اسلام آباد (پی این آئی)کچھ دن قبل گزشتہ سینیٹ انتخابات کے دوران ضمیر کا سودا کرنے والوں کی ویڈیووائر ل ہوئی اور ایک نئے سکینڈل نے جنم لیا تاہم اب نئے سینیٹ الیکشن میں کم ہی وقت رہ گیاہے اور ’ منڈی ‘ کے خاتمے کو روکنے کیلئے حکومت اوپن بیلٹ سے ووٹنگ کروانا چاہتی ہیں لیکن اس سے قبل ہی سینئر صحافی
سلیم صافی نے پیپلز پارٹی اور پی ٹی آئی پر ’ ہارس ٹریڈنگ ‘ کا الزام عائد کر دیاہے ۔نجی ٹی وی کے پروگرام میں خصوصی گفتگو کرتے ہوئے سلیم صافی نے کہا کہ اس وقت پیپلز پارٹی اور تحریک انصاف بلوچستان ، چیئرمین سینیٹ کے الیکشن اور حکومت سازی میں ایک صفحے پر تھیں ، پیپلز پارٹی اور تحریک انصاف میں آپس میں بات چیت ہوئی ، آصف زرداری ان سے چار سیٹیں مانگ رہے تھے لیکن وہ انہیں دو سیٹیں دینے کیلئے تیار تھے ، آصف زرداری نے بہرمند خان تنگی کو منتخب کروایا جو کہ غریب آدمی ہیں اور پیپلز پارٹی کے پرانے ورکر ہیں ، ہر کسی کو معلوم تھا کہ پیپلز پارٹی نے اس دور میں پیسہ خرچ کیا جبکہ دوسری سینیٹر روبینہ خالد کو منتخب کروایا گیا ۔سینئر صحافی کا کہناتھا کہ پی ٹی آئی کی طرف سے جن لوگوں کو سینیٹ کے ٹکٹ دیے گئے تھے ان میں سوائے فیصل جاوید کے کوئی ایک بھی ایسا نہیں تھا جن کا ماضی میں پی ٹی آئی سے کوئی تعلق رہا ہو ، وہ سب کھرب پتی تھے ، دونوں پارٹیوں نے اس وقت خریدو فروخت کا میچ گرم کیا ،اس میں کسی جگہ پر پیپلز پارٹی اور کسی جگہ پر یہ پی ٹی آئی نے بازی ماری، بعض ایسے لوگ بھی تھے جنہوں نے پیسے پیپلز پارٹی سے لیے لیکن پھر حکومتی دباؤ سے انہوں نے پی ٹی آئی کو ووٹ دیا ، بعض ایسے تھے جنہوں نے پی ٹی آئی کے امیدواروں سے بھی پیسے لیے لیکن پھر انہوں نے پیپلز پارٹی کوووٹ دیا ، جن لوگوں کے خلاف کارروائی بھی کی گئی اس میں بھی انصاف سے کام نہیں لیا گیا ۔ سلیم صافی کا کہناتھا کہ اس وقت میرا دعویٰ یہ تھا کہ جو لوگ بکے ہیں وہ دو درجن کے قریب ہیں لیکن
خان صاحب کہتے تھے کہ ہمارے 14لوگ بکے ہیں ،جن لوگوں کے خلاف کارروائی کی گئی ان میں دو ایسے تھے جن کا پی ٹی آئی سے تعلق بھی نہیں تھا ، ان میں بابر نسیم اور امجد آفریدی شامل ہیں ۔یہ سارا گیم ان دونوں پارٹیوں نے کیا لیکن نقصان شیر پاؤ کی پارٹی نے اٹھایا جن کے دس ممبر تھے لیکن ان کو ایک سیٹ بھی نہیں ملی ، دوسرا نقصان جے یو آئی کو ہوا ، جن کے پیسے والے امیدوار جیت گئے لیکن مولانا گل نصیب خان ہار گئے ، تیسرانقصان اے این پی کو یہ ہواہے کہ جو ان کی سینیٹر بن سکتی تھیں شگفتہ ملک وہ بھی منتخب نہیں ہو سکیں ۔ان کا کہناتھا کہ دونوںجماعتوں میں خریداری اور پیسے کا مقابلہ تھا ، میں اپنے کالم میں اس وقت لکھ چکا تھا کہ سب ممبران کو سی ایم ہاؤس میں بلایا گیا اور ان کو بتایا گیا کہ ہمیں پتا ہے کہ کس کس کے رابطے ہیں اور کون کون بکنے جا رہاہے لیکن اگر آپ اپنے امیدواروں کو ووٹ دیں گے تو آپ
کو پیسے بھی ملیں گے اور حکومتی فنڈز بھی دیئے جائیں گے ۔ سینئر صحافی کا کہناتھا کہ اس وقت میکنزم بنایا گیا کہ جو پی ٹی آئی کا پہلا بندہ ووٹ کاسٹ کرنے گیا اس سے کہا گیا تھا کہ آپ وہاں خالی کاغذ کاسٹ کریں گے اور اپنا بیلٹ باہر لے آئیں اور باہر لا کر جب دوسرا بندہ جاتا تھا تو وہ پہلے والے کا بیلٹ پیپر کاسٹ کر لیتا تھا اور اپنا باہر لے آتا تھا ۔ انہوں نے کہا کہ حال ہی میں ریلیز ہونے والی ویڈیو پر تبصرہ کرتے ہوئے سینئر صحافی نے انکشاف کیا کہ یہ ایک ویڈیو نہیں ہے بلکہ اس حکومت اور وزیراعظم کے پاس اس طرح کے 17 ویڈیوز ہیں ، جو اس وقت ان کو دیئے گئے اور انہوں نے دیکھے تھے ، یہ ویڈیو جس میں شیروپاؤ کے بندے تھے ، ، اس کے بعد انہیں پی ٹی آئی میں شامل بھی کروایا گیا اور وزیر قانون بھی بنایا گیا ،اس حمام میں پیپلز پارٹی اور پی ٹی آئی یکساں ننگے ہیں ،پیپلز پارٹی اسلام آباد اور پی ٹی آئی کے امیدواروں کی پیمنٹ پشاور میں کی جاتی تھی ۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں