چائے کی پیشکش عمومی طور پر کی تھی آفر اب بھی برقرار ہے، ڈی جی آئی ایس پی آر نے پیش کش پھر دہرا دی

اسلام آباد (این این آئی)ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل بابرافتخار نے کہا ہے کہ چائے کی پیشکش عمومی طور پر کی تھی آفر اب بھی برقرار ہے۔ایک انٹرویومیں ترجمان پاک فوج نے کہا کہ انگلیاں اٹھانیوالوں کو حکومت اچھے سے جواب دیرہی ہے جہاں جواب کی ضرورت ہوتی ہے وہاں جواب دیتے ہیں، الزامات کاکوئی

وجود ہی نہیں توان کاجواب دینے کافائدہ نہیں۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ عوام اورمیڈیاسمجھتے ہیں اوراپنے اداروں سے محبت کرتے ہیں، چائے کی پیشکش عمومی طور پر کی تھی آفر اب بھی برقرار ہے۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے بتایا کہ ڈی جی ایم اوہاٹ لائن ایک پرانا میکنزم ہے جس کے تحت جیسے بھی حالات ہوں رابطہ جاری رہتا ہے کوئی بھی ایمرجنسی ہوجائے اس کے علاوہ بھی رابطہ ہوتا ہے، ہاٹ لائن رابطہ جاری رہتاہے۔میجرجنرل بابرافتخار نے کہا کہ اس وقت رابطہ کسی خاص حالات کے تحت نہیں ہوا، ملٹری ٹو ملٹری جومیکنزم ہے اسی کے تحت ڈی جی ایم اوزرابطہ ہوا، زمین حقائق پر دونوں جانب سے کہا گیا سیزفائر پر عمل ہونا چاہیے، بھارت کی سیزفائرکی خلاف ورزی پران کی چوکیوں کونشانہ بناتے ہیں، دونوں جانب سیزفائرکی خلاف ورزی سے نقصان ہورہاتھا ، دہشت گردی پرجس طرح قابوپایاوہ خطے کیلئے بھی بہت اہم ہے۔۔۔۔ جھگڑا بڑھ گیا، لیاقت جتوئی اور سیف اللہ ابڑو کے اختلافات شدت اختیار کر گئے کراچی(این این آئی)پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اور سابق وزیر اعلیٰ سندھ لیاقت جتوئی اور پی ٹی آئی کے سینیٹ میں ٹکٹ ہولڈر سیف اللہ ابڑوکے درمیان اختلافات شدت اختیار کرگئے ہیں۔لیاقت جتوئی نے کہاہے کہ سیف اللہ ابڑو کو سینیٹ کا ٹکٹ دینے کا فیصلہ رات کے اندھیرے میں بیٹھ کر گورنر ہائوس میں کیا گیا، یہ اے ٹی ایم کے

طور پر سب کو اتنا پیارا کیوں ہوگیاجبکہ سیف اللہ ابڑو نے کہاہے کہ لیاقت جتوئی کو 6 سیٹیں ملیں، کسی ورکر کو سیٹ نہیں دی، لیاقت جتوئی نے تمام سیٹیں اپنے خاندان والوں کو دیں، لیاقت جتوئی کس منہ سے سینئر کی بات کرتے ہیں۔خصوصی گفتگو کرتے ہوئے لیاقت جتوئی نے کہا کہ یہ الزام نہیں حقیقت ہے، چھ ماہ پہلے جو آدمی پیرا شوٹ کے ذریعہ پارٹی میں آیا اس کی کیا قربانی ہے۔انہوں نے کہاکہ اپائنٹمنٹ کا کیس ہے، اپائنٹمنٹ اور کرپشن میں بہت فرق ہے، میری اپیل اسلام آباد ہائی کورٹ میں ہے، شہباز گل کو میں قانونی نوٹس بھیج رہا ہوں۔انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم کو علم نہیں، ٹکٹ کے فیصلے گورنر ہائوس میں ہوئے ہیں، سیف اللہ ابڑو کو کیسے ٹکٹ ملی ہے، کوئی وجہ ہونی چاہئے، سیف اللہ ابڑو نے کیا قربانی دی ہے، کیا جیل میں رہا۔ لیاقت جتوئی نے کہا کہ وزیراعظم کو خط لکھا ہے ہم سے مشاورت نہیں ہوئی، ہمیں بلایا نہیں گیا۔رہنما پی ٹی آئی نے کہا کہ مجھے سینیٹ کے ٹکٹ کی ضرورت نہیں، نا میں دلچسپی رکھتا ہوں۔دوسری جانب پی ٹی آئی کے سینیٹ میں ٹکٹ ہولڈر سیف اللہ ابڑو نے کہا کہ لیاقت جتوئی کو 6 سیٹیں ملیں، کسی ورکر کو سیٹ نہیں دی، لیاقت جتوئی نے تمام سیٹیں اپنے خاندان والوں کو دیں، لیاقت جتوئی کس منہ سے سینئر کی بات کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ لاڑکانہ پہلا ڈسٹرکٹ ہے جس میں تحریک انصاف کی تنظیم سازی ہوئی ہے،

لاڑکانہ اس وقت پی ٹی آئی کا مرکز ہے۔انہوں نے کہاکہ لیاقت جتوئی نے جو کمیٹی بنائی ہے اس میں کافی لوگ مجھ سے جونیئر ہیں، اگر مجھ پر کیس ہوگا تو میرا فارم ہی بحال نہیں ہوگا۔رہنما پی ٹی آئی نے کہا کہ میرے خلاف نیب کیس واپس لے چکا ہے، 2020میں نیب نے میرے خلاف کیس واپس لے لیا ہے۔ سیف اللہ ابڑو نے کہا کہ پارلیمانی بورڈ نے مجھے ٹکٹ جاری کیا ہے، میں نے ٹکٹ کیلئے اپلائی کیا تھا، فیصلہ پارٹی کا ہے۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں