پشاور (آن لائن) کیپٹل سٹی پولیس پشاور نے پنجاب کے مختلف اضلاع سے گاڑیا ں چوریاں کرنے کے بعد پشاور منتقل کرنے والے گروہ کا سراغ لگا کر مرکزی ملزم کو گرفتار کرلیا. گرفتار ملزم کا تعلق چارپریزہ چارسدہ سے ہے جوکہ پنجاب کے مختلف اضلاع سے گاڑیاں چوری کرنے کے بعد پشاور منتقل کرکے اونے
پونے داموں فروخت کرتا تھا۔ ملزم نے ابتدائی تفتیش کے دوران متعدد ورادتوں میں ملوث ہونے کا اعتراف کر لیا ہے جس کے قبضے سے 3 عدد مسروقہ گاڑیاں برآمد کر لی گئی ہیں جس سے دوران تفتیش مزید اہم انکشافت کی توقع کی جا رہی ہے.تفصیلات کے مطابق ایس پی رورل سجاد حسین کو خفیہ ذرائع سے اطلاع موصول ہوئی کہ پنجاب سے گاڑیا ں چوری کرنے والا ملزم تھانہ مچنی گیٹ کی حدود میں موجود ہے جس کا نوٹس لیتے ہوئے ڈی ایس پی ورسک فدا حسین کی سربراہی میں ایس ایچ او تھانہ مچنی گیٹ عباد وزیر پر مشتمل ٹیم تشکیل دے کر ملزم کو گرفتار کرنے کا ٹاسک حوالہ کیا گیا۔ایس ایچ او تھانہ مچنی گیٹ عباد وزیر نے گزشتہ روز کامیاب کارروائی کے دوران مچنی گیٹ کی حدود فضل آباد شاہ قلعہ میں مرکزی ملزم ا رشد ولد نور زمان سکنہ چارپریزہ چارسدہ کو گرفتار کر لیا۔ گرفتار ملزم کا تعلق چارپریزہ چارسدہ سے ہے جوکہ پنجاب کے مختلف اضلاع سے گاڑیاں چوری کرنے کے بعد پشاور منتقل کرکے اونے پونے داموں فروخت کرتا تھا۔ ملزم نے ابتدائی تفتیش کے دوران متعدد ورادتوں میں ملوث ہونے کا اعتراف کر لیا ہے جس کے قبضے سے 3 عدد مسروقہ گاڑیاں برآمد کر لی گئی ہیں جس سے دوران تفتیش مزید اہم انکشافت کی توقع کی جا رہی ہے۔۔۔۔۔ جھگڑا بڑھ گیا، لیاقت جتوئی اور سیف اللہ ابڑو کے اختلافات شدت اختیار کر گئے کراچی(این
این آئی)پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اور سابق وزیر اعلیٰ سندھ لیاقت جتوئی اور پی ٹی آئی کے سینیٹ میں ٹکٹ ہولڈر سیف اللہ ابڑوکے درمیان اختلافات شدت اختیار کرگئے ہیں۔لیاقت جتوئی نے کہاہے کہ سیف اللہ ابڑو کو سینیٹ کا ٹکٹ دینے کا فیصلہ رات کے اندھیرے میں بیٹھ کر گورنر ہائوس میں کیا گیا، یہ اے ٹی ایم کے طور پر سب کو اتنا پیارا کیوں ہوگیاجبکہ سیف اللہ ابڑو نے کہاہے کہ لیاقت جتوئی کو 6 سیٹیں ملیں، کسی ورکر کو سیٹ نہیں دی، لیاقت جتوئی نے تمام سیٹیں اپنے خاندان والوں کو دیں، لیاقت جتوئی کس منہ سے سینئر کی بات کرتے ہیں۔خصوصی گفتگو کرتے ہوئے لیاقت جتوئی نے کہا کہ یہ الزام نہیں حقیقت ہے، چھ ماہ پہلے جو آدمی پیرا شوٹ کے ذریعہ پارٹی میں آیا اس کی کیا قربانی ہے۔انہوں نے کہاکہ اپائنٹمنٹ کا کیس ہے، اپائنٹمنٹ اور کرپشن میں بہت فرق ہے، میری اپیل اسلام آباد ہائی کورٹ میں ہے، شہباز گل کو میں قانونی نوٹس بھیج رہا ہوں۔انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم کو علم نہیں، ٹکٹ کے فیصلے گورنر ہائوس میں ہوئے ہیں، سیف اللہ ابڑو کو کیسے ٹکٹ ملی ہے، کوئی وجہ ہونی چاہئے، سیف اللہ ابڑو نے کیا قربانی دی ہے، کیا جیل میں رہا۔ لیاقت جتوئی نے کہا کہ وزیراعظم کو خط لکھا ہے ہم سے مشاورت نہیں ہوئی، ہمیں بلایا نہیں گیا۔رہنما پی ٹی آئی نے کہا کہ مجھے سینیٹ کے ٹکٹ کی ضرورت نہیں، نا میں دلچسپی رکھتا ہوں۔دوسری جانب
پی ٹی آئی کے سینیٹ میں ٹکٹ ہولڈر سیف اللہ ابڑو نے کہا کہ لیاقت جتوئی کو 6 سیٹیں ملیں، کسی ورکر کو سیٹ نہیں دی، لیاقت جتوئی نے تمام سیٹیں اپنے خاندان والوں کو دیں، لیاقت جتوئی کس منہ سے سینئر کی بات کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ لاڑکانہ پہلا ڈسٹرکٹ ہے جس میں تحریک انصاف کی تنظیم سازی ہوئی ہے، لاڑکانہ اس وقت پی ٹی آئی کا مرکز ہے۔انہوں نے کہاکہ لیاقت جتوئی نے جو کمیٹی بنائی ہے اس میں کافی لوگ مجھ سے جونیئر ہیں، اگر مجھ پر کیس ہوگا تو میرا فارم ہی بحال نہیں ہوگا۔رہنما پی ٹی آئی نے کہا کہ میرے خلاف نیب کیس واپس لے چکا ہے، 2020میں نیب نے میرے خلاف کیس واپس لے لیا ہے۔ سیف اللہ ابڑو نے کہا کہ پارلیمانی بورڈ نے مجھے ٹکٹ جاری کیا ہے، میں نے ٹکٹ کیلئے اپلائی کیا تھا، فیصلہ پارٹی کا ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں