این اے 75میں دوبارہ پولنگ کا فیصلہ، مریم نواز کا ردِعمل بھی آگیا، فیصلے کو کیا قرار دیدیا؟

لاہور (پی این آئی) مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز کا کہنا ہے کہ این اے 75 کا انتخاب کالعدم قرار دے کر الیکشن کمیشن نے اپنی آئینی ذمہ داری پوری کی اور الیکشن کمیشن پر لگے داغ کو دھونے کی کوشش کی۔اپنے ویڈیو پیغام میں مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے اپنی آئینی اور قانونی

ذمہ داری نبھاتے ہوئے ووٹ کو عزت دی۔ اس فیصلے کے ذریعے الیکشن کمیشن نے ووٹ کی حفاظت کرنے کی آئینی ذمہ داری نبھا کر نہ صرف الیکشن کمیشن پر لگے الزامات کو دھونے کی کوشش کی ہے بلکہ ہر جمہوریت پسندکا سر فخر سے بلند کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ وہ ڈسکہ کے عوام کا شکریہ ادا کرنا چاہتی ہیں، انہوں نے کھلی دھاندلی، برستی گولیوں اور حکومتی ہتھکنڈوں کے سامنے جھکنے سے انکار کیا، انہوں نے اس خوف اور جبر کے باوجود باہر نکل کر نہ صرف ووٹ ڈالا اور اپنے ووٹ پر پہرہ بھی دیابلکہ انہوں نے ووٹ چوروں کو رنگے ہاتھوں پکڑا۔ این اے 75ضمنی الیکشن میں بے قاعدگی اور دھاندلی ثابت ہو گئی، الیکشن کمیشن نے بڑے بڑے افسران کو عہدوں سے ہٹانے کے فیصلہ سنا دیااسلام آباد (پی این آئی) قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 75 میں ہونے والے ضمنی الیکشن کے حوالے سے چیف الیکشن کمشنر نے دھاندلی کے ذمہ داروں کے خلاف فیصلہ دے دیا۔ تفصیلات کے مطابق چیف الیکشن کمشنر نے این اے 75 ڈسکہ کے ضمنی الیکشن کے نتیجے میں ہونے والی بے قاعدگیوں اور دھاندلی پر کمشنر اورآر پی او کو عہدوں سے ہٹانے کا فیصلہ دے دیا جب کہ چیف سیکریٹری اور آئی جی پنجاب سے وضاحت طلب کرلی گئی ہے۔بتایا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن کی جانب سے ڈی سی ، ڈی پی او ، اے سی ، ایس ڈی پی او کو بھی معطل کرنے کا فیصلہ دے دیا گیا۔ الیکشن کمیشن نے این اے 75 ڈسکہ میں ضمنی الیکشن سے متعلق فیصلہ سنادیا ، چیف الیکشن کمشنر نے اپنے فیصلے میں کہا کہ این اے 75 ڈسکہ میں ہونے والا ضمنی الیکشن صاف اور شفاف نہیں تھا ، الیکشن کمیشن نے پورے حلقے میں انتخابات سے متعلق مسلم لیگ ن کی درخواست منظور کرتے ہوئے این اے 75 ڈسکہ پر دوبارہ الیکشن کا حکم دے دیا جس کے بعد حلقے میں 18 مارچ کو دوراہ انتخاب

ہوگا۔چیف الیکشن کمشنر نے اپنے فیصلے میں کہا کہ این اے 75 میں ہونے والے ضمنی انتخابات میں ماحول خراب کیا گیا ، پولنگ اسٹیشنز پر فائرنگ اور قتل و غارت ہوئی ، جس کی وجہ سے حلقے میں صاف اور شفاف الیکشن نہیں ہوا ، اس لیے این اے 75 ڈسکہ میں دوبارہ انتخابات 18 مارچ کو ہوں گے۔ قبل ازیں الیکشن کمیشن میں حلقہ این اے 75 ڈسکہ سے متعلق سماعت ہوئی ، تحریک انصاف کے امیدوار علی اسجد ملہی کے وکیل علی ظفر نے مؤقف اپنایا کہ فائرنگ ہر الیکشن میں ہوتی ہے اس لیے شکایت نہیں کی ، ہرعلاقہ کے ووٹرز کی مرضی ہے ووٹ ڈالیں یا نہ ڈالیں ، حلقے میں بڑے پیمانے پر بے ضابطگی ہوئی اور نہ ہی خواتین کو ووٹ ڈالنے سے روکا گیا ، وزیر اعظم عمران خان نے بطور لیڈر کہا 20 پولنگ سٹیشنز پر دوبارہ انتخابات

پر اعتراض نہیں جب کہ بطور امیدوار علی اسجد ملہی کو دوبارہ پولنگ پر اعتراض ہے ، اس لیے این اے 75 کا انتخابی نتیجہ جاری کیا جائے۔اس موقع پر مسلم لیگ ن کے وکیل سلمان اکرم راجہ نے متنازع 20 پولنگ اسٹیشنز کے ووٹوں کا فرانزک آڈٹ کرانے کی استدعا کی ، انہوں نے اپنے موقف میں کہا کہ پورے حلقہ میں فائرنگ ہوئی ، فائرنگ کرنے والا جو بھی ہو ، اس عمل سے ووٹرز حراساں ہوئے ، انتخابیعمل کے ساتھ شرمناک فراڈ ہوا ، پریذائڈنگ افسران کے موبائل اور پولیس کے وائرلیس ایک ساتھ بند ہوگئے ، الیکشن کمیشن جمہوریت کا محافظ ہے ، پہلی بار ایسا الیکشن کمیشن آیا ہے جو سچ بول رہا ہے ، الیکشن کمیشن پورے انتخابی عمل کا جائزہ لینے کیلئے بااختیار ہے۔اس دوران چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ عام انتخابات میں بھی

فارم 45 کا مسئلہ سامنے آیا تاہم ضمنی انتخابات میں الیکشن کمیشن کو فارم 45 نہ ملنے کی شکایت نہیں آئی ، ان ریمارکس کے ساتھ ہی چیف الیکشن کمشنر نے حلقہ این اے 75 ڈسکہ سے متعلق سماعت پر فیصلہ محفوظ کرلیا جو کہ اب سنا دیا گیا اور الیکشن کمیشن نے پورے حلقے میں انتخابات سے متعلق مسلم لیگ ن کی درخواست منظور کرتے ہوئے این اے 75 ڈسکہ پر دوبارہ الیکشن کا حکم دے دیا اور حلقے میں 18 مارچ کو دوبارہ الیکشن ہوگا۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں