فوج کا حکومت پر مکمل اعتماد کا اظہار، پاک فوج نے اپوزیشن کو بھی واضح پیغام بھجوا دیا

راولپنڈی (پی این آئی) گذشتہ کچھ دنوں سے یہ خبریں گردش کر رہی ہیں کہ یوسف رضا گیلانی کو سینیٹ انتخابات میں امیدوار ایک منصوبے کے تحت لایا جا رہا ہے، یہ بھی قیاس آرائیاں کی جا رہی ہیں کہ اسٹیبلشمنٹ یوسف رضا گیلانی کو سپورٹ کر رہی ہے۔اسی تمام صورتحال میں گذشتہ روز ڈی جی آئی ایس پی

آر میجر جنرل بابر افتخار نے انتہائی اہم پریس کانفرنس کی۔اسی حوالے سے تجزیہ پیش کرتے ہوئے سینئر صحافی سمیع ابراہیم کا کہنا ہے کہ یوسف رضا گیلانی کو بطور سینیٹ امیدوار سامنے آنے کے بعد یہ باتیں گردش کر رہی ہیں کہ وہ چئیرمین سینیٹ بن جائیں گے، پاک فوج اور سول قیادت میں اختلاف پیدا ہو گئے ہیں لیکن ڈی جی آئی ایس پی آر نے ایک سوال کے جواب میں جو بات کہی وہ بہت اہم تھی۔انہوں نے سول حکومت کے اقدامات پر مکمل اعتماد کا اظہار کیا۔ڈی جی آئی ایس پی آر سے نیشنل ایکشن پلین سے متعلق سوال کیا گیا کہ اس پر فوج نے تو اپنا کردار ادا کر دیا لیکن شاید ابھی سول حکومت نے بہت سارا کام نہیں کیا۔جی پر ڈی جی آئی ایس پی آر نے مزید کہا کہ کام ہو رہا ہے، بہت اچھی رفتار سے ہو رہا ہے۔ہم مطمئن ہیں اور بہت جلد وہ کام ہو جائے گا۔اس طرح انہوں نے حکومت پر مکمل اعتماد کا اظہار کیا اور ڈی جی آئی ایس پی آر نے بالوسطہ جواب دے دیا کہ پاکستان کی فوج ،، عسکری قیادت اور حکومت کے مابین کوئی اختلافات نہیں اور دونوں مل کر کام کر رہے ہیں۔۔علاوہ ازیں پاک فوج کے ترجمان میجر جنرل بابر افتخار نے جنرل آصف غفور کو ڈی جی آئی ایس آئی بنانے کی خبروں کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ فوج میں اعلیٰ سطح پر تقرریاں اتنی شارٹ ٹرم نہیں ہوتیں۔ میجر جنرل بابر افتخار سے سوال کیا گیا کہ سوشل میڈیا پر ڈی جی آئی ایس آئی کی تقرری کے حوالےسے کافی باتیں زیر بحث ہیں۔اگلے ڈی جی آئی ایس آئی کے لیے جنرل آصف غفور کا نام بھی سامنے آ رہا ہے۔کیا مستقبل میں قریب میں یہ تمام باتیں سچ ثابت ہو سکتی ہیں؟۔اسی سوال کا جواب دیتے ہوئے میجر جنرل بابر افتخار نے کہا کہ ایسی خبروں میں کوئی صداقت نہیں، یہ تمام بے بنیاد افواہیں ہیں۔ میں یہی درخواست کروں گا کہ ایسی باتوں پر دھیان مت دیں اور نہ ہی ان قیاس آرائیوں پر یقین کریں۔اگر ایک ادارے کی طور پر بات کروں تو پاک فوج میں اور خاص طور پر اتنے سینئر لیول پر تقرریاں اتنی شارٹ ٹرم نہیں ہوتیں۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں