پشاور(آئی این پی)2018کے سینیٹ الیکشن میں ووٹ خریدنیکی مبینہ ویڈیو پرسابق پی ٹی آئی رکن اسمبلی سردار ادریس کا تردیدی بیان سامنے آ گیا، میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے سامنے رکھا قرآن پاک اٹھا کر قسم کھائی کہ میں نے کوئی پیسہ نہیں لیا اور یہ کہ میں نے ووٹ وزیر اعظم کی دی گئی فہرست کے
مطابق دیا، دوسری جانب تفصیل کے مطابق ویڈیو میں پی ٹی آئی کے سردار ادریس بھی موجود ہیں جو رقم وصول کرتے نظر آرہے ہیں، سابق ایم پی اے سردار ادریس نے کہا ہے کہ وائرل ویڈیو مخالفین کی سازشوں کا نتیجہ ہے، ویڈیوایڈٹ کی گئی ہے،انہوں نے کہا کہ حقیقت سے اس کا کوئی تعلق نہیں، وہ ثابت کریں گے کہ انہوں نے ووٹ پی ٹی آئی کو ہی دیا تھا۔ پچھلے سینیٹ الیکشن میں ن لیگی رکن اسمبلی عظمیٰ بخاری نے پی ٹی آئی کے کس رہنما کو ووٹ ڈالا تھا؟ اسلام آباد (پی این آئی) وزیر اعظم عمران خان کے معاون خصوصی شہباز گل نے انکشاف کیا ہے کہ پچھلے سینیٹ الیکشن میں مسلم لیگ ن کی عظمیٰ بخاری نے تحریک انصاف کے امیدوار چوہدری سرور کو ووٹ دیا۔ تفصیلات کے مطابق نجی ٹی وی چینل کے ایک پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مجھے بہت قریبی ذرائع نے بتایا تھا کہ گزشتہ سینیٹ الیکشن میں مسلم لیگ ن کی عظمیٰ بخاری نے گورنر پنجاب چوہدری سرور کو ووٹ دیا تھا ، کیوں کہ وہ پہلے ان کی جماعت میں رہ چکے ہیں اس لیے بہت سارے لوگ انہیں اب بھی لیڈر مانتے ہیں۔شہباز گل کی بات کا جواب دیتے ہوئے ن لیگی رہنما عظمیٰ بخاری نے کہا کہ آپ کے ذرائع بہت ہی گھٹیا بات کرتے ہیں ، عظمیٰ بخاری کے اندر ایک خاندانی خون ہے ، میرا سید فیملی سے تعلق ہے ، میں جہاں ہوں وہاں ہوں ، کٹ سکتی ہوں مر سکتی ہوں لیکن
یہ نہیں ہو سکتا۔معاون خصوصی نے کہا کہ اگر اس الیکشن میں بھی چوہدری سرور امیدوار کے طور پر سامنے آئیں تو مسلم لیگ ن کے بہت سے لوگ انہیں ووٹ دیں گے۔یہ انکشاف بھی سامنے آیا ہے کہ اگر اس بار سینیٹ الیکشن میں پیسہ چلا تو پاکستان تحریک انصاف ہار جائے گی ، یہ بات سینئر تجزیہ کار محسن بیگ نے کہی ، نجی ٹی وی چینل کے ایک پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف پنجاب کے ممبران صوبائی اسمبلی نے فیصلہ کیا ہے کہ مرکز سے آنے والی کسی بھی لسٹ میں شامل امیدواروں کو ووٹ نہیں دیں گے۔تجزیہ کار کے مطابق پی ٹی آئی کے اراکین سے فیصلہ کیا ہے کہ کسی بھی باہر کے بندے کو ووٹ نہیں دیا جائے گا ، ہم صرف اپنی پارٹی سے تعلق رکھنے والوں کو ہی ووٹ دیں گے ، اگر اس بار سینیٹ الیکشن میں پیسہ چلا تو پاکستان تحریک انصاف ہار جائے گی۔دوسری طرف حکمراں جماعت پاکستان تحریک انصاف کے لیے سینیٹ انتخابات میں امیدواروں کی کامیابی کے علاوہ چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین لانے کے لئے مسلم لیگ ق کے اراکین اسمبلی خاص اہمیت کے حامل ہوچکے ہیں۔میڈیا رپورٹ کے مطابق اس ضمن میں میں پی ٹی آئی کی حکومتی اتحاد میں شامل جی ڈی اے ، متحد قومی موومنٹ پاکستان ، مسلم لیگ قائداعظم اور بلوچستان عوامی پارٹی کی جانب سے مشاورت کا عمل شروع کردیا گیا ہے کیوں کہ
آئندہ ماہ 48 سینیٹرز اپنی مدت . مکمل ونے کے بعد ریٹائر ہوجائیں گے جن کی جگہ نئے سینیٹرز کا انتخاب کیا جائے گا جہاں پاکستان تحریک انصاف کو قومی اسمبلی کی طرح سینیٹ میں بھی اپنی برتری قائم کرنے کے لیے اتحادی جماعتوں کی اشد ضرورت ہے۔بتایا گیا ہے کہ اس صورتحال میں حکمراں جماعت کے لیے مسلم لیگ ق کے صوبائی اراکین کے ووٹ انتہائی اہمیت کے حامل ہیں جب کہ ق لیگ کی طرف سے بھی آئندہ چند روز میں کسی بڑے اعلان کی توقع کی جارہی ہے جب کہ چیئرمین سینیٹ کی چیئرین شپ کے لیے بطور امیدوار صادق سنجرانی کے نام پر اتفاق کی صورت میں ڈپٹی چیئرمین پی ٹی آئی کا ہوگا اور اس کے لیے سینیٹر مرزا محمد آفریدی کا نام زیر گردش ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں