کشمیر ڈے اور تعطیل کے دوران وفاقی حکومت نے آرڈی ننس کیوں جاری کیا؟ بڑا دعویٰ کر دیا گیا

کراچی (این این آئی)ترجمان سندھ حکومت اور مشیر قانون و ماحولیات بیرسٹر مرتضی وہاب نے کہا ہے کہ کشمیر ڈے اور تعطیل کے دوران وفاقی حکومت نے غیر آئینی آرڈیننس جاری کیا جس پر رضا ربانی نے بالکل ٹھیک کہا یہ کابینہ نابینا ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے آج سندھ اسمبلی بلڈنگ کے کمیٹی روم میں پریس

کانفرنس میں کیا ۔ انہوں نے کہا کہ آئینی اعتبار سے حکومتی فیصلوں نے تباہی مچادی ہے کیونکہ صدر مملکت ریاست کا سب سے بڑا عہدہ ہے جو غیر سیاسی ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس نابینا حکومت نے صدر سے تین بڑے غلط فیصلے کروائے جس میں اول قاضی عیسی فائز کیس میں جگ ہنسائی ہوئی دوم جزیروں پرغلط آرڈیننس جاری کروایا گیا اور تیسرا غلط فیصلہ سینیٹ انتخابات پرآرڈیننس کااجرا ہے۔ انہوں نے کہا کہ قانون کا اجرا کردیا گیا ہے پر آرڈیننس کے مطابق سپریم کورٹ اگر اس طرح فیصلہ کرتی ہے تو اس میں ترمیم کی جائے گی۔ ان غلط مشوروں اور اعلانات کی وجہ سے غیر یقینی ہے کیونکہ حکومت کو اکثریت حاصل نہیں وہ آئینی ترمیم نہیں لاسکتے یہ اجلاس ملتوی کرکے پھر آرڈیننس جاری کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس عمل کو کنفیوژن یا بدنیتی نہ کہوں تو پھر کیا کہوں؟ اگر آرڈیننس جاری کرنا تھا توسپریم کورٹ کے وقت کا کیوں زیاں کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ سیاسی قانونی اور معاشی اعتبار سے غیر یقینی کیفیت نے نقصان کیا ہے۔ سرمایہ کاربھی غیر یقینی دیکھ کر اس ملک کا رخ نہیں کرتے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اپنی بدنیتی کے لئے الیکشن کمیشن کااستعمال نہ کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت کے متعلقہ حکام نے اینٹی انکروچمنٹ ڈرائیو شروع کی اس کوسیاسی بنانے کی کوشش کی گئی اور پی ٹی آئی اسے سیاسی رنگ دینے

کی کوشش کی ۔ کسی غریب کا گھر گرا تو کبھی آگے نہیں آئے مگر یہ مہم جاری رہے گی اور ہم قابضین سے قبضہ واگزار کرائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ 6 دسمبر کو بھی کارروائی کی گئی۔ حلیم عادل شیخ کی ڈکلیئر زمین چھ ایکڑ ہے جس پولٹری زمین کی لیزختم ہوگئی ان کے خلاف کارروائی کی گئی اور چھ ایکڑ کا قبضہ اس سے زائد تھا۔ ملیر ضلع میں 431 ایکڑ زمین آزاد کروائی گئی جس پر کسی نے احتجاج نہیں کیا۔ ہفتہ کے دن احتجاج اس لئے کیا گیا کیونکہ یہ زمین ان کی تھی۔ یہ کہتے تھے ایک نہیں دوپاکستان ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حلیم عادل نے جو اسٹے آرڈر دکھایا اس میں لکھا ہوا ہے کہ لیزختم ہوگئی ہے۔سپریم کورٹ نے پولٹری کی تیس سالہ لیز میں اضافہ نہ کرنیکی ہدایت دی۔ انہوں نے کہا کہ ایک اچھی کارروائی کو متنازعہ بنانے اور سیاسی رنگ دینے کی کوشش کی جارہی ہے ۔شہر کو یرغمال بنانیکی کوشش کی کیونکہ ان کے ذاتی مفادات تھے۔ جہاں جہاں ایسی زمین ہوں گی وہاں کارروائی کی جائے گی۔ کوئی کتنا بھی طاقتور کیوں نہ ہو ، غیر قانونی قبضہ پر کاروائی ہوگی۔ ایک قانونی کارروائی پر سڑکوں کو بلاک کرنے کی کوشش کی گئی جو ایک شرمناک عمل تھا۔جہاں جہاں بھی زمین پر قبضہ ہوگا آپ نشاندھی کریں وہاں کارروائی ہوگی۔ انہوں نے کہا کہاپیکس کمیٹی کے ڈیڑھ سال پہلے کے اجلاس میں فیصلہ ہوا تھا کہ ان شاہراہوں کو بلاک نہیں کریں گے اب ایف آئی

آر درج ہو گئی ہے۔ یہ کہتے ہیں زیادتی کی گئی ہے آپ ہزاروں ایکٹر زمین پر قبضہ کرلیتے ہیں وہ زیادتی نہیں ہے۔۔۔۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں

close