کراچی(آئی این پی) انسداد دہشتگردی کی عدالت نے تفتیشی افسر کی جانب سے جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد کرتے ہوئے حلیم عادل شیخ کو ساتھیوں سمیت جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا، نجی ٹی وی کے مطابق کراچی کی انسداد دہشت گردی کی عدالت میں حلیم عادل شیخ اوردیگر کے خلاف مقدمات پر سماعت ہوئی ،
حلم عادل شیخ اورساتھوں کو غیر قانونی فارم ہائوسز گرانے کے خلاف احتجاج پر عدالت مں پیش کیا گیا،حلیم عادل شیخ اورسمیرشیخ کے وکیل نے کہا سندھ گورنمنٹ کے ساتھ ملکر کس کیس میں چالاک کیا گیا دو دن کا ریمانڈ تھا ،پھربھی دہشت گردی کی نئی دفعات لگائی گئیں، یہ پہلے دن سے غلط بیان کررہے ہیں،جج نے تفتیشی افسر سے استفسار کیا کہ میرے پاس کیوں لائے،جس پرافسر نے بتایاکہ مزید تفتیش کرنی ہے ساتھیوں کی معلومات درکارہیں، ہمارے دوپولیس اہلکارزخم ہیں،ان پرتشدد ہوا جس کا ریکارڈ پیش کیا گیا،جج نے حلیم عادل شیخ کے وکیل سے استفسار کیا کہ سانپ کے سرپر رکھ کر ماردیتے،جس پر وکیل نے جواب دیا کہ سانپ کوماردیا ، عدالت نے تفتیشی افسر سے سوال کیا مقدمے میں شامل لوگو ں کے نام کس نے بتائے ؟ جس پر تفتیشی افسر کا کہنا تھا کہ ہمارے 2پولیس اہلکار زخم ہیں ،ان پرتشدد ہوا ، اقبال اور رفیع نام کے پولیس اہلکار ڈنڈے اورپتھر لگنے سے زخم ہوئے،وکیل حلیم عادل شیخ نے کہا جو مقدمات بنائے گئے ہیں وہ قابل ضمانت ہیں ، دوران سماعت گرفتار کارکنوں میں میکنک ، ڈرائیور ،مزدور شامل ہیں ،سب نے اپنے پیشے عدالت کو بتائے، جس پر تفتیشی افسر نے عدالت میں موقف اختیار کیا کہ حلیم عادل شیخ اور سب ساتھوں کا ریمانڈ چاہیے،عدالت نے تفتیشی افسر کی استدعا مسترد کرتے ہوئے حلم عادل شیخ کو ساتھوں سمیت جل بھیجنے
کا حکم دے دیا اور کیس کی سماعت ملتوی کردی۔۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں