پارٹی ڈسپلن پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا، سینیٹ الیکشن سے قبل پی ٹی آئی اراکین اسمبلی کو خبردار کر دیا گیا

پشاور(پی این آئی) وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کے معاون خصوصی کامران بنگش نے کہا ہے کہ پارٹی ڈسپلن پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا، جو بھی پارٹی کا رکن ہے وہ پارٹی کے ڈسپلن کی پیروی کرنے کا پابند ہے،وزیراعلیٰ محمود خان نے پی کے 63 کے ضمنی الیکشن میں مسلم لیگ ن کے امیدوار کو سپورٹ کرنے

پر صوبائی وزیر آبپاشی لیاقت خٹک کو وزارت سے فارغ کیا ہے۔ نجی ٹی وی کے مطابق کامران بنگش کا کہنا تھا کہ نوشہرہ میں پاکستان تحریک انصاف(پی ٹی آئی) کے امیدوار نے 11 جماعتوں کے مختلف امیدواروں کا مقابلہ کیا، پی ٹی آئی اپنی بہتر کارکردگی باہمی اختلافات کی نظر نہیں ہونے دے گی،نوشہرہ کے ضمنی انتخاب میں سیٹ بیک ہوا ،پارٹی میں اندرونی اختلافات کے سبب ضمنی انتخاب میں شکست ہوئی ہے،ن لیگ امیدوارکوسپورٹ کرنے پرلیاقت خٹک کو وزارت سے ہٹایاہے۔انہوں نے کہا کہ سینٹ کے انتخابات کے سلسلے میں حکمت عملی مرتب کر لی ہے، سیاسی جماعتوں کے ارکان پی ٹی آئی کے امیدواروں کی حمایت سے رابطے میں ہیں،سینٹ الیکشن میں دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہوجائے گا۔صوبائی معاون خصوصی نے کہا کہ بحیثیت ورکر کام کیا ہے اور مجھے ورکرز کے مسائل کا اچھی طرح ادراک ہے،عوامی مسائل کے حل پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا،خیبرپختونخوا میں مسائل کے حل اور ترقی کیلئے بلا تعطل جدوجہد جاری رہے گی۔ تحریک انصاف کوضمنی الیکشن کے بعد سینیٹ الیکشن میں بھی کئی نشستیں ہاتھ سے نکلنے کا خطرہ، سینئر صحافی نے پیشنگوئی کر دی سینئر تجزیہ کار نجم سیٹھی نے کہا ہے کہ سینیٹ الیکشن میں تحریک انصاف کو تین چار سیٹیں ہار جانے خطرہ ہے، اوپن بیلٹ کا مطالبہ پی ٹی آئی کا ڈر ہے کہ تین چار سیٹیں ادھر ادھر ہوگئیں تو ان کو اکثریت نہیں ملے گی، کیونکہ آصف زرداری سینیٹ الیکشن جوڑ توڑ کی پوری کوشش کررہے ہیں۔انہوں نے اپنے ضمنی انتخابات سے متعلق اپنے تجزیے میں کہا کہ آصف زرداری سینیٹ الیکشن جوڑ توڑ کی پوری کوشش کررہے ہیں، جب بلوچستان میں ن لیگی حکومت کی چھٹی کروائی گئی، سنجرا نی کو لانچ کیا گیا، تو اس وقت بھی بہت سارے لوگوں نے ادھر ادھر ووٹ ڈالے اس وقت تو کسی نے نہیں کہا کہ

اوپن بیلٹ ہونا چاہیے۔اوپن بیلٹ کا مطالبہ ڈر ہے کہ تین چار سیٹیں ادھر ادھر ہوجائیں گی اور ان کو اکثریت نہیں ملے گی۔سینیٹ میں جب تحریک عدم اعتماد آئی تو شبلی فراز نے کہا تھا ان ارکان نے اپنے ضمیر کے مطابق ووٹ دیا۔مزید بتایا کہ پی ڈی ایم کے جلسے جلوس ہورہے تھے تو کچھ لوگوں نے کہنا شروع کردیا تحریک ٹوٹ گئی ہے، پی ڈی ایم میں دراڑ آگئی ہے، لیکن گیم آن ہے، میں نے کہا تھا کہ یہ لانگ مارچ کریں گے، ضمنی الیکشن اور سینیٹ انتخابات بھی لڑیں گے ، بعد میں تحریک عدم اعتماد لانی یا استعفے دینے ہیں؟فیصلہ کیا جائے گا۔پی ٹی آئی ضمنی الیکشن میں ہارے گی، جس سے لڑائی جھگڑے ہوں گے، ن لیگ پنجاب میں اپنی سیٹیں واپس جیتے گی۔ ن لیگ نے نوشہرہ میں بھی سیٹ جیت لی ہے، ایک سیٹ کرم میں جے یوآئی

ف اور پی ٹی آئی میں مقابلہ ہے، تشدد اور دھاندلی بھی ہوئی پی ٹی آئی کا نقصان بھی ہوا ہے، پی ٹی آئی غیرمقبول ہوچکی ہے، جبکہ پی ڈی ایم متحرک ہے، کل کے الیکشن کے حوالے سے الیکشن کمیشن کی پریس ریلیز آئی ہے جس میں بڑی بہادری سے بات کی کہ الیکشن میں دھاندلی ہوئی ہے ۔ضمنی الیکشن میں اسٹیبلشمنٹ کا بہت زیادہ کردار نظر نہیں آرہا، ڈی جی ایس پی آر نے بھی کہا تھا کہ ہم سیاست سے الگ ہیں۔ہم عدلیہ اور دوسرے ادارے بھی سیاست سے خود کو دور کریں گے۔پی ڈی ایم مزید متحرک جبکہ پی ٹی آئی بیک فٹ پر چلی گئی ہے، ضمنی انتخابات کا میدان پی ڈی ایم نے جیت لیا ہے، اب مقابلہ سینیٹ میں ہے۔پی ٹی آئی کے ساتھ جو چیزیں نظر نہیں آرہی ان میں نیب ، ایف آئی اے ، ایف بی آر اور آئی بی ہیں جو ابھی بھی پی

ٹی آئی کو سپورٹ کررہی ہے۔اپوزیشن کو انتقامی کاروائیوں کا نشانہ بنایا جائے، اب دیکھنا یہ ہے کہ اسٹیبلشمنٹ کا کیا کردار ہوگا، اسٹیبلشمنٹ اگر پیچھے ہٹ گئی تو سینیٹ الیکشن میں پی ٹی آئی کیلئے مشکل ہوگی، اگر کچھ لوگ پی ٹی آئی کے ارکان نے اپوزیشن کو ووٹ ڈال دیا تو پی ٹی آئی ویسی اکثریت حاصل نہیں کرسکے گی۔

close