سینیٹ انتخابات، اسپیکر قومی اسمبلی نے شہباز شریف، خواجہ آصف، خورشید شاہ اور علی وزیر کو ریلیف دینے کا فیصلہ کر لیا

لاہور (پی این آئی) اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے سینیٹ انتخابات کے لیے قومی اسمبلی کے تمام زیر حراست اراکین کے پروڈکشن آرڈر جاری کرنے کا فیصلہ کرلیا ۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے کہا ہے کہ ووٹ ڈالنا ہر رکن کا حق ہے، زیر حراست اراکین کے پروڈکشن آرڈر جاری

ہوں گے ۔ بتایا گیا ہے کہ اپوزیشن لیڈر شہباز شریف، پارلیمانی لیڈر ن لیگ خواجہ آصف، پیپلز پارٹی کے خورشید شاہ اور سابق فاٹا سے رکن اسمبلی علی وزیر بھی جیل میں ہیں۔چاروں اراکین قومی اسمبلی کے پروڈکشن آرڈر جاری کرنے کے لیے اسپیکر کو درخواست کی گئی تھی جس پر اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے تمام زیرحراست اراکین کے پروڈکشن آرڈر جاری کرنےکا فیصلہ کیا ہے۔خیال رہے کہ سینیٹ الیکشن کے لیے 3 مارچ کو قومی اسمبلی ہال میں پولنگ ہو گی اور 2 مارچ کی شام تک زیر حراست اراکین کو اسلام آباد پہنچادیا جائے گا۔یاد رہے کہ پاکستان میں سینیٹ انتخابات کا شیڈول جاری کر دیا گیا ، الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ ملک میں سینیٹ الیکشن 3 مارچ کو ہوں گے ، الیکشن کمیشن کے بیان کے مطابق سینیٹ الیکشن کے لیے پولنگ 3 مارچ کو ہو گی ، الیکشن کمیشن نے سینیٹ انتخابات کے لیے شیڈول جاری کرتے ہوئے بتایا کہ سینیٹ الیکشن کے لیے کاغذات نامزدگی 12 سے 13 فروری تک جمع کروائے جا سکیں گے ، نامزد اُمیدواروں کے نام 14 فروری کو لگائے جائیں گے جس کے بعد سینیٹ انتخابات کے لیے اُمیدواروں کی جانب سے جمع کروائے جانے والے کاغذات نامزدگی کی جانچ پڑتال 15 اور 16 فروری کو ہوگی۔جبکہ دوسری جانب پاکستان پیپلز پارٹی نے سینیٹ الیکشن کے شیڈول پر تحفظات کا اظہار کردیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق الیکشن کمیشن کی جانب سے صرف 2 روز دینے پر پیپلز پارٹی کی جانب سے تحفظات کا اظہار کیا گیا ہے ، جس کا اظہار رہنما پیپلز پارٹی نیئر بخاری نے الیکشن کمیشن کو لکھے گئے ایک خط میں کیا ، جس میں کہا گیا ہے کہ کاغذات نامزدگی کے لیے صرف دو دن کا

وقت دیا، کیا 2 روز میں امیدواروں کی جانچ پڑتال سمیت دیگر امور طے کئے جاسکتے ہیں؟۔خط کے متن کے مطابق کم وقت میں امیدواروں کی فہرست کو حتمی شکل دینا مشکل ہے، کیوں کہ امیدواروں کے انٹرویو ،سکروٹنی دیگر عوامل شامل ہے ، جس کی ایک وجہ یہ ہے کہ تمام امیدوار پارٹی قیادت کے سامنے کیس رکھنے کے خواہاں ہیں ، تاہم شیڈول کے اجرا سے قبل امیدواروں کے انٹرویوز نہیں ہوسکتے ، اس لیے محض 2 روز میں تمام امور کی انجام دہی ممکن نہیں ہے۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں