اسلام آباد (این این آئی)سپریم کورٹ ہائوسنگ سوسائٹی کیس میں سینئر وکیل نعیم بخاری نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیف جسٹس اطہر من اللہ کے روبرو پیش ہوکر کہا ہے کہ میں وکلاء کی ہڑتال کا حصہ نہیں، استدعا کی کہ میری حاضری لگائی جائے۔ہائیکورٹ میں سپریم کورٹ ہائوسنگ سوسائٹی کیس کی سماعت
پر نعیم بخاری عدالت میں پیش ہوئے اور کہا کہ مجھے بتایا گیا ہے کہ یہ کیس کسی اور بنچ کو منتقل کر دیا گیا ہے، چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے کہا کہ صدر سپریم کورٹ بار کے عدم اعتماد پر یہ کیس منتقل کیا گیا ہے۔سماعت کے موقع پر وکیل نعیم بخاری نے عدالت میں کہا کہ میں وکلاء گردی کے جتنا خلاف ہوں، میرا چیف جسٹس کیا خلاف ہوگا؟جس پر جسٹس اطہرمن اللہ نے کہا کہ ایسی بات نہیں۔چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے نعیم بخاری سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ صرف چند وکلاء کی وجہ سے ہے اور ہم سب اس کے ذمہ دار ہیں، اسے ہم سب نے ہی مل کر ٹھیک کرنا ہے۔نعیم بخاری نے بتایا کہ 2007ء میں ہڑتال نہ کرنے پر وکلاء نے مجھے تشدد کا نشانہ بھی بنایا، میں نے وکلاء کو سول ججز کو بوتلیں مارتے بھی دیکھا ہے۔اس پر چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے کہا کہ میں نے بھی جو کچھ دیکھا ہے وہ شاکنگ ہے، میں نے جو کچھ دیکھا اس بارے میں کچھ نہیں کہہ سکتا۔الیکشن چوری ہوا، تحقیقات کی ضرورت ہے، الیکشن چوری کرنے کا کھرا وزیراعظم تک جاتا ہے، سابق وزیراعظم نے بڑا الزام لگا دیاکراچی(این این آئی)سابق وزیر اعظم اور پاکستان مسلم لیگ(ن) کے سینئرنائب صدرشاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کے مطابق عمران خان کی حکومت کرپٹ ترین حکومتوں میں شامل ہے، احتساب کا ادارہ آج خود قابل
احتساب ہے،انصاف کے نظام پر آج سوالیہ نشان ہے، 20 پولنگ اسٹیشنزکے پریذائیڈنگ افسر ووٹوں سمیت غائب ہو گئے، الیکشن چوری ہوا، تحقیقات کی ضرورت ہے، الیکشن چوری کرنے کا کھرا وزیراعظم تک جاتا ہے۔میڈیا سے بات چیت میں سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ضمنی انتخاب مسلم لیگ ن نے جیت لیا ہے۔ آپ دوبارہ انتخاب بھی کرائیں گے تو مسلم لیگ ن کی ہی جیت ہوگی۔انہوں نے کہاکہ ڈسکہ الیکشن میں ووٹ چرانے والوں کیخلاف کیس درج نہیں کیاگیا، پریذائیڈنگ آفیسرز کو اغوا کیا گیا، مگر کارروائی نہ ہوئی، کیا پریذائیڈنگ آفیسرز کو اغوا کرنا جرم نہیں ہے، عوام کی امانت کا تقدس پامال کیا جا رہا ہے، وزیراعظم کے وزیر، مشیر اور انتظامیہ سب ووٹ کا تقدس پامال کرنے میں مصروف عمل ہیں، آج کہا جاتا ہے دوبارہ الیکشن کرالیں، آپ مقابلہ کرنا چاہتے ہیں تو این اے 75 پورے حلقے میں الیکشن کرائیں۔انہوں نے کہاکہ آج ملک کی عوام سوال کر رہے ہیں کہ کس کے حکم پر افسران نے ڈسکہ الیکشن میں چوری کی، ان افسران پر مقدمہ درج ہونا چاہیے، سابق وزیراعظم عدالت میں کھڑا ہوسکتا ہے تو الیکشن چوری کرنیوالے افسران کو بھی عدالت میں کھڑا ہونا پڑے گا، انتخابی اصلاحات کی ضرورت نہیں، آئین و قانون کے احترام کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہاکہ احتساب کا ادارہ خود قابل احتساب ہے، ملک میں آٹا، گندم کی چوری کا احتساب کون کرے گا ؟
جب کوئی چوری ہوتی ہے تو کمیشن بنا دیا جاتا ہے، کمیشن بنتے ہی اس لئے ہیں کہ مجرمان کو تحفظ دیا جائے اور چوری پر پردہ ڈالا جائے، اب براڈ شیٹ پر بھی کمیشن بنا دیا گیا ہے، دنیا کی کرپٹ ترین حکومتوں میں عمران خان کی حکومت ہے، ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل نے بھی کہہ دیا کہ پی ٹی آئی کی حکومت کرپٹ ترین ہے۔سابق وزیراعظم نے کہاکہ عمران خان اور وزرا کا احتساب کون کرے گا، احتساب کا ادارہ آج خود قابل احتساب ہے۔شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ حمزہ شہباز 20 ماہ بعد جیل سے باہر آئے ہیں۔ خواجہ آصف اور دیگر جیل جاسکتے ہیں تو پھر کوئی اور کیوں نہیں۔ انہوں نے کہا کہ دنیا کی کرپٹ ترین حکومتوں میں عمران خان کی حکومت ہے۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں