اسلام آباد(این این آئی)الیکشن کمیشن نے حلقہ این اے 75 ڈسکہ کے ضمنی انتخاب میں غفلت برتنے پر بڑے پیمانے پر افسران کو معطل کردیا۔الیکشن کمیشن نے این اے 75ڈسکہ کیس میں فیصلہ سناتے ہوئے آئی جی پی اور چیف سیکرٹری پنجاب کو فرائض سے غفلت برتنے پر 4 مارچ کو الیکشن کمیشن میں طلب کرلیا ہے، اور
حکم دیا ہے کہ آئی جی اور چیف سیکرٹری پنجاب ذاتی طور پر پیش ہوں۔الیکشن کمیشن نے حلقے میں انتخاب کے بعد غائب ہونے وانے والے پریزائیڈنگ افسران کے خلاف بھی کارروائی کا فیصلہ کیا ہے، آر او پی الیکشن ایکٹ اور قواعد کے تحت ریٹرننگ افسر سیشن عدالت میں پریزائیڈنگ افسروں کے خلاف کیس بھیجے گا۔الیکشن کمیشن آئندہ چند روزمیں حکام کی ڈی بریفنگ کرے گا، حکام کا کہنا ہے کہ صوبائی حکومت کے افسران نے معاملے کو خراب کیا، آئندہ الیکشن کے لئے لائحہ عمل طے کیا جائے گا۔الیکشن کمیشن نے کمشنر اور آر پی او گوجرانوالہ کو تبدیل کر کے ڈویڑن بدر کرنے اور اسٹیبلشمنٹ ڈویڑن کو ڈی سی، ڈی پی او سیالکوٹ اور اے سی ڈسکہ آصف حسین، ڈی ایس پی سمبڑیال ذوالفقار ورک، ڈی ایس پی ڈسکہ رمضان کمبوہ، وفاقی و پنجاب حکومت کو ڈپٹی کمشنر سیالکوٹ ذیشان جاوید لاشاری، ڈی پی او اسد علوی کو معطل کرنے کا حکم دیاہے۔الیکشن کمیشن نے وفاقی و صوبائی حکومتوں کو حکم دیا ہے کہ ان تمام افسران کو آئندہ کسی الیکشن ڈیوٹی پر تعینات نہ کیا جائے، ان تمام افسروں کے خلاف انکوائری کے متعلق مزید فیصلہ بعد میں کیا جائے گا۔۔۔۔ جھگڑا بڑھ گیا، لیاقت جتوئی اور سیف اللہ ابڑو کے اختلافات شدت اختیار کر گئے کراچی(این این آئی)پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اور سابق وزیر اعلیٰ سندھ لیاقت جتوئی اور پی ٹی آئی کے سینیٹ میں
ٹکٹ ہولڈر سیف اللہ ابڑوکے درمیان اختلافات شدت اختیار کرگئے ہیں۔لیاقت جتوئی نے کہاہے کہ سیف اللہ ابڑو کو سینیٹ کا ٹکٹ دینے کا فیصلہ رات کے اندھیرے میں بیٹھ کر گورنر ہائوس میں کیا گیا، یہ اے ٹی ایم کے طور پر سب کو اتنا پیارا کیوں ہوگیاجبکہ سیف اللہ ابڑو نے کہاہے کہ لیاقت جتوئی کو 6 سیٹیں ملیں، کسی ورکر کو سیٹ نہیں دی، لیاقت جتوئی نے تمام سیٹیں اپنے خاندان والوں کو دیں، لیاقت جتوئی کس منہ سے سینئر کی بات کرتے ہیں۔خصوصی گفتگو کرتے ہوئے لیاقت جتوئی نے کہا کہ یہ الزام نہیں حقیقت ہے، چھ ماہ پہلے جو آدمی پیرا شوٹ کے ذریعہ پارٹی میں آیا اس کی کیا قربانی ہے۔انہوں نے کہاکہ اپائنٹمنٹ کا کیس ہے، اپائنٹمنٹ اور کرپشن میں بہت فرق ہے، میری اپیل اسلام آباد ہائی کورٹ میں ہے، شہباز گل کو میں قانونی نوٹس بھیج رہا ہوں۔انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم کو علم نہیں، ٹکٹ کے فیصلے گورنر ہائوس میں ہوئے ہیں، سیف اللہ ابڑو کو کیسے ٹکٹ ملی ہے، کوئی وجہ ہونی چاہئے، سیف اللہ ابڑو نے کیا قربانی دی ہے، کیا جیل میں رہا۔ لیاقت جتوئی نے کہا کہ وزیراعظم کو خط لکھا ہے ہم سے مشاورت نہیں ہوئی، ہمیں بلایا نہیں گیا۔رہنما پی ٹی آئی نے کہا کہ مجھے سینیٹ کے ٹکٹ کی ضرورت نہیں، نا میں دلچسپی رکھتا ہوں۔دوسری جانب پی ٹی آئی کے سینیٹ میں ٹکٹ ہولڈر سیف اللہ ابڑو نے کہا کہ لیاقت جتوئی کو 6 سیٹیں ملیں، کسی ورکر کو
سیٹ نہیں دی، لیاقت جتوئی نے تمام سیٹیں اپنے خاندان والوں کو دیں، لیاقت جتوئی کس منہ سے سینئر کی بات کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ لاڑکانہ پہلا ڈسٹرکٹ ہے جس میں تحریک انصاف کی تنظیم سازی ہوئی ہے، لاڑکانہ اس وقت پی ٹی آئی کا مرکز ہے۔انہوں نے کہاکہ لیاقت جتوئی نے جو کمیٹی بنائی ہے اس میں کافی لوگ مجھ سے جونیئر ہیں، اگر مجھ پر کیس ہوگا تو میرا فارم ہی بحال نہیں ہوگا۔رہنما پی ٹی آئی نے کہا کہ میرے خلاف نیب کیس واپس لے چکا ہے، 2020میں نیب نے میرے خلاف کیس واپس لے لیا ہے۔ سیف اللہ ابڑو نے کہا کہ پارلیمانی بورڈ نے مجھے ٹکٹ جاری کیا ہے، میں نے ٹکٹ کیلئے اپلائی کیا تھا، فیصلہ پارٹی کا ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں