سینیٹ الیکشن، صورتحال پیچیدہ ہونے لگی، بلوچستان میں سینیٹ کا فارم بھرنے کے بھی پیسے ملتے تھے، وزیر اعلیٰ بلوچستان جام کمال نے عبدالقادر کی حمایت کر دی

کوئٹہ(این این آئی)وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان نے کہا ہے کہ سینیٹ کے انتخاب کے موقع پر پیرا شوٹر کا لفظ استعمال کیاجارہاہے، پیرا شوٹر کا لفظ پاکستانی سیاست میں ایجاد ہوا ہے عبدالقادر 2014سے سینیٹ کیلئے کوشش کررہے ہیں،ان کے لئے پیرا شوٹر کالفظ نہیں بولنا چاہئے، بلوچستان عوامی پارٹی اور پی ٹی آئی

نے مشترکہ طور پر عبدالقادر کو سپورٹ کیاتھا،یہ تاثر رہا ہے کہ بلوچستان میں سینیٹ کی نشستیں بکتی ہیں پہلی دفعہ ہوا ہے کہ ہم نے اپنی جماعت میں تجویز اور تائید کنندہ بھی محدود رکھے، یہ بھی مشہورتھا کہ فارم بھرنے کے بھی پیسے ملتے ہیں،اب ایسا نہیں ہوا، ہم چیزوں کو بہتری اور آگے کی طرف لیکر جارہے ہیں، انشاء اللہ آئندہ چیزیں شفاف انداز میں لیکر جائیں گے۔یہ بات انہوں نے بدھ کو وزیر اعلیٰ سیکرٹریٹ میں صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہی، اس موقع پر پاکستان کے مکس مارشل آرٹ کھلاڑی احمد مجتبیٰ بھی موجود تھے۔وزیراعلیٰ جام کمال خان نے کہا کہ پاکستان کی سیاست میں ایک عجیب لفظ پیراشوٹر آگیا ہے سینیٹ ایک مختلف پلیٹ فارم ہے اور ہر پارٹی اپنی اپنی نمائندگی ایوان بالا میں لاتی ہے اور ضروری نہیں کہ وہ اپنی نمائندگی کسی ایک صوبہ سے لائے ، پاکستان تحریک انصاف ، پیپلز پارٹی ، پاکستان مسلم لیگ (ن) ، مسلم لیگ (ق) سمیت دیگر سیاسی جماعتوں کی مثال لی جائے تو جہاں جہاں انہیں موقع ملا ہے وہ اپنے نمائندے لائے ہیں۔ بلوچستان عوامی پارٹی اس وقت اگر 24 نشستوں کیساتھ بلوچستان اسمبلی میں ہے تو ہوسکتا ہے آئندہ وقت میں پارٹی کی کارکردگی کسی دوسرے صوبے میں بہتر ہو اور یہاں سے ہماری سیٹیں کم ہوکر وہاں زیادہ ہوں اگر ہمیں اپنی پارٹی کے کسی عہدیدار کو سامنے لانا ہے تو ہوسکتا ہے اس کا تعلق کسی

دوسرے صوبے سے بھی ہو ، سیاسی پارٹیاں بہت سے معاملات کو سامنے رکھتے ہوئے فیصلے کرتی ہیں ، عبدالقادر 2004ء سے انتخابات میں حصہ لے رہے ہیں اور بہت سارے لوگوں کو شائد پتہ نہیں کہ ان کا تعلق کوئٹہ سے ہے ، تحریک انصاف اور بلوچستان عوامی پارٹی نے مشترکہ طور پر انہیں نامزد کیا تھا اور وزیراعظم عمران خان کا بھی اس حوالے سے بیان سامنے آیا۔ یہی ہمارے درمیان طے بھی ہوا کہ پارٹی دو دو چار چار فارمز بھرتی ہیں کوئی مسترد ہوجاتا ہے ۔ عبدالقادر کے حوالے سے تحریک انصاف اور بلوچستان عوامی پارٹی نے مشترکہ کوشش کی تھی کہ دونوں جانب سے ان کے فارمز جمع کرائے جائیں تاہم وہ الگ بات ہے کہ تحر یک انصاف نے اپنا فیصلہ واپس لیا ہے ابھی کچھ دن باقی ہیں دیکھتے ہیں کیا فیصلہ ہوتا ہے۔انہوں نے کہا کہ بلوچستان عوامی پارٹی کویہ اعزاز حاصل ہے کہ سینیٹ کے چار مرتبہ ہونے والے انتخابات میں منظور کاکڑ ، سرفراز بگٹی ، خالد بزنجو اور خاتون رکن جو حال ہی میں منتخب ہوئی تھیں عموما ً بلوچستان پر لیبل لگتا ہے کہ بلوچستان میں سینٹ کی سیٹ بکتی ہے تو یہ جو چارسیٹیں ہوئی ہیںکوئی ایک شخص تحفے تحائف تو بہت دورکی بات ہے ایک فون کی بھی مثال دے دیںکہ سینیٹر صاحبان نے کسی سے ایک فون تک بھی کیا ہو یا کچھ کیا ہوتو ہم قصور وار ہیںہم تو بلوچستان میں نئے اسٹینڈرڈ لارہے ہیں حال میں سب نے دیکھا

کہ پہلی بار بلوچستان کی تاریخ میں ہوا ہے کہ ہماری جماعت نے تائید اور تجویزکنندہ کو بھی بڑا محدود رکھا ایک زمانہ ہوتا تھا کہ دس دس نہیں بلکہ پچاس پچاس فارم بھرے جاتے تھے اورایک ایم پی اے چھ چھ لوگوں کے بھی بھرتاتھا جبکہ فارکے حوالے سے بھی بلوچستان بڑا مشہورتھا کہ بلوچستان میں فارم بھرنے کے بھی پیسے ملتے ہیں وہ تاثربھی ہم نے ختم کیا ایک چیز جو ہم نے کی بلوچستان میں باقاعدہ بلوچستان عوامی پارٹی نے اپنے سارے امیدواروں کو بلایااور ہم نے ان سارے امیدواروں سے انٹرویوز کئے اور پھرباقاعدہ ایک فائنل لسٹ کی طرف گئے ہم نئی چیزوں کی طرف آگے جارے ہیں اوربہتری کی طرف جارہے ہیں یہ سب ایک دن میں بٹن آن آف کرکے توچینج نہیں ہوسکتالیکن ہرقدم اگرپچھلے قدم یا پچھلے معاملات سے بہتر ہواسکی طرف ہم جارہے ہیں ایک دن آئے گا کہ یہ چیز بالکل شفاف انداز میں بھی آپ کو نظرآئیںگی۔۔۔۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں