لاہو(این این آئی) لاہور میں میاں بیوی کا جھگڑا دیکھنے والا شخص اینٹ لگنے سے جاں بحق ہو گیا۔ تفصیلات کے مطابق لاہور کے علاقہ بادامی باغ میں میاں بیوی آپس میں جھگڑ رہے تھے ، جھگڑے کے دوران طیش میں آ کر شوہر بابر نے اپنی اہلیہ کو اینٹ ماری لیکن وہ اہلیہ کی بجائے جھگڑا دیکھنے والے شخص سمیع اللہ
کے سر میں جا لگی۔اینٹ لگنے سے سمیع اللہ کا کافی خون بہا جس کے نتیجے میں وہ موقع پر ہی دم توڑ گیا۔جاں بحق ہونے والا شخص سمیع اللہ سادات کالونی کا رہائشی تھا۔ پولیس نے سمیع اللہ کو جان سے مارنے والے ملزم بابر کو حراست میں لے لیا ہے۔ بابر نے پولیس کو دئیے گئے بیان میں بتایا کہ میرا مقصد شہری کی جان لینا نہیں تھا، میرا اور اہلیہ کا جھگڑا ہو رہا تھا ، میں نے طیش میں آ کر اینٹ اپنی اہلیہ کو ماری لیکن وہ غیر ارادی طور پر سمیع اللہ کو جا لگی۔ پولیس کے مطابق واقعہ کی مزید تفتیش کے بعد ہی بابر کے خلاف کی جانے والی کارروائی سے متعلق حتمی فیصلہ کیا جائے گا۔۔۔۔ نواز شریف نے 40 سال اسٹیبلشمنٹ کے زیر سایہ سیاسی کھیل کھیلے اور کرپشن میں پکڑے جانے پر وہ نظریاتی بن بیٹھے، حیران کن انکشاف اسلام آباد(پی این آئی )جمعیت علماء اسلام پاکستان کے سینئر رہنما اور ممتاز پارلیمنٹرین حافظ حسین احمد نے کہا کہ مولانا فضل الرحمن سے اختلاف کے باوجود بلاول زرداری اور مریم نواز کی جانب سے پی ڈی ایم کے طے شدہ متفقہ فیصلوں کو یکطرفہ طور پر بار، بار ویٹوکر کے پی ڈی ایم کے سربراہ کی بے عزتی اور بے توقیری اب نا قابل برداشت ہورہی ہے، ماضی میں شیخ رشید نے بھی مولانا فضل الرحمن کے خلاف باتیں کی تھی تو میدان ہم نے ہی سنبھالا تھا اور شیخ رشید کو لال حویلی تک پہنچادیاتھا۔ انہوں نے کہا کہ چیئرمین سینٹ
کے لیے پیپلزپارٹی نے یوسف رضا گیلانی کا نام بھی یکطرفہ طور پر پیش کیا اور پھرپی ڈی ایم کے دیگر قائدین کو ماضی کی طرح اب بھی نہ چاہتے ہوئے بادل ناخواستہ یوسف رضا گیلانی کو گود لینا پڑاحالانکہ یہ فیصلہ نہ صرف خودکش انداز اختیار کر سکتاہے بلکہ پی ڈی ایم کے طے شدہ موقف کے تابوت میں آخری کیل ٹھوکنے کے مترادف ہوگا، ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ بلاول بھٹو زرداری اور مریم نواز کے پیچھے مولانا فضل الرحمن اورپی ڈی ایم کے دیگر قائدین اس لیے لگ گئے کیونکہ بظاہر نوازشریف نے 40 سال اسٹیبلشمنٹ اور مارشل لاؤں کے زیرسایے سیاسی کھیل کھیلا اور جب کرپشن میں پکڑے جانے پر وہ نظریاتی بن بیٹھے اور آزادی مارچ کی آڑ میں بیماری کا ڈرامہ رچایا اور لندن جاکر پناہ گزین بن گئے اب جبکہ 26 مارچ کو ’’رینٹل مارچ‘‘قریب آرہا ہے اس لیے کچھ لوگوں کو ایسی چھوٹی سرجری کی ضرورت بھی درپیش ہے جو پاکستان میں ممکن نہیں ہے اس مجبوری کی وجہ سے ابو جان کے پاس لندن ہی جانا ہوگا در اصل یہی پیغام ہے مولانا فضل الرحمن اور پی ڈی ایم کی دیگر قائدین اور اسٹیبلشمنٹ کے لیے اور یہی ’’رینٹل مارچ‘‘ کا بنیادی ایجنڈاہوگا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں