پشاور(این این آئی)وزیراعلی خیبر پختونخوا کے معاون خصوصی برائے اطلاعات و اعلی تعلیم کامران بنگش نے کہا ہے کہ پختون معاشرے میں خواتین کا وقار اور عزت و احترام پختون روایات کا حصہ ہے، کام کی جگہ سے متعلق خواتین کے مسائل کے حل کیلئے حکومت انقلابی اقدامات اُٹھارہی ہے، جامعات میں جنسی ہراسانی
کیسز سے نمٹنے کیلئے چانسلر کی ہدایت پر ہاٹ لائن قائم کی گئی ہے جبکہ ایسے واقعات کے فوری اندراج اور اس پر فوری ایکشن یقینی بنانے اور شکایت کنندہ کی شناخت صیغہ راز میں رکھنے کیلئے بنت حوا کے نام سے موبائل ایپ تیار کی جارہی ہے۔ وہ کیئر انٹرنیشنل، آئی ایل او اور نیشنل کمیشن فار سٹیٹس آف ویمن کے زیر اہتمامـ” کام کی جگہ کو شہریوں کیلئے محفوظ بنانے’’کے عنوان سے منعقدہ مشاورتی سیمینار سے خطاب کررہے تھے۔سیمینار میں ایم پی اے رابعہ بصری، زینت خان، عائشہ بانو، وی سی بینظیر ویمن یونیورسٹی ڈاکٹر رضیہ سلطانہ کے علاوہ صوبائی محتسب رخشندہ ناز سمیت مختلف مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والے افراد نے بھی شرکت کی۔مشاورتی سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے معاون خصوصی کا کہنا تھا کہ پختون معاشرے میں خواتین کا وقار اور عزت و احترام پختون روایات کا حصہ ہیں۔ خواتین ہماری آبادی کا نصف حصہ ہیں اور معاشرے کی ترقی کیلئے خواتین کو تب ہی بروئے کار لایا جاسکتا ہے جب ان کو کام کرنے کی بہترین فضا اور ماحول مہیا کیا جائے۔ کام کی جگہ سے متعلق خواتین کے مسائل کے حل کیلئے حکومت انقلابی اقدامات اُٹھارہی ہے۔ گھریلو تشدد کی روک تھام کے بل کی منظوری حکومت کی سنجیدگی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ جامعات میں خواتین کے مسائل کے حل اوربہترین ماحول کی فراہمی کیلئے اقدامات اُٹھائے جارہے
ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ کام کی جگہ کو خواتین کیلئے محفوظ اور ساز گار بنانا ہم سب کی ذمہ داری ہے اور اس مد میں تمام متعلقہ اداروں سمیت ہر ذمہ دار شہری کو اپنا کردار ادا کرنا چاہئے۔ اس سلسلے میںجامعات میں خواتین کیلئے کام کی جگہ کو محفوظ بنانے کیلئے حکومت خصوصی اقدامات اُٹھا رہی ہے۔ جامعات میں جنسی ہراسانی کیسز سے نمٹنے کیلئے چانسلر کی ہدایت پر چوبیس گھنٹے فعال ہاٹ لائن قائم کی گئی ہے۔ جبکہ ایسی نوعیت کے کیسز کے آسان اندراج، شکایت کنندہ کی شناخت صیغہ راز میں رکھنے اور شکایات کے فوری ازالے کیلئے بنت حوا کے نام سے ایپ بھی لانچ کررہے ہیں۔ جس کی نگرانی چانسلر اور ان کا آفس خود کرے گا تاکہ ایسے مسائل کا تدارک بروقت ممکن ہو۔ معاون خصوصی نے شرکا کو بتایا کہ جامعات کے ماحول کو بہتر بنانے اور کام کی فضا کو ترویج دینے کیلئے قائدانہ صلاحیت کے حامل وائس چانسلرز کو جامعات میں تعینات کیا جارہا ہے۔ ہراسانی کے کسی بھی واقعے پر اُسی دن کمیٹی تشکیل دی جاتی ہے تاکہ ملوث افراد کی جلد سے جلد نشاندہی کرکے ان کی سزا کو یقینی بنایا جاسکے۔ خواتین کیلئے کام کی جگہ پر رکاوٹیں کھڑی کرنا، ان کے کیرئیر میں جمود لانا یا ان کو ہراساں کرنے جیسے واقعات پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا۔ معاشرہ تب ہی ترقی کرسکے گا جب خواتین کام کرنے والی جگہ پر اپنے آپ کو محفوظ تصور کریں گی اور اس مد
میں جامعات کو جامع ہدایات جاری کی جاچکی ہیں۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں