حلیم عادل شیخ کی جان کو خطرہ، وفاقی حکومت نے سندھ کی طاقتور شخصیت کو عہدے سے ہٹانے کا مطالبہ کر دیا

کراچی(پی این آئی)سندھ اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر حلیم عادل شیخ کو جان کا خاطرہ لاحق ہونے کا خدشہ، ان پر مبینہ طور پر جیل میں حملہ کیا گیا ۔وفاقی وزیر برائے بحری امور علی زیدی کا کہنا ہے کہ وہ معاملے کو پرائم منسٹر ہاؤس کے سامنے رکھیں گے اور سندھ میں آئی جی اور سیکریٹری کی تبدیلی کی بات کریں گے۔پی

ٹی آئی رہنما اور سندھ اسمبلی میں قائد حزب اختلاف حلیم عادل شیخ جیل میں ہیں۔ انہیں گزشتہ ہفتے ضمنی انتخابات میں ہنگامہ آرائی اور کار سرکار میں مداخلت کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔پہلے انہیں ایس آئی یو کی تحویل میں رکھا گیا تھا بعد ازاں عدالت نے جوڈیشل ریمانڈ پر انہیں جیل بھیج دیا تھا۔ علی زیدی نے سوموار کو ٹویٹ میں دعویٰ کیا کہ کراچی سینٹرل جیل میں پیپلز پارٹی کے 50 مبینہ غنڈوں نے حلیم عادل شیخ پر حملہ کیا جس کے بعد ہسپتال منتقل کرنا پڑا۔واضح رہے کہ حلیم عادل نے جیل انتظامیہ کو سینے میں تکلیف اور انجائنا درد کی شکایت کی تھی اور بتایا تھا کہ ڈاکٹرز انہیں انجیو گرافی کا کہہ رہے ہیں۔ حلیم عادل کے ترجمان نے اس بات کی تصدیق کی اور بتایا کہ جیل انتظامیہ نے درخواست منظور کرتے ہوئے انہیں نیشنل انسٹیٹیوٹ آف کارڈیوویسکیولر ڈیزیز منتقل کردیا۔سندھ میں پاکستان تحریک انصاف کے رہنما خرم شیر زمان نے اس حوالے سے کہا کہ پہلے قائد حزب اختلاف کے سیل میں سانپ چھوڑا گیا اور بعد میں جیل میں انہیں غنڈوں سے پٹوایا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ اس سب کے بعد حلیم عادل شیخ کی طبیعت بگڑ گئی اور سینے میں تکلیف کے باعث انہیں ہسپتال منتقل کرنا پڑا۔وفاقی وزیر علی زیدی نے اپنے بیان میں اس سارے معاملے کا ذمہ دار آئی جی سندھ، ہوم سیکریٹری اور چیف سیکریٹری سندھ کو قرار دیتے ہوئے چیف سیکریٹری کی قابلیت پر سوال اٹھایا ہے۔دوسری جانب گورنر سندھ نے بھی اس حوالے سے پریس کانفرنس کی اور بتایا کہ وزیراعظم عمران خان حلیم عادل شیخ کی خیریت کے حوالے سے پریشان ہیں۔دوران پریس کانفرنس انہوں نے آئی جی سندھ مشاق مہر کو تبدیل کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے شہر میں لاء اینڈ آرڈر کی صورتحال کو ابتر قرار دیا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ آئی جی سندھ کو پولیس کے وقار کا کوئی خیال نہیں، بلکہ وہ تحریک انصاف کے لیڈران کے خلاف انتقامی کاروائیوں میں ملوث ہیں۔دوسری جانب سپرینٹنڈنٹ کراچی سینٹرل جیل حسن سہٹو نے حلیم عادل شیخ پر حملے کے دعووں کی تردید کرتے ہوئے بیان جاری کیا ہے کہ قائد حزب اختلاف کو جیل میں کسی نے ہاتھ تک نہیں لگایا، البتہ ان کے خلاف کچھ قیدیوں نے نعرے بازی اور ہنگامہ آرائی کی کوشش کی

تھی جس کی اطلاع فوراً اعلیٰ حکام کو دی گئی تھی۔پیپلز پارٹی کے رہنماء صوبائی وزیر اطلاعات ناصر حسین شاہ اور صوبائی مشیر مرتضیٰ وہاب نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے حلیم عادل شیخ پر جیل میں حملے کے دعوے کی تردید کی۔ مرتضیٰ وہاب نے واضح کیا کہ قائد حزب اختلاف کو لاک اپ کی بجائے کمرے میں رکھا گیا تھا اور انہیں احباب سے ملنے کی اجازت بھی دی گئی تھی۔پریس کانفرنس میں مرتضیٰ وہاب نے بنایا کہ ایک جانب تو حلیم عادل شیخ نے کہا کہ وہ دل کے عارضے میں مبتلا ہیں اور دعویٰ کیا کہ انہیں پاؤں پر اتنا مارا گیا کہ وہ چل نہیں سکتے، لیکن اس سب کے برعکس حلیم عادل ہشاش بشاش حالت میں ایمبولینس میں آگے بیٹھ کر خود چل کر ہسپتال گئے، اور سٹریچر تک استعمال نہیں کیا۔سندھ حکومت کے ترجمان نے واضح کیا کہ حلیم عادل شیخ کو قانون کی خلاف ورزی کے جرم میں گرفتار کیا گیا ہے اور ان کے خلاف قانون کے مطابق کاروائی عمل میں لائی جا رہی۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں