پاکستان تحریک انصاف سینیٹ میں سب سے بڑی جماعت بن کر بھی اپنی مرضی نہیں چلا سکتی، رپورٹ میں بڑا انکشاف

اسلام آباد (پی این آئی) ملک بھر میں سینیٹ انتخابات کی تیاریاں جاری ہیں جس کے لیے سیاسی جماعتیں جوڑ توڑ کرنے کے ساتھ ساتھ اپنے اپنے اُمیدواروں کی فہرستوں کو بھی حتمی شکل دے رہی ہیں۔ اس حوالے سے خبر رساں ادارے کی رپورٹ میں حکومتی جماعت کو پیش آنے والے نئے خدشات کا تذکرہ بھی کیا گیا۔ خبر

رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق سینیٹ انتخابات کے بعد پاکستان پاکستان تحریک انصاف اگرچہ 28 نشستوں کے ساتھ سینیٹ کی سب سے بڑی جماعت بن کر ابھرتی نظر آ رہی ہے تاہم 100 ارکان پر مشتمل ایوان بالا میں اکثریت کے لیے یہ کافی نہیں ہوگا اور حکمران جماعت کو بلوں کی منظوری میں سخت مزاحمت کا سامنا ہو سکتا ہے۔نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق سینیٹ کے52 ارکان اپنی 6 سالہ مدت پوری کرنے کے بعد 11 مارچ کو ریٹائر ہو جائیں گے جس کے بعد 48 نشستوں پر انتخابات ہوں گے۔ایوان بالا میں اس وقت 104 ممبران ہیں تاہم فاٹا انضمام کے بعد ان کی مخصوص نشستوں پر4 سینیٹرز ریٹائر ہو جائیں گے۔ 28 سیٹوں کے باوجود پی ٹی آئی کو سینیٹ کا مکمل کنٹرول حاصل نہیں ہوگا۔ توقع کی جارہی ہے کہ 19 نشستوں کے ساتھ پاکستان پیپلز پارٹی دوسری بڑی پارٹی بنے گی جبکہ ن لیگ 17 سیٹیں حاصل کر سکے گی۔اس کا مطلب یہ ہے کہ پی ٹی آئی کے دو مضبوط سیاسی مخالفین حکمران جماعت کا مقابلہ کریں گے۔ پی ٹی آئی کی اتحادی جماعت بلوچستان عوامی پارٹی کی عددی قوت 13نشستوں تک پہنچ سکتی ہے۔ رپورٹ کے مطابق اس سے سینیٹ میں نمبرگیم برابر ہونے کا امکان ہے تاہم یہ مؤخر الذکر کو اپنا چیئرمین سینیٹ لانے سے روکیں گے اور پاکستان تحریک انصاف کو سادہ قانون سازی کے لیے بھی اپنے حلیفوں اور حزب اختلاف کو راضی کرنا پڑے گا۔پی ٹی آئی کے اس وقت14 سینیٹرز ہیں جن میں سے 7ریٹائر ہوجائیں گے، اسے خیبرپختونخوا سے 10، پنجاب سے6، سندھ اور اسلام آباد سے 2,2 اور بلوچستان سے ایک سیٹ ملنے کی امید ہے، یوں21سیٹوں پر اسکی کامیابی کا امکان ہے، پیپلزپارٹی کے8سینیٹرز ریٹائر ہو رہے ہیں جبکہ اسے6 سیٹوں پر کامیابی کی امید ہے، پیپلزپارٹی کو تمام سیٹیں سندھ سے حاصل ہوں گی تاہم اس کی نشستیں21سے کم

ہوکر19رہ جائیں گی اور وہ سینیٹ میں اپوزیشن کی سب سے بڑی جماعت بن جائیگی۔رپورٹ کے مطابق سینیٹ انتخابات میں سب سے زیادہ دھچکا ن لیگ کو پہنچے گا، اس کے29 میں سے 17 سینیٹرز جن کاتعلق پنجاب سے ہے، ریٹائر ہو رہے ہیں، اسے صرف پنجاب اسمبلی سے 5سیٹیں مل سکتی ہیں جس کے بعد اسکے ارکان کی تعداد17 تک پہنچ سکتی ہے، یوں وہ اپوزیشن کی سب سے بڑی پارٹی کے اعزاز سے محروم ہو جائے گی۔ جے یو آئی کے بلوچستان اور کے پی کے سے دو سینیٹرز ریٹائر ہو رہے ہیں تاہم اسے آئندہ انتخابات میں کل 3 نشستیں ملنے کا امکان ہے۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں