اسلام آباد (پی این آئی) سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں فوری اضافہ کھٹائی میں پڑ گیا؟ وزیراعظم کی زیر صدارت کابینہ اجلاس میں بیشتر وفاقی وزراء نے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں عبوری اضافے کی مخالفت کر دی۔ تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم عمران خان کی زیرصدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوا۔ اجلاس
کے دوران سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافے کا معاملہ زیر غور آنے پر کئی وزراء نے تحفظات کا اظہار کیا۔اجلاس میں شریک بیشتر وزراء نے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں عبوری اضافے کی مخالفت کی، موقف اختیار کیا گیا کہ تنخواہوں میں اضافہ اگلے مالی سال کے آغاز سے ہی کیا جائے، ملازمین کی تنخواہوں میں فوری اضافے سے خزانے پر بوجھ بڑھے گا۔تاہم شیخ رشید سمیت کچھ وزراء سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں فوری اضافے کے حق میں ڈٹ گئے، جس کے بعد وفاق کے ماتحت سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافے کی سمری منظور کر لی گئی۔تنخواہوں میں اضافے پر بریفنگ میں بتایا گیا کہ تنخواہوں میں اضافہ کرنے سے 21 ارب روپے سالانہ خرچ آئےگا۔ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں پےاینڈ پنشن کمیشن کی سفارشات کی روشنی میں فرق کم کیا جا رہا ہے۔ گریڈ ایک سے 19 کے وفاقی ملازمین کی بنیادی تنخواہ جبکہ گریڈ 21 سے 22 کے ملازمین کی تنخواہیں بجٹ میں بڑھائی جائیں گی۔ سمری میں بتایا گیا کہ 17 وفاقی اداروں پی ایم سیکرٹریٹ، نیب، سپریم کورٹ، پارلیمنٹ و دیگر کے ملازمین اضافے سے مستفید نہیں ہوسکیں گے۔واضح رہے کہ حکومت نے کچھ روز قبل وفاقی اداروں کے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 25 فیصد اضافے کا اعلان کیا تھا۔ بتایا گیا ہے کہ گریڈ 1 سے 19 تک کے ملازمین کی تنخواہوں میں یکم مارچ سے ایڈہاک بنیادوں پر اضافہ کیا جائے گا، بعدازاں آئندہ مالی سال کے بجٹ میں یہ ایڈہاک اضافہ بنیادی تنخواہ میں ضم کر دیا جائے گا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں