اسلام آباد (پی این آئی) نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں بات کرتے ہوئے وفاقی وزیر برائے پلاننگ اینڈ ڈیولپمنٹ اسد عمر نے کہا کہ اگر یہ لوگ وہی پُرانی گیم کھیلیں گے تو ہم وہ گیم کھیلنے کو بھی تیار ہیں اور ہم موجودہ حکومت ہیں، ہمارے پاس جو ہاتھ میں پتے ہیں وہ کسی اور کے پاس نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مجھ
سے اگر آپ اس کا تجزیہ پوچھیں کہ آرڈیننس کے تحت الیکشن کروائے جائیں یا پُرانے قانون کے تحت الیکشن کروائے جائیں تو میرے خیال سے پُرانے قانون کے تحت ہم زیادہ سیٹیں حاصل کر لیں گے۔ایک سیٹ زیادہ ہو ، دو ہوں یا تین ہوں ، لیکن زیادہ ہوں گی ۔ وہاں پر پیسہ چلانے کی بھی ضرورت نہیں ہے، جوڑ توڑ کے ہزار راستے ہوتے ہیں، نہ ہی وہ غیر قانونی طریقہ ہو گا اور نہ ہی غیر آئینی۔اسد عمر نے کہا کہ جیسا میں نے پہلے کہا کہ ایک بنیادی اصول ہے جس پر ہم یقین کرتے ہیں، اگر پی ٹی آئی تین نشستیں زیادہ لے لے گی تو پاکستان بہتر ملک نہیں بن جائے گا۔لیکن ہاں اگر پاکستان میں انتخاب کا نظام ایسا آتا ہے تو اخلاقیات کے پیمانے پر پورا اترتا ہے تو اس سے پاکستان ضرور بہتر ہو گا۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ اب بھی پیسے چل رہے ہیں۔ اینکر پرسن کی جانب سے ایک کروڑ ، دو کروڑ اور تین کروڑ کے ریٹس کی بات کرنے پر وفاقی وزیر اسد عمر نے کہا کہ یہ آپ نے چھوٹے نمبرز بتائے ہیں۔ ایسا لگتا ہے کہ آپ نے پنجاب کے نمبرز بتائے ہیں۔اسد عمر کا کہنا تھا کہ جتنے اسمبلی میں ممبرز کم ہوں اتنے ہی کم ووٹ خریدنے ہیں۔ انٹیلی جنس کی رپورٹ کے مطابق بلوچستان میں اس وقت جو ریٹ چل رہا ہے وہ آپ کی بنائی گئی رقوم سے کہیں زیادہ ہے۔ ہمارا حال یہ ہے کہ ہم پاکستان کے ایوان بالا کے لیے بکرا منڈی لگا رہے ہیں اور یہاں قیمتیں لگائی جا رہی ہیں ۔ اور تو اور سب کچھ اوپن ڈسکس ہو رہا ہے کہ کتنا ریٹ لگایا جا رہا ہے۔ہم اپنے بچوں کو کیا منہ دکھائیں گے ؟ بلوچستان اسمبلی کے ریٹ سے متعلق پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں وفاقی وزیر اسد عمر نے حیرت انگیز انکشاف کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان میں ریٹ بہت زیادہ ہے، وہاں سے 45 اور 50 کروڑ کی بھی آواز آ رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ریٹ ایک سینیٹ کی سیٹ لینے کے لیے لگایا جا رہا ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں