اسلام آباد(آن لائن)وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات سینیٹر شبلی فرا ز نے کہا ہے کہ حکومت نے مہنگائی پر قابو پانے کیلئے اسلام آباد کی پرائس کنٹرول کمیٹیاں تحلیل کردی ہیں ،اب ضلع انتظامیہ پورے شہر میں ایک ہی نرخ پر اشیا خورونوش کی قیمت نافذ کرے گی، پیٹرول کی اسمگلنگ روکنے کیلئے حکومت نے
موثراقدامات کیے، اب ریوینیو لیکج کو روکنے کیلئے سخت اقدامات اٹھانے جا رہے ہیں سندھ حکومت نے بروقت گندم کی سپلائی نہ دے کر کراچی میں آٹا مہنگا کیا۔وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد اسلام آباد میں وزیر منصوبہ بندی اسد عمر کے ہمراہ میڈیابریفنگ کے دوران وزیر اطلاعات شبلی فراز نے کہا کہ کابینہ اجلاس میں مہنگائی کے مسئلے پر بھی بات چیت ہوئی۔ نرخوں کو کنٹرول کرنے کیلئے ذمہ داری ہم نے انتظامیہ کو منتقل کردی ہے۔شبلی فراز نے کہا کہ ضلع انتظامیہ پورے شہر میں ایک ہی نرخ پر اشیا خورونوش کی قیمت نافذ کرے گی۔ متعلقہ ضلعی انتظامیہ اشیائے ضروریہ کی قیمتوں کی ذمہ دار ہوگی۔انہوں نے کہا کہ ہم نے پیٹرول کی اسمگلنگ روکنے کیلئے موثراقدامات کیے ہیں۔ ریوینیو لیکج کو روکنے کیلئے سخت اقدامات اٹھانے جا رہے ہیں۔ ایف بی آر میں اصلاحات سے محصولات میں 368 ارب روپے اضافہ ہوا ہے۔ وزیراعظم نے محصولات کے متبادل ذرائع پر زور دیا ہے۔شبلی فراز نے کہا کہ سندھ حکومت نے بروقت گندم کی سپلائی نہ دے کر کراچی میں آٹا مہنگا کیا۔ ایک صوبے کی 6 سال کی ذخیرہ اندوزی سے ہمیں باہر سے آٹا درآمد کرنا پڑا۔وفاقی وزیراطلاعات شبلی فراز نے کہا کہ سینیٹ الیکشن شفاف بنانے کیلئے عملی اقدامات اٹھائے گئے ہیں۔ پوری کوشش ہے سینیٹ الیکشن میں شفافیت یقینی بنائی جائے۔شبلی فراز نے کہاکہ سندھ میں گندم بروقت ریلیز
نہ ہونے سے عوام کو مہنگا آٹا خریدنے پر مجبور کیاگیا،سندھ حکومت نے گندم بروقت ریلیز نہ کرکے پاکستان میں گندم سپلائی میں تعطل پیدا کیا۔انہوں نے کہاکہ ایک صوبے نے گندم دبائی ہوئی ہے یہ کہاں کی سیاست اور حب الوطنی ہے ،یہ ہے وہ ڈاکا جو ان ڈائرکٹ طریقے سے ڈالا گیا ،سندھ اور کراچی کے عوام کواس پر احتجاج کرناچاہیے،اسمبلی میں اس پر بحث ہونی چاہیے،شوگر مافیا نے مختلف عدالتوں میں اسٹے لیے ،شوگر رپورٹ کا کیا ہوا ،رپورٹ کو من و عن تسلیم کا جانا چاہیے تھا۔سندھ حکومت 6سالہ پرانی گندم سندھ کے عوام کو دے رہی ہے ،عوام کوآپ کیاجانور سمجھتے ہیں جو یہ کھائیں گے ،ان کا مقصد ہے پیسا بنانا اور غیر ضروری منافع کمانا ۔پریس کانفرنس کے دوران وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقی اسد عمر نے کہا کہ پارلیمنٹ میں موجود لوگوں کو عوام عزت کی نگاہ سے دیکھیں لیکن اب پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم)کے جلسوں میں سینیٹ میں انتخابات سے متعلق متنازع بیایات موجود ہیں۔انہوں نے کہا کہ میثاق جمہوریت میں اپوزیشن جماعتوں نے سینیٹ کے انتخابات میں شفافیت پر اتفاق کیا لیکن اب جب سینیٹ کے انتخابات میں شفافیت کو حقیقی روپ دینے کا وقت آیا تو کہتے ہیں کہ بہت بڑی سازش ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں جرم، سیاست اور جمہوریت جوڑ جاتی ہیں، لوگ غلط پیسہ بنا کر سینیٹ کی نشست خردیتے ہیں اور پھر وہ
کمائی کرتے ہیں، کمائی کا ایک ذریعہ سینیٹ کے انتخابات ہیں۔ اسد عمر نے انکشاف کیا کہ ابھی سے سینیٹ کی نشست کے ریٹ لگنا شروع ہوگئے ہیں جبکہ ماضی میں ممبر اپنا ضمیر بیچتے تھے اور پیسہ اکٹھا کرتے تھے اور الیکشن میں ووٹ خریدنا پہلی مرتبہ نہیں ہو رہا بہت عرصے سے ہورہا ہے۔وفاقی وزیر نے کہا کہ اس گھنائونے کھیل کو ناکام بنانے کیلئے حکومت کے پاس بہت سارے طریقے ہوسکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کہتی ہے کہ حکومت گھبرائی ہوئی ہے تو یہ ان کی غلط فہمی ہے۔اسد عمر نے واضح کیا کہ تحریک انصاف کے منشور میں ہے کہ جتنا آئینی حق ہے اس کو استعمال کرتے ہوئے اصلاحات لے کر آئیں گے اور اسی لیے اسمبلی میں بل لے کر گئے اور ساری قوم نے اپوزیشن کا تماشہ دیکھا۔انہوں نے کہا کہ سینیٹ کے انتخابات شفاف طریقے سے ہونے پر بعض اراکین قومی اسمبلی کی دہاڑیاں ختم ہوجائیں گی۔وفاقی وزیر نے کہا کہ سپریم کورٹ سینیٹ انتخابات اوپن بیلٹ سے متعلق جو بھی فیصلہ کریں گے ہمیں قبول ہے۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ 2014 میں مسلم لیگ(ن)کے ساتھ بیٹھ کر انتخابی اصلاحات پر اتفاق کیا گیا لیکن پھر مسلم لیگ (ن)نے وہ معاہدہ سرد خانے کی نظر کردیا۔انہوں نے کہا کہ انتخابی اصلاحات کا بل کابینہ میں منظور ہونے کے بعد اسمبلی میں موجود ہے۔جب دسمبر میں انتخابی اصلاحات کے لیے اپوزیشن کے ساتھ
بیٹھے تھے لیکن انہوں نے کہا کہ سب سے پہلے این آر او دیں گے تو بات ہوگی۔۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں