اسلام آباد(آن لائن )نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) نے ملک بھر میں مزارات، سنیما ہالز کھولنے کی اجازت دے دی جبکہ دفاتر میں 50 فیصد حاضری کی پابندی ختم کردی۔اسلام آباد میں این سی او سی کا اجلاس ہوا جس میں ملک میں کورونا کی صورتحال کا تفصیلی جائزہ لیا گیا اور اہم فیصلے کیے گئے۔
این سی او سی کے اعلامیے کے مطابق دفاترکے 50 فیصد لوگوں کے گھرسے کام کرنے کی پابندی ختم کردی گئی ہے جبکہ 15 مارچ سے کورونا ایس او پیز کے ساتھ شادی کی ان ڈور تقریبات، مزارات اور سینیما کھولنے کی اجازت دے دی ہے۔ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ تجارتی سرگرمیوں اورتفریحی پارکوں کیلئے وقت کی حد بھی ختم کردی گئی ہے جبکہ 15مارچ سے ریسٹورنٹ ہالز میں کھانے کی اجازت 10 مارچ کے جائزہ اجلاس سے مشروط ہوگی۔اعلامیے میں بتایا گیا ہے کہ ماسک، سماجی فاصلے کی پابندی اور اسمارٹ لاک ڈاؤن پر عمل درآمد جاری رہے گا۔اعلامیے کے مطابق پاکستان سپرلیگ (پی ایس ایل) کے چھٹے سیزن میں شائقین کی تعداد 20 فیصد سے 50 فیصد تک کرنے کی اجازت دے دی ہے۔اعلامیے میں بتایا گیا ہے کہ پی ایس ایل پلے آف میں تماشائی اسٹیڈیم کی گنجائش کے مطابق شرکت کرسکیں گے، پلے آف میں ایس او پیز پر مکمل عملدرآمد کیساتھ شائقین اسٹیڈیم آسکیں گے۔این سی او سی نے رائے دی ہے کہ الیکشن کمیشن لوکل باڈیزاورکینٹ بورڈالیکشنز مئی کے آخرتک کروائے۔۔۔۔۔ ووٹ بیچنا حرام قرار، علما کرام نے سینیٹ الیکشن سے قبل ووٹوں کی خریدو فروخت سے متعلق فتویٰ جاری کر دیا لاہور (پی این آئی) علماء کرام نے سینیٹ انتخابات سے قبل ووٹ کی خریدو فروخت کے حوالے سے فتویٰ جاری کردیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق
مرکزی علماء کونسل نے ایک فتوے کے ذریعے ووٹ کی خرید و فروخت کو حرام قرار دے دیا ہے ۔ بتایا گیا ہے کہ ووٹ کی فروخت کو حرام قرار دینے کا فتویٰ مرکزی علماء کونسل کی مجلس شوریٰ اجلاس کے بعد جاری کیا گیا، جس میں علماء کا کہنا ہے کہ ووٹ ایک قومی فریضہ ہے، اس لئے اسے خریدنا یا بیچنا حرام ہے۔دوسری جانب مرکزی علماء کونسل نے کرونا ویکسین کو حلال اور جائز قرار دیتے ہوئے عوام سے اپیل کی کہ ویکسین لگوانے کے حوالے سے محکمہ صحت سے تعاون کریں ۔ خیال رہے کہ سینیٹ الیکشن 2018ء میں پاکستان تحریک انصاف کے کئی اراکین کو ووٹ بیچنے کے الزامات پارٹی سے نکال دیا گیا تھا۔سینیٹ انتخابات کیلئے سیاسی جماعتیں جوڑ توڑ میں مصروف ہیں، حکومت نے اوپن بیلٹ کیلئے صدارتی ریفرنس جاری کیا ہے، جسے سپریم کورٹ کی جانب سے آئین کے آرٹیکل 226 کی تشریح سے مشروط کیا گیا ہے۔واضح رہے کہ سینیٹ الیکشن کا انعقاد 3 مارچ کو ہوگا، الیکشن کمیشن کی جانب سے باقاعدہ شیڈول جاری کیا جا چکا۔ سینیٹ الیکشن میں 3 بڑی سیاسی جماعتوں، تحریک انصاف، پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن کے درمیان کانٹے دار مقابلہ متوقع ہے۔ صوبوں میں تینوں جماعتوں کی پوزیشن دیکھتے ہوئے امکان ہے کہ تحریک انصاف 3 مارچ کے الیکشن کے نتیجے میں ایوان کی سب سے بڑی جماعت بن کر سامنے آئے گی، جبکہ پیپلز
پارٹی دوسری اور ن لیگ تیسری بڑی جماعت ہوگی۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں