ضمنی الیکشن، وہ حلقہ جہاں مریم نواز نے دوبارہ پولنگ کروانے کا مطالبہ کر دیا، وجہ کیا بنی؟

لاہور(پی این آئی) پاکستان مسلم لیگ ن کی مرکزی نائب صدر مریم نوا ز نے این اے75میں دوبارہ انتخابات کروانے کا مطالبہ کردیا ہے، انہوں نے کہا کہ ہمارا مطالبہ ہے کہ پورے حلقے میں دوبارہ پولنگ کروائی جائے،ہم ڈسکہ میں بھی جیت گئے ہیں اعلان ہونا باقی ہے، پی ٹی آئی کو چاروں صوبوں میں شکست ہوئی،

الیکشن کمیشن کا بیان حکومت کیخلاف چارج شیٹ ہے۔انہوں نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ رانا ثناء اللہ کو گرفتار کرنے آئے لیکن کیا نہیں، ان کو پتا تھا الٹ پڑ جائے گا، احسن اقبال بھی وہاں تھے، میں مسلم لیگ ن کے کارکنان، پارٹی رہنماؤں کو خراج تحسین پیش کرتی ہوں کہ انہوں نے تین سیٹیں مگرمچھ کے منہ سے چھینی ہیں۔ ان کی ایک سیٹ کی خاطر جو دھاندلی ہوئی، دو جانیں ان کے جبر اور خوف کی نذر ہوگئیں، قیمتی جانیں ضائع ہوگئیں۔میں اظہار افسو س کیلئے ان کے گھروں میں جاؤں گی۔ یہ تینوں سیٹیں مسلم لیگ ن کی تھیں ، سروے ہوئے ان میں بھی ن لیگ لیڈ کررہی تھی، جہاں سیاسی مخالف مضبوط ہوتا ہے اس کا حکومت کو علم تھا، جس کے باعث ڈسکہ اور وزیرآباد کیلئے پورا پلان بنایا، نوشہرہ میں مسلم لیگ ن کے شیر نے ان کے گھر میں گھس کر ان کو مارا، پہلے ن لیگ وہاں سے نہیں جیتی تھی۔ نوشہرہ میں عوام نے مجھے بہت عزت دی، مجھے اندازہ تھا ہم سیٹ جیتیں گے۔لیکن اس کا کچھ اور ہی مزہ ہوتا ہے جب کسی کے گھر سے سیٹ جیت کرلاتے ہیں،میاں نواز شریف کا بیانیہ خیبرپختونخواہ والے بھی مانتے ہیں۔ ستر اور تیس کا مقابلہ تھا، ان کو پتا تھا مسلم لیگ ن جیتے گی۔ پنجاب میں مسلم لیگ جہاں سے بھی جیتے گی ان کو اپنی سیاسی موت نظر آتی ہے، ان کو پتا نہیں تھا اتنے برے طریقے سے ہاریں گے۔ان کے کیمپوں میں لوگ ہی نہیں تھے، جب لاتعداد میں ووٹرز نکلے، توان کے ہاتھ پاؤں پھول گئے، انہوں نے خوف وہراس پھیلانے کیلئے کھلے عام فائرنگ کی۔پی ٹی آئی کا ایک ایم این اے ویڈیو میں فائرنگ کرتے ہوئے کھڑا ہے، سڑکوں پر دندناتے پھر رہے تھے، جس کے نتیجے میں دو بچے جاں بحق ہوگئے۔ اس کا الزام رانا ثناء اللہ اور مسلم لیگ ن پر لگا رہے ہیں؟ انتظامیہ اور پولیس ان کی، اگر مسلم لیگ ن نے فائرنگ کی ہوتی تو رانا ثناء اللہ کو ہی گرفتار نہ کرتے بلکہ رائے ونڈ آکر مریم نواز کو بھی گرفتار کرلیتے۔مریم نواز نے فائرنگ کی ویڈیو دکھائی اور کہا کہ الزامات نہیں دکھائے جاتے ثبوت دکھائے جاتے ہیں۔پھر پولنگ کا عمل سست کردیا گیا۔یہ لوگ پولنگ اسٹیشن بند کرکے اندر کیا کررہے تھے؟ میں پوچھنا چاہتی ہوں کہ حکومتی عہدیدران اور مشیران بند

پولنگ اسٹیشنز کے اندر کیا کررہے تھے؟ جب بات بنتی نظر نہ آئی تو تھیلے اٹھا کر بھاگ گئے، عوام نے 2018ء کا دھوکا کھایا ہوا تھا، تو وزیرآباد میں ایک شخص ووٹوں سے بھرا سفید رنگ کا تھیلا اٹھا کر بھاگ رہا تھا، ن لیگی رہنماؤں عادل چٹھہ اور عطاء تارڑ نے پکڑ لیا۔جب فائرنگ، خوف وہراس پھیلانے اور تھیلے کے چرانے سے بھی کچھ نہ بنا تو الیکشن کمیشن کا عملہ ہی غائب کردیا، بتایا گیا کہ 20پرائزائیڈنگ آفیسر غائب کردیے گئے، حکومتی حمایت والے چینل چلا رہے تھے کہ وہ دھند کی وجہ سے نہیں پہنچے، یہ دھند تھی یا اندھا دھند تھی؟ ابھی تک کچھ پتا نہیں کہ ان کو 14گھنٹے کہاں رکھا گیا؟ کس نے رکھا؟ دھند میں باجماعت 20فراد کے فون بند، غائب ہوگئے۔ الیکشن کمیشن پریس ریلیز میں کہا کہ متعدد بار آراوز سے رابطے کیے مگر ناکام رہے۔ خوشگوار حیرت ہوئی کہ الیکشن کمیشن نے سٹینڈ لیا، آئینی اور قانون فرائض سرانجام دیے۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں