اسلام آباد(پی این آئی)اسلام آباد میں سرکاری ملازمین کی جانب سے احتجاجی مظاہرہ لاٹھی چارج، شیلنگ اور پکڑ دھکڑ سے ہوتا ہوا کچھ پرسکون ہو گیا ہے کیونکہ سرکاری ملازمین پاک سیکریٹریٹ کے اندر چلے گئے ہیں۔احتجاج میں شریک سرکاری ملازمین کا کہنا ہے کہ وہ رات سیکریٹریٹ کے اندر ہی گزاریں گے۔ دوسری
جانب سیکریٹریٹ چوک کو ٹریفک کے لیے کھول دیا گیا ہے اور پولیس اور رینجرز کی نفری چوک سے پیچھے ہٹ گئی ہے۔اسی طرح پولیس کی جانب سے متعدد مظاہرین کو گرفتار بھی کیا گیا ہے جن کو تھانہ سیکریٹریٹ منتقل کر دیا گیا ہے۔نامہ نگار بشیر چوہدری کے مطابق ترجمان پولیس کا کہنا ہے کہ ملازمین کی جانب سے شدید پتھراؤ کے نتیجے میں سی ٹی ڈی کے دو اہلکار زخم ہوئے، جن کو ہسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔قبل ازیں بدھ کو شام پانچ اور چھ بجے کے درمیان مظاہرین اور پولیس میں شدید جھڑپیں ہوئیں۔ پولیس کی جانب سے آنسو گیس کی شدید شیلنگ کی گئی۔ ریڈ زون اور اطراف میں شدید شیلنگ سے دھواں قریبی عمارتوں اور دفاتر تک پھیل گیا اور شہریوں کو مشکلات کا سامنا رہا۔پولیس کی جانب سے کئی بار منشتر کیے جانے کے بعد مظاہرین پھر سے جمع ہونا شروع ہو جاتے۔بدھ کے روز سرکاری ملازمین نے وفاقی حکومت کے ساتھ تنخواہوں کے معاملے پر ہونے والے مذاکرات کی ناکامی کے بعد دھرنا دینے کا اعلان کر رکھا تھا۔سرکاری ملازمین اور حکومت کے درمیان تنخواہوں کے معاملے پر کئی ماہ سے مذاکرات جاری تھے۔ مظاہرین کی قیادت کے مطابق حکومت نے 40 فیصد اضافے کا وعدہ کیا تھا لیکن گذشتہ روز حکومت اس سے مکر گئی اور گریڈ ایک سے 16 تک کے ملازمین کی تنخواہوں میں 24 فیصد اضافے کا فارمولہ پیش کیا۔جس کے بعد ہی سرکاری ملازمین نے ڈی چوک پر دھرنا دینے کا اعلان کیا تھا۔ مظاہرین نہ صرف اسلام آباد بلکہ ملک کے دیگر حصوں سے آنے والے سرکاری ملازمین اور لیڈی ہیلتھ ورکرز شریک ہیں۔وزیر داخلہ شیخ
رشید احمد اور وزیر دفاع پرویز خٹک نے اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حکومت سرکاری ملازمین کے لیے گریڈ ایک سے 16 تک تنخواہیں بڑھانے کے لیے تیار ہے۔مظاہرین کی قیادت کے مطابق حکومت نے 40 فیصد اضافے کا وعدہ کیا تھا لیکن گزشتہ روز حکومت اس سے مکر گئی اور گریڈ ایک سے 16 تک کے ملازمین کی تنخواہوں میں 24 فیصد اضافے کا فارمولہ پیش کیا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں