اسلام آباد(آئی این پی)سوئی ناردرن صارفین کیلئے گیس مزید 2فیصد مہنگی کر دی گئی۔اوگرا نے سوئی ناردرن صارفین کیلئے گیس 13.42روپے فی ایم ایم بی ٹی یو اضافے کی منظوری دے دی۔اوگرا کا کہنا ہے کہ قیمت میں اضافہ مالی سال21-2020کیلئے کیا گیا ہے۔ایس این جی پی ایل نے123فیصداضافہ طلب کیاتھا۔
اضافے کے بعد ایس این جی پی ایل کی قیمت بڑھ کر644.84روپیفی ایم ایم بی ٹی یو ہو گئی۔قیمتوں کااطلاق وفاقی حکومت کی جانب سے نوٹیفکیشن کے بعد ہو گا۔اس سے قبل دوسری جانب نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا)نے بجلی کی قیمت میں 1روپے53 پیسے فی یونٹ اضافے کی منظوری دے دی اور اس حوالے سے نوٹی فکیشن جاری کردیا۔نوٹی فکیشن میں کہا گیا ہے کہ بجلی کی قیمت میں اضافے کا اطلاق صرف فروری کے بلز پر ہوگا، بجلی قیمت میں اضافیکی منظوری ماہانہ فیول چارجزایڈجسٹمنٹ پرہے۔۔۔۔۔اپنی بات پر قائم رہیں یا کہہ دیں ، ان سے غلطی ہوگئی، وزیراعظم اپنے سیکریٹری کے پیچھے کیوں چھپ رہے ہیں؟ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے ریمارکساسلام آباد(آئی این پی)سپریم کورٹ نے وزیراعظم عمران خان کی جانب سے اراکین اسمبلی کو جاری کیے گئے ترقیاتی فنڈز پر لیے گئے نوٹس کی پہلی سماعت میں وزیراعظم کے سیکریٹری کی جانب سے جمع کروائے گئے خط کو مسترد کردیا، مزید یہ کہ وزیراعظم کے دستخط کے ساتھ سیکرٹری خزانہ سے فنڈز سے متعلقواضح جواب طلب کرلیا۔ساتھ ہی بینچ کے رکن جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دئیے کہ خط میں عدالتی سوالات کے جوابات نہیں دیے گئے، لگتا ہے وزیراعظم نے عدالتی فیصلہ ٹھیک سے نہیں پڑھا۔بدھ کوعدالت عظمی میں چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں 5رکنی
لارجر بینچ نے جسٹس قاضی فائز عیسی کی جانب سے لیے گئے نوٹس پر مذکورہ معاملے کی سماعت کی، جہاں سیکریٹری وزیراعظم اعظم خان کی جانب سے خط پیش کیا گیا جسے سپریم کورٹ نے مسترد کرتے ہوئے دوبارہ جمع کرانے کی ہدایت کردی۔بدھ کو جب کیس کی پہلی سماعت ہوئی تو سندھ کے سوا تمام صوبوں نے اپنے جواب جمع کروائے جبکہ وزیراعظم کے سیکریٹری اعظم خان کا خط عدالت میں پیش کیا گیا اور اٹارنی جنرل برائے پاکستان خالد جاوید خان و دیگر حکام بھی پیش ہوئے۔اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ وزیراعظم نے کہا ہے کہ اراکین اسمبلی کی ترقیاتی اسکیموں پر عمل آئین سے مشروط ہے، وزیر اعظم کو معلوم ہے کہ سرکاری فنڈز کا غلط استعمال نہیں کیا جا سکتا جبکہ کسی رکن اسمبلی کو پیسہ نہیں دیا جائے گا۔اس موقع پر جسٹس قاضی فائز عیسی اور اٹارنی جنرل میں مکالمہ ہوا اور فاضل جج نے پوچھا کہ وزیراعظم کے سیکریٹری کا خط کس نے ڈرافٹ کیا، جس پر خالد جاوید نے جواب دیا کہ یہ وکیل اور موکل کا آپس کا معاملہ ہے۔اس پر جسٹس عیسی نے کہا کہ خط کیانگریزی درست نہیں ہے، خط میں عدالتی سوالات کے جوابات نہیں دیے گئے، لگتا ہے وزیراعظم نے عدالتی فیصلہ ٹھیک سے نہیں پڑھا، وزیراعظم نے شاید فنڈز دینے کے لیے دروازہ کھلا رکھنے کی کوشش کی۔جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ ہر روز وزارت
اطلاعات سے معلومات کی بھرمار ہوتی ہے، اخبار میں جو خبر شائع ہوئی ہے اگر وہ غلط ہے تو وزارت اطلاعات یا وزیراعظم نے اب تک اس اخباری خبر کی تردید کیوں نہیں کی، سارے میڈیا نے خبر چلا دی اور وزیراعظم خاموش ہیں۔جس پر اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ وزیراعظم ہر خبر کی تردید کرنے لگ گئے تو کوئی اور کام نہیں کر سکیں گے، اس پر جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ وزیراعظم یا اپنی بات پر قائم رہیں یا کہہ دیں کہ ان سے غلطی ہوگئی، وزیراعظم اپنے سیکریٹری کے پیچھے کیوں چھپ رہے ہیں؟سماعت کے دوران سربراہ بینچ چیف جسٹس نے سندھ حکومت کی جانب سے جواب جمع نہ کرانے کے بارے میں استفسار کیا جس پر صوبائی حکومت کے وکیل نے کہا کہ سندھ حکومت نے کسی رکن اسمبلی کو فنڈز نہیں دئیے جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ سندھ حکومت کو جواب تحریری طور پر جمع کرانا چاہیے تھا۔بعد ازاں عدالت نے کہا کہ حکومت سندھ آج ہی جواب جمع کرائے تاکہ اس کا جائزہ لے سکیں۔ساتھ ہی عدالت نے سیکریٹری خزانہ سے بھی واضح جواب طلب کرتے ہوئے کہاکہ اس جواب پر وزیراعظم کے بھی دستخط ہوں۔ کیس کی مزید سماعت جمعرات کو ہوگی۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں