اسلام آباد(آئی این پی) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ پی ڈی ایم ڈیموکریٹک موومنٹ نہیں چوری بچائو موومنٹ ہے، پی ڈی ایم چوروں کا ٹولہ ہے، لانگ مارچ روکنے کی کوئی پلاننگ نہیں، اپوزیشن جو کرنا چاہتی ہے کرے،عوام ان کی کرپشن بچانے کیلئے باہر نہیں نکلے گی،سینیٹ الیکشن میں پیسہ چلتا ہے،
بلوچستان میں ووٹ کی قیمت 50سے 70کروڑ ہوگئی ہے، سیکرٹ بیلٹ میں تو ہمیشہ حکومت کا فائدہ ہوتا ہے، اپوزیشن کا منصوبہ ہے کہ پیسہ چلاکر کسی نہ کسی طرح حکومت پر دبائو ڈالیں اور سینیٹ میں پی ٹی آئی کو اکثریت میں آنے سے روکیں تاکہ اپنے چوری کے کیسز میں این آر او مل جائے، ہم انہیں کھلا چھوڑ رہے ہیں یہ جو چاہے کریں،سیاستدانوں نے اربوں کی سرکاری زمینوں پر قبضے کیے، مزید انکشافات سامنے آنے والے ہیں،میری پارٹی کے اگر کسی شخص نے کوئی قبضہ کیا ہوا ہے تو میرے پورٹل پر شکایات بھیجیں، فوری ایکشن ہوگا۔جمعرات کووزیراعظم عمران خان نے نجی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ سینیٹ الیکشن میں پیسہ چلتا ہے، بہت سے ارکان صوبائی اسمبلی اپنے ووٹ بیچتے ہیں اور یہ پیسہ اوپر پارٹی سربراہ تک جاتا ہے، بلوچستان میں ووٹ کی قیمت 50سے 70کروڑ ہوگئی ہے، ارکان اسمبلی ضمیر کی خرید و فروخت میں ملوث ہیں، انکوائری کمیٹی بنادی جسے ایف آئی اے سمیت تمام اداروں کی مدد حاصل ہوگی اور الیکشن کمیشن کو نتائج سے آگاہ کرے گی۔عمران خان کا کہنا تھا کہ یہ ایشو نہیں کہ ویڈیو پہلے تھی یا اب آئی ہے، اگر میرے پاس ویڈیو پہلے ہوتی تو ہارس ٹریڈنگ پر پارٹی سے نکالے گئے ارکان کی جانب سے میرے خلاف کیسز میں عدالت میں پیش کردیتا، 2018میں ہمارے 20ارکان بکے جس پر ہماری انکوائری کمیٹی بنی،
وہ کہیں سے ویڈیو لائی لیکن کہا کہ ہم آپ کو یہ دے نہیں سکتے صرف دکھاسکتے ہیں، جس پر ہم نے ہارس ٹریڈنگ میں ملوث اپنے ارکان اسمبلی کو پارٹی سے نکالا۔وزیراعظم کا کہنا تھا کہ سیکرٹ بیلٹ میں تو ہمیشہ حکومت کا فائدہ ہوتا ہے، اپوزیشن کا منصوبہ ہے کہ پیسہ چلاکر کسی نہ کسی طرح حکومت پر دبائو ڈالیں اور سینیٹ میں پی ٹی آئی کو اکثریت میں آنے سے روکیں تاکہ اپنے چوری کے کیسز میں این آر او مل جائے، ہم انہیں کھلا چھوڑ رہے ہیں یہ جو چاہے کریں،ان کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ میں ویڈیو پیش کرنے کے معاملے کو اٹارنی جنرل دیکھ رہے ہیں۔ سینیٹ الیکشن اگر سیکرٹ بیلٹ سے ہوئے تو اپوزیشن والے پھر بھی روئیں گے۔انہوں نے کہا کہ اکثریت نہ ہونے کی وجہ سے سینیٹ میں جا کر قانون پھنس جاتا ہے۔ میثاق جمہوریت میں انہوں نے خود کہا تھا اوپن بیلٹ سے الیکشن ہونا چاہیے لیکن اب یہ پیچھے ہٹ رہے ہیں، ان کی کوشش این آر او ہے جو نہیں ملنا۔سرکاری ملازمین کے احتجاج سے متعلق سوال کے جواب میں عمران خان نے کہا کہ پی ڈی ایم چوروں کا ٹولہ ہے، یہ پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ نہیں بلکہ چوری بچائو موومنٹ ہے، یہ حکومت کو غیر مستحکم کرنے کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتی، چار دفعہ مینار پاکستان کو تحریک انصاف نے بھرا تھا۔ میں نے لوگوں کو کرپشن کے خلاف باہر نکالا تھا۔ یہ جو مرضی کر لیں، عوام باہر نہیں نکلے گی۔
ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اپوزیشن سے پہلے دن سے بات چیت کو تیار ہیں لیکن انہوں نے این آر او پر آ جانا ہے۔ بڑے، بڑے ڈاکوں کا ون پوائنٹ ایجنڈا چوری بچانا ہے۔پیپلز پارٹی سے بات چیت کے سوال پر وزیراعظم مسکرا دیئے اور کہا کہ ان کو اچھی طرح جانتا ہوں، کیا بات کروں، انہوں نے اقتدار میں رہ کر چوری کی۔ان کا کہنا تھا کہ عام لوگوں سے نہیں، وزیراعظم کی چوری سے ملک تباہ ہوتے ہیں۔ ملائیشیا میں بھی نواز اور زرداری جیسے لوگوں نے ملک لوٹا۔ جن ممالک میں کرپشن نہیں انہوں نے ترقی کی۔ انہوں نے مزید کہا کہ ملک میں فحاشی پھیل رہی ہے، خواتین سے اجتماعی زیادتیوں اور بچوں سے زیادتی کا مسئلہ بڑھ رہا ہے، اس کی روک تھام میں علما کا کردار اہم ہوتا ہے۔ملکی معاشی صورتحال پر بات کرتے ہوئے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ مہنگائی کی اصل وجہ روپے کی قدر کم ہونا ہے۔ ڈالر بڑھنے سے تیل کی قیمتیں دگنا جبکہ ستر فیصد دالیں مہنگی ہوئیں۔ ہماری کوشش ہے لوگوں پر مہنگائی کا بوجھ کم سے کم ہو۔ مہنگائی میں کمی کے حوالے سے اقدامات کر رہے ہیں۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں