راولپنڈی(آئی این پی ) ہکلہ سے ڈیرہ اسماعیل خان تک پاکستان چین اقتصادی راہداری کے سلسے میں زیر تعمیر موٹروے کے اہم حصے پر تعمیراتی کام حتمی مرحلے میں داخل ہو چکا ہے اور اب تک این ایل سی نے کام کے اعلی معیار کو یقینی بناتے ہوئے 95فی صد سے زیادہ کام مکمل کیا ہے۔ چار رویہ مغربی راہداری کی
کل لمبائی 285کلو میٹر ہے جسے پانچ مختلف پیکجیز میں تقسیم کیا گیا ہے۔ این ایل سی پیکج ون پر کام کر رہی ہے جسکی تکمیل سب سے پہلے متوقع ہے پیکج ون کی کل لمبائی 55کلو میٹر ہے جو کہ ڈیرہ اسماعیل خان کے قریب یارک سے شروع ہوکر رحمانی خیل پر ختم ہوتا ہے۔این ایل سی نے تعمیراتی کام کے بین الاقوامی معیارکو برقرار رکھتے ہوئے انفراسٹکچر کا تمام کام مکمل کیا ہے اس میں سڑک کی تعمیر، پا رک اور عبدل خیل کے مقامات پر دو انٹرچینج، چھ انڈر پاس،چار پل، رہائشی سہولیات اور ٹول پلازوں سمیت دیگر تعمیراتی کام شامل ہیں۔ جبکہ وزن کے کانٹوں کی تعمیر پر کام تیزی سے جاری ہے جسے 31مارچ 2021 کی مقررہ تاریخ سے پہلے مکمل کر لیا جائے گا۔چونکہ موٹروے ریتلی اور بنجر زمین پر تعمیر کیا جا رہا ہے اس لئے درختوں کی کمی کو پیش نظر رکھتے ہوئے این ایل سی نے سڑک کے دونوں اطراف ڈیڑھ لاکھ سے زیادہ درخت لگائے ہیں۔ یہ درخت پاک فوج کے زیر انتظام ملکی سطح پر جاری “سرسبزوشاداب پاکستان” شجر کاری مہم کے تحت لگائے گئے ہیں۔موٹروے کے توسط سے نہ صرف اسلام آباداور ڈیرہ اسماعیل خان کے درمیان فاصلے میں نمایاں کمی واقع ہو گی بلکہ اس سے قومی شاہراہیں این- 50 اور این-55 کو ڈیرہ اسماعیل خان کے مقام پر بھی منسلک ہو جائیں گی۔ موٹروے کی تعمیر علاقے میں سماجی اور معاشی سرگرمیوں کے
نئے دورکے آغاز کا موجب بنے گی۔یہ بات قابل ذکر ہے کہ پاک چین اقتصادی راہداری کی مغربی گزرگاہ کے اطراف کے علاقے اعلی اقسام کی دالوں،اجناس اور پھلوں خصوصا آم اور کھجور کیلئے مشہور ہیں۔ موٹروے کی بدولت مقامی طور پر پیدا کردہ اجناس اور پھلوں کی دوسری مارکیٹوں تک بروقت ترسیل ممکن ہو سکے گی۔موٹروے کی تعمیر سے شمالی پنجاب،جنوبی خیبرپختونخواہ اور شمال مغربی بلوچستان کے پسماندہ علاقوں میں تجارت کے نئے مواقع پیدا ہونگے جس سے عوام کی میعار زندگی میں انقلابی تبدیلی آئے گی۔۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں