پاکستان میں روٹی کیسے سستی ہو سکتی ہے؟ آٹا چکی اونرز ویلفیئر ایسوسی ایشن نے وزیراعظم عمران خان کو خط لکھ دیا

حیدرآباد(این این آئی) پاکستان میں روٹی کیسے سستی ہو سکتی ہے؟ آٹا چکی اونرز ویلفیئر ایسوسی ایشن نے وزیراعظم عمران خان کو خط لکھ دیا۔سندھ سمیت ملک بھر میں گندم بحران پر قابو پانے کے حوالے سے ماہ مارچ اور اپریل 2021ء میں باہر ممالک سے گندم درآمد کرنے کے لئے آٹا چکی اونرز ویلفیئر ایسوسی ایشن

کے صدر حاجی محمد حفیظ خانزادہ نے وزیر اعظم عمران احمد خان نیازی کو ایک مرتبہ پھر خط لکھ دیا، گندم درآمد کرنے کی صورت میں محکمہ خوراک سندھ کو بھی گندم خریداری کا سرکاری ہدف پورا کرنے میں آسانی ہو گی، خط میں کہا گیا ہے کہ ماضی کی طرح ایک بار پھر سال 2021ء میں شرپسندوں ذخیرہ اندوزوں اور ناجائز منافع خوروں گندم بحران پیدا کرنے کی ٹھان لی ہے، خط میں کہا گیا ہے کہ سال 2017-18 میں اس وقت کی وفاقی اور صوبائی حکومت نے سندھ کی گندم بیرون ممالک کو فی 100 کلو گندم تقریباً 2500 روپے میں فروخت کی اور اپنی عوام کو پاکستانی گندم 3250 روپے میں فروخت کی گئی جو کہ پاکستانی بالخصوص سندھ کے عوام کے ساتھ زیادتی تھی اس صورتحال سے سندھ کے سرکاری گوداموں میں گندم کے اسٹاک میں نمایاں کمی واقعی ہوئی، سندھ حکومت نے اس پر ہی بس نہیں کیا پھر سال 2019 میں ملک کی تاریخ میں پہلی بار سائیں سرکار نے سندھ کے آبادگاروں سے گندم کا ایک دانہ نہیں خریدا، جو سرکاری گوداموں میں گندم اسٹاک کو بری طرح سے متاثر کرنے کا سبب بنا، خط میں کہا گیا ہے کہ جب سندھ میں گندم بحران نے سر اٹھایا تو وفاق نے پنجاب سے گندم سندھ حکومت کودی جس کی وجہ سے پنجاب میں بھی گندم کا بحران پیدا ہوا اور پھر دیکھتے ہی دیکھتے گندم کا یہ بحران ملک بھر میں پھیل گیا ایسوسی ایشن نے اس

ممکنہ صورتحال کے پیش نظر اس وقت بھی گندم درآمد کرنے کے حوالے سے وزیر اعظم کو خط لکھا تھا مگر وفاقی کابینہ نے گندم در آمد کرنے تاخیر سے فیصلہ کیا جس کا شرپسندوں نے بھرپور فائدہ اٹھاتے ہوئے نہ صرف وفاق کے لئیے مشکلات پیدا کیں بلکہ عوام کو بھی بدترین مہنگائی کا سامنا کرنا پڑا، خط میں مزید کہا گیا ہے کہ رواں سال میں ایک مرتبہ پھر شرپسند عناصرز نے پر تولنا شروع کردئیے ہیں، سندھ میں گندم کی نئی فصل مارچ میں متوقع ہے اگر وفاقی حکومت نے مارچ اور اپریل 2021ء میں باہر ممالک سے گندم درآمد نہ کی تو شرپسندوں کو اپنا کام کرنے کا پھر سے موقع مل سکتاہے اور وہ ماضی کی طرح ایک مرتبہ پھر آبادگاروں سے گندم خرید کر اسٹاک کرکے بحران پیدا کرسکتے ہیں، گندم درآمد کرنے کی صورت میں محکمہ خوراک سندھ کو بھی گندم خریداری کا سرکاری ہدف پورا کرنے میں مدد ملے گی۔۔۔۔۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں