اسلام آباد (پی این آئی) صوبہ پنجاب کے بلدیاتی انتخابات ایک بار پھر تاخیر کا شکار ہوگئے۔ تفصیلات کے مطابق الیکشن کمیشن کی جانب سے پنجاب کی حلقہ بندیوں پر کام روک دیا گیا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ حلقہ بندیوں پر کام پنجاب حکومت کے نئے آرڈیننس کی وجہ سے روکا گیا ، اس ضمن میں الیکشن کمیشن کی طرف سے 4
فروری کو جاری کردہ نوٹیفکیشن بھی واپس لے لیا گیا۔اس سے پہلے الیکشن کمیشن کی جانب سے کہا گیا تھا کہ بلدیاتی انتخابات پر 18 ارب روپے کا خرچہ آئے گا جب کہ الیکشن سامان کی خریداری میں 3 ماہ لگ سکتے ہیں ، میڈیا رپورٹس کے مطابق بلدیاتی انتخابات کے حوالےسے سیکرٹری الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ بلدیاتی انتخابات قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات سے کہیں زیادہ بڑے ہیں اور ان کے انعقاد پر 18 ارب روپے خرچہ آئے گا۔انہوں نے کہا کہ پنجاب میں بلدیاتی حلقوں کی تعداد 25 ہزار اور خیبر پختونخوا کی 4 ہزار ہے ، بلدیاتی انتخابات کے لیے پنجاب میں 20 کروڑ اور کے پی میں 10 کروڑ بیلٹ پیپر چھاپنا ہوں گے جب کہ بلدیاتی انتخابات کے لیے بیلٹ پیپرز کی تعداد عام انتخابات سے 4 گنا زیادہ ہو گی۔ سیکرٹری الیکشن کمیشن نے بتایا بلدیاتی انتخابات کے انعقاد پر 18 ارب روپے خرچہ آئے گا جب کہ پیپرز رولز کے تحت الیکشن مواد کی خریداری میں 3 ماہ لگ سکتےہیں ۔سیکرٹری الیکشن کمیشن نے تجویز دیتے ہوئے کہا کہ خیبرپختونخوا میں پہلے مرحلے میں بلدیاتی انتخاب 8 اپریل اور دوسرے میں 29 مئی کو کرایا جائے جب کہ پنجاب میں 20 جون، 16 جولائی اور 8 اگست کو الیکشن کا انعقاد کیا جائے، کینٹ میں 8 اپریل اور 29 مئی کو بلدیاتی انتخاب کرایا جائے ، اجلاس میں خیبرپختونخوا کے وزیر قانون نے کہا کہ صوبائی کابینہ نے 15 ستمبر کو بلدیاتی انتخابات کی تجویز دی ہے لیکن کے پی میں کورونا بڑھ رہا ہے اور ایسےمیں بلدیاتی انتخابات کرانا مناسب نہیں ہوگا ، صوبائی حکومت بلدیاتی قانون میں ترمیم کرنا چاہتی ہے جس پر سیکرٹری الیکشن کمیشن نے کہا کہ بلدیاتی قانون میں ایسی ترمیم نہ کی جائے جس سےالیکشن کمیشن کاانتخابی پروگرام متاثرہو۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں