لاہور (پی این آئی) سینئر تجزیہ کار سہیل وڑائچ نے کہا ہے کہ پنجاب میں پارٹی لائن سے ہٹ کرووٹ ڈالنا مشکل ہوگا، کسی بھی نشست پر اپ سیٹ کیلئے 47 سے 53 تک ووٹ چاہیے، ناراض ارکان کی اتنی بڑی تعداد نہیں ہوتی، اگر بڑی تعداد میں وفاداری تبدیل ہوگی تو بغاوت والی صورتحال ہوگی۔ انہوں نے نجی ٹی وی
کے پروگرام میں تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ سیاسی جماعتوں میں ناراضگیاں بہت ہیں، پارٹی لائن سے ہٹ کر ووٹ بھی ڈالے جائیں گے، لیکن پنجاب میں صورتحال مختلف ہے، مشکل یہ ہے کسی بھی سینیٹر کو اپ سیٹ کرنے کیلئے 47 سے 53 تک ووٹ چاہیے، اتنی بڑی تعداد نہیں ہوگی،ناراضگیاں 8، 10 لوگوں تک ہوسکتی ہیں، اگر بڑی تعداد میں وفاداری تبدیلی کی گئی اور دوسری جماعت کو ووٹ ڈالے گئے تو بغاوت والی صورتحال ہوگی، پنجاب میں ناراضگیوں کا اظہار افراد کی صورت ہوسکتا ہے، ہاں دوسرے صوبوں میں ایسا ہوسکتا ہے، کہ چند افراد مل کر کوئی بڑا اپ سیٹ کردیں، پنجاب میں ممکن ہے کہ حکومت یا اپوزیشن کی طرف سے ان کے لوگ کسی امیدوار سے ناراض ہوں اور وہ اپنے سینیٹرز کو ووٹ ہی نہ ڈالیں ، اس سے سینیٹر کی ووٹوں کی تعداد کم ہوسکتی ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ یوسف رضا گیلانی کی جیت ،تحریک عدم اعتماد کی کامیابی تصور ہوگی، سینیٹ الیکشن کے بعد اگلا مرحلہ عدم اعتماد کا ہوگا، سینیٹ الیکشن میں بھی مہم تحریک عدم اعتماد کے طور پر چلائی جائے گی، الیکشن پی ڈی ایم کیلئے ٹیسٹ کیس بھی ہوگا۔یوسف رضا گیلانی بڑی سیاسی شخصیت ہیں، ان کے ووٹ موجود ہیں، حکومت کو ٹف ٹائم دیا جائے گا، اس سے اگلا مرحلہ تحریک عدم اعتماد ہوگا کیونکہ اسلام آباد کی سیٹ پر 13ووٹو ں کا فرق ہے، اگر یوسف رضاگیلانی جیت جاتے ہیں تو پی ڈی ایم تحریک عدم اعتماد جیت جائے گی۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں