7 بڑے شہروں کے تعلیمی اداروں میں 50 فیصد طلبہ کی حاضری ہو گی، کون کون سے شہر شامل؟

لاہور (پی این آئی) لاہور سمیت پنجاب کے7 شہروں میں یکم مارچ سےتعلیمی اداروں میں 50 فیصد طلبہ کی پابندی ختم نہیں ہوگی۔محکمہ اسکول ایجوکیشن کے نوٹیفکیشن کے مطابق کورونا کیسز میں کمی کے بعد اسکولوں کو معمول کے مطابق کھولنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔نوٹیفکیشن میں اعلان کیا گیا ہے کہ سرکاری اور

نجی اسکولوں میں کلاسز ہفتہ وار 5 یا 6 دن ہوں گی اور تمام طالب علم معمول کے مطابق اسکول آسکیں گے۔ جاری کیے جانے والےنوٹیفکیشن کے مطابق کورونا کے زیادہ کیسز کے باعث گجرات، لاہور، ملتان، رحیم یارخان، سیالکوٹ،راولپنڈی اور فیصل آباد میں 50 فیصد طلبہ کو ہی اسکول آنے کی اجازت ہوگی۔خیال رہے کہ ملک میں کورونا کیسز میں کمی کے بعد یکم مارچ سے اسکولوں اور تعلیمی اداروں میں طلبہ کی 50 فیصد حاضری پر سے پابندی اٹھالی ہے اور اب اسکول معمول کے مطابق کھلیں گے۔۔۔۔ نواز شریف نے 40 سال اسٹیبلشمنٹ کے زیر سایہ سیاسی کھیل کھیلے اور کرپشن میں پکڑے جانے پر وہ نظریاتی بن بیٹھے، حیران کن انکشاف اسلام آباد(پی این آئی )جمعیت علماء اسلام پاکستان کے سینئر رہنما اور ممتاز پارلیمنٹرین حافظ حسین احمد نے کہا کہ مولانا فضل الرحمن سے اختلاف کے باوجود بلاول زرداری اور مریم نواز کی جانب سے پی ڈی ایم کے طے شدہ متفقہ فیصلوں کو یکطرفہ طور پر بار، بار ویٹوکر کے پی ڈی ایم کے سربراہ کی بے عزتی اور بے توقیری اب نا قابل برداشت ہورہی ہے، ماضی میں شیخ رشید نے بھی مولانا فضل الرحمن کے خلاف باتیں کی تھی تو میدان ہم نے ہی سنبھالا تھا اور شیخ رشید کو لال حویلی تک پہنچادیاتھا۔ انہوں نے کہا کہ چیئرمین سینٹ کے لیے پیپلزپارٹی نے یوسف رضا گیلانی کا نام بھی یکطرفہ طور پر پیش کیا اور

پھرپی ڈی ایم کے دیگر قائدین کو ماضی کی طرح اب بھی نہ چاہتے ہوئے بادل ناخواستہ یوسف رضا گیلانی کو گود لینا پڑاحالانکہ یہ فیصلہ نہ صرف خودکش انداز اختیار کر سکتاہے بلکہ پی ڈی ایم کے طے شدہ موقف کے تابوت میں آخری کیل ٹھوکنے کے مترادف ہوگا، ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ بلاول بھٹو زرداری اور مریم نواز کے پیچھے مولانا فضل الرحمن اورپی ڈی ایم کے دیگر قائدین اس لیے لگ گئے کیونکہ بظاہر نوازشریف نے 40 سال اسٹیبلشمنٹ اور مارشل لاؤں کے زیرسایے سیاسی کھیل کھیلا اور جب کرپشن میں پکڑے جانے پر وہ نظریاتی بن بیٹھے اور آزادی مارچ کی آڑ میں بیماری کا ڈرامہ رچایا اور لندن جاکر پناہ گزین بن گئے اب جبکہ 26 مارچ کو ’’رینٹل مارچ‘‘قریب آرہا ہے اس لیے کچھ لوگوں کو ایسی چھوٹی سرجری کی ضرورت بھی درپیش ہے جو پاکستان میں ممکن نہیں ہے اس مجبوری کی وجہ سے ابو جان کے پاس لندن ہی جانا ہوگا در اصل یہی پیغام ہے مولانا فضل الرحمن اور پی ڈی ایم کی دیگر قائدین اور اسٹیبلشمنٹ کے لیے اور یہی ’’رینٹل مارچ‘‘ کا بنیادی ایجنڈاہوگا۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں