لاہور (پی این آئی) سینئر تجزیہ کار سہیل وڑائچ نے کہا ہے کہ یوسف رضا گیلانی کی جیت ،تحریک عدم اعتماد کی کامیابی تصور ہوگی، سینیٹ الیکشن کے بعد اگلا مرحلہ عدم اعتماد کا ہوگا، سینیٹ الیکشن میں بھی مہم تحریک عدم اعتماد کے طور پر چلائی جائے گی، الیکشن پی ڈی ایم کیلئے ٹیسٹ کیس بھی ہوگا۔انہوں نے
نجی ٹی وی کو اپنے تجزیے میں بتایا کہ یوسف رضا گیلانی کو پی ڈی ایم نے سینیٹ الیکشن میں مشترکہ امیدوار نامزد کیا ہے، یہ بڑی دلچسپ بات ہے کہ یوسف رضا گیلانی کا مشترکہ امیدوار الیکشن لڑنا اہم نہیں، بلکہ یہ بات اس لیے زیادہ اہم ہے کہ پی ڈی ایم نے اپنی طاقت کا مظاہرہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے، سینیٹ الیکشن میں بالکل اسی طرح ووٹنگ ہوگی جیسے آمنے سامنے مقابلہ ہوتا ہے۔یہ بالکل اسی طرح ووٹنگ ہوگی جس طرح عدم اعتماد کی ووٹنگ ہوتی ہے۔ یوسف رضا گیلانی بڑی سیاسی شخصیت ہیں، ان کے ووٹ موجود ہیں، حکومت کو ٹف ٹائم دیا جائے گا، اس سے اگلا مرحلہ تحریک عدم اعتماد ہوگا کیونکہ اسلام آباد کی سیٹ پر 13ووٹو ں کا فرق ہے، اگر یوسف رضاگیلانی جیت جاتے ہیں تو پی ڈی ایم تحریک عدم اعتماد جیت جائے گی۔ دوسری جانب پیپلزپارٹی نے سینیٹ انتخابات کے لیے امیدواروں کے نام فائنل کرلیے ہیں۔ان امیدواروں میں شیری رحمان، سلیم مانڈوی والا شامل ہیں جبکہ ٹیکنوکریٹ کی مخصوص نشست پر ڈاکٹر کریم خواجہ اور خواتین کی مخصوص نشست پر پلوشہ خان کو امیدوار نامزد کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ بتایا گیا ہے کہ اگلے ماہ 3 مارچ کو ہونے والے سینیٹ الیکشن کے لیے امیدواروں کے ناموں کی منظوری سابق صدر آصف علی زرداری اور پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے دی۔جنرل نشست کے لیے جام مہتاب ڈاہر اور تاج حیدر بھی سینیٹ انتخابات میں پاکستان پیپلزپارٹی کے امیدوار ہوں گے۔ اس کے علاوہ سینیٹ انتخابات تک پاکستان پیپلزپارٹی کے ارکان سندھ اسمبلی کے کراچی چھوڑنے پر پابندی عائد کردی گئی۔ اسی طرح پیپلزپارٹی نے سینیٹ الیکشن شیڈول پر تحفظات کا اظہار کردیا۔ الیکشن کمیشن کی جانب سے صرف دو روز دینے پر پیپلز پارٹی کو تحفظات ہیں۔پیپلز پارٹی کے سیکرٹری جنرل نیئر حسین بخاری کے الیکشن کمیشن کو لکھے گئے خط میں کہا گیا کہ کیا دو روز میں امیدواروں کی جانچ پڑتال، بینک اکاؤنٹس سمیت دیگر امور طے کئے جاسکتے
ہیں۔ الیکشن کمیشن نے سینیٹ الیکشن کے لئے کاغذات نامزدگی کے لیے صرف دو دن کا وقت دیا ہی پیپلز پارٹی جیسی وفاقی جماعت کے لیے اتنے کم وقت میں امیدواروں کی فہرست کو حتمی شکل دینا مشکل ہے،امیدواروں کے انٹرویو ،سکروٹنی دیگر عوامل شامل ہے، جس کے لئے پارلیمانی بورڈ کو وقت درکار ہے تمام امیدوار پارٹی قیادت اور پارلیمانی بورڈ کے سامنے کیس رکھنے کے خواہاں ہیں۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں