اثاثوں کی مالیت 23لاکھ روپے لیکن پنجاب ہائوس کوبقایا جات کی مد میں96لاکھ اداکرنے کو تیار ،باقی 73لاکھ کہاں سے آئے؟ صحافی کے سوال پر پرویز رشید نے سب کچھ بتا دیا

لاہور( این این آئی)پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینئر مرکزی رہنما پرویز رشید نے کہا ہے کہ پنجاب ہائوس کے واجبات کی ادائیگی کے لئے 96لاکھ اکٹھے کرنے میں دوستوں نے میری مدد کی ہے ۔ لاہور ہائیکورٹ میں ایک صحافی نے سوال کیا کہ آپ نے کاغذات نامزدگی میں اپنے اثاثوں کی مالیت 23لاکھ روپے بتائی

ہے اور آپ پنجاب ہائوس کے 96لاکھ روپےادا کر رہے ہیں کیا آپ کے لئے پارٹی نے فنڈنگ کی ہے یا دوستوں نے مدد کی ہے۔ جس پر پرویز رشید نے کہا کہ پنجاب ہائوس کے واجبات کی ادائیگی کے لئے دوستوں نے میری مدد کی ہے ۔ بلکہ میر ے دوست تو سپریم کورٹ میں کسی ادارے کے ملازمین کی جانب سے وصول کی جانے والی تنخواہوں کی وصولی جو میرے ذمے ڈالی گئی ہے اسے ادا کرنے کیلئے بھی تیار ہیں لیکن میں نے ان کا شکریہ ادا کیا ہے ۔ قانون مکمل طور پر معصوم اور اندھا ہوتا ہے، قانون پر بدنیتی سے عمل ہو تو ۔۔۔۔چیف جسٹس گلزار احمد کے ریمارکساسلام آباد(آئی این پی ) سپریم کورٹ نے سینیٹ انتخابات اوپن بیلٹ کے ذریعے کرانے سے متعلق صدارتی ریفرنس پر اٹارنی جنرل کی بار کونسلز کے دلائل نہ سننے کی استدعا مسترد کر دی،چیف جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیئے کہ قانون مکمل طور پر معصوم اور اندھا ہوتا ہے، قانون پر بدنیتی سے عمل ہو تومسائل جنم لیتے ہیں، عام شہریوں کے لیے ووٹ کا خفیہ رہنا ضروری ہے، الیکشن کے حوالے سے پاکستان اور آئرلینڈ کا آئین ایک جیسا ہے، آئرلینڈ میں بھی انتخاب خفیہ بیلٹ سے ہوتا ہے ۔ تفصیلات کے مطابق سینیٹ انتخابات اوپن بیلٹ کے ذریعے کرانے سے متعلق صدارتی ریفرنس پر چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں 5 رکنی لارجر بینچ نے سماعت کی۔ دوران سماعت اٹارنی جنرل نے دلائل میں آئرلینڈ کے آئین کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ آئرلینڈ میں ایوان زیریں میں ووٹنگ کا خفیہ ہونا

لازم ہے، ہم یہاں ایوان بالا کی بات کر رہے ہیں، یہ درست ہے کہ ووٹر کا حق اوپن بیلٹ نہیں ہوسکتا، آئین شہریوں کے ووٹ کے تقدس کا ضامن ہے۔ رضا ربانی نے دلائل دیئے کہ جن آئرش انتخابات کا حوالہ دیا گیا وہاں خفیہ ووٹنگ کا مکمل تقدس برقرار ہے، ایوان بالا یا زیریں کا مسئلہ نہیں، ووٹ کے خفیہ ہونے کا معاملہ ہے، متناسب نمائندگی کا مطلب یہ نہیں کہ اسمبلی کی اکثریت سینیٹ میں بھی ملے، متناسب نمائندگی نظام کے تحت سیٹیوں کی تعداد میں کمی بیشی ہو سکتی ہے۔ رضا ربانی کا کہنا تھا کہ پیسے لینے والا ووٹنگ سے پہلے کرپشن کر چکا ہوتا ہے، جہاں ووٹوں کی خرید و فروخت ہوگی قانون اپنا راستہ بنائے گا۔ جسٹس اعجازالاحسن نے کہا کہ اگر معاہدہ ہو کہ آدھی رقم ووٹ ڈالنے کے بعد ملے گی تو پھر کیا ہوگا، ووٹ ڈالنا ثابت ہوگا تو ہی معلوم ہوگا رقم الیکشن کے لئے دی گئی۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں