کراچی (این این آئی) گورنرسندھ عمران اسماعیل نے کہاہے کہ وزیراعظم کو بتا دیا ہے کہ سندھ میں آئی جی کی تبدیلی ناگزیر ہوچکی ہے،آئی جی سندھ کی تبدیلی کے لیے وزیراعلی سندھ کوخط لکھ دیا ہے،جواب کا انتظارہے،سینیٹ ٹکٹ پارلیمانی بورڈ نے دیے ہیں لیاقت جتوئی سے میں خود بات کروں گا۔کراچی کے مقامی
ہوٹل میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے گورنر سندھ عمران اسماعیل نے کہاکہ سندھ میں گورنر راج کا کوئی امکان نہیں ہے اوروزیراعظم نے کبھی اس حوالے سے کوئی بات نہیں کی ہے۔ سینیٹ کے لیے پارٹی ٹکٹ اورتحریک انصاف کے رہنماں کے مابین الزام تراشی پر گورنرسندھ نے کہاکہ سینیٹ ٹکٹ پارلیمانی بورڈ نے دئیے ہیں،ایک ایک نام پر مشاورت ہوئی ہے،سیف اللہ ابڑو کو ٹکٹ پارلیمانی بورڈ نے دیا ہے ،پارلیمانی بورڈ کی سربراہی وزیراعظم نے کی تھی۔ گورنر سندھ نے کہاکہ سیف اللہ ابڑو کا تعلق پسماندہ علاقے سے ہے،ہم نے لاڑکانہ کو بھی سیف اللہ ابڑو کی صورت میں سینیٹ میں نمائندگی دی ہے،لیاقت جتوئی کے الزامات کی تحقیقات ہونی چاہیئے،لیاقت جتوئی سے میں خود بات کروں گا۔ان کا کہنا تھا کہ پارلیمنیٹرین آئی جی سندھ سے نالاں ہیں،میں نے وزیراعلی سندھ کو خط لکھا ہے اور انکے جواب کا انتظار ہے،امید ہے وزیراعلی سندھ جلد مجھے خط کا جواب دینگے،میں نے اپنا آئینی حق استعمال کرتے ہوئے وزیراعلی سندھ سے مکمل رپورٹ مانگی ہے،وزیراعلی سندھ جب مجھے رپورٹ دینگے تو میں وزیراعظم کو مکمل ثبوت کے ساتھ معاملے سے آگاہ کروں گا گورنر سندھ کا کہنا تھا کہ وزیراعظم کو بتا دیا ہے کہ سندھ میں آئی جی کی تبدیلی اب نا گزیر ہوچکی ہے۔۔۔۔ ووٹ بیچنا حرام قرار، علما کرام نے سینیٹ الیکشن سے قبل ووٹوں کی خریدو فروخت سے
متعلق فتویٰ جاری کر دیا لاہور (پی این آئی) علماء کرام نے سینیٹ انتخابات سے قبل ووٹ کی خریدو فروخت کے حوالے سے فتویٰ جاری کردیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق مرکزی علماء کونسل نے ایک فتوے کے ذریعے ووٹ کی خرید و فروخت کو حرام قرار دے دیا ہے ۔ بتایا گیا ہے کہ ووٹ کی فروخت کو حرام قرار دینے کا فتویٰ مرکزی علماء کونسل کی مجلس شوریٰ اجلاس کے بعد جاری کیا گیا، جس میں علماء کا کہنا ہے کہ ووٹ ایک قومی فریضہ ہے، اس لئے اسے خریدنا یا بیچنا حرام ہے۔دوسری جانب مرکزی علماء کونسل نے کرونا ویکسین کو حلال اور جائز قرار دیتے ہوئے عوام سے اپیل کی کہ ویکسین لگوانے کے حوالے سے محکمہ صحت سے تعاون کریں ۔ خیال رہے کہ سینیٹ الیکشن 2018ء میں پاکستان تحریک انصاف کے کئی اراکین کو ووٹ بیچنے کے الزامات پارٹی سے نکال دیا گیا تھا۔سینیٹ انتخابات کیلئے سیاسی جماعتیں جوڑ توڑ میں مصروف ہیں، حکومت نے اوپن بیلٹ کیلئے صدارتی ریفرنس جاری کیا ہے، جسے سپریم کورٹ کی جانب سے آئین کے آرٹیکل 226 کی تشریح سے مشروط کیا گیا ہے۔واضح رہے کہ سینیٹ الیکشن کا انعقاد 3 مارچ کو ہوگا، الیکشن کمیشن کی جانب سے باقاعدہ شیڈول جاری کیا جا چکا۔ سینیٹ الیکشن میں 3 بڑی سیاسی
جماعتوں، تحریک انصاف، پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن کے درمیان کانٹے دار مقابلہ متوقع ہے۔ صوبوں میں تینوں جماعتوں کی پوزیشن دیکھتے ہوئے امکان ہے کہ تحریک انصاف 3 مارچ کے الیکشن کے نتیجے میں ایوان کی سب سے بڑی جماعت بن کر سامنے آئے گی، جبکہ پیپلز پارٹی دوسری اور ن لیگ تیسری بڑی جماعت ہوگی۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں