اسلام آباد (پی این آئی) نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں بات کرتے ہوئے سینئیر صحافی و تجزیہ کار ہارون الرشید نے کہا کہ اسٹیلشمنٹ کی جانب سے آصف زرداری پر بھروسہ کیا جا سکتا ہے۔ کیونکہ آصف علی زرداری پی ڈی ایم میں جو کہتے ہیں وہ اپنا وعدہ پورا نہیں کرتے اور اسٹیبلشمنٹ سے جا ملتے ہیں۔ انہوں نے
کہا کہ سچائی کا تقاضہ یہ ہے کہ سینیٹ الیکشن میں خرید و فروخت کو روکنا چاہئیے۔کھیل یہ ہے کہ زرداری صاحب ایسے موقع پر پیسہ خرچ کرنے کے قائل ہیں چاہے جتنا مرضی پیسہ خرچ ہو جائے۔ 2018ء کے انتخابات میں زرداری صاحب کے ایک ساتھی نے کہا تھا کہ ہمیں ڈالرز سے لدا ہوا ٹرک چاہئیے۔ اگر ہو تو الیکشن جیتا جا سکتا ہے۔ہارون الرشید نے کہا کہ پیسے سے سیٹیں خریدی جائیں گی پھر چاہے ایک ارب خرچ ہو ، دو ارب یا تین ارب یا پھر چار ارب۔کیونکہ اس ملک کا عدالتی نظام ایسا ہے کہ جو بھی جُرم ہو ضمانت مل سکتی ہے۔ اگر پیپلز پارٹی چار پانچ سیٹیں خرید لیں تو ان کی بھی کم و بیش اُتنی ہی سیٹیں ہو جائیں گی جتنی پی ٹی آئی کی ہیں۔ اگر پیپلز پارٹی خیبرپختونخواہ میں 3 اور پنجاب میں ایک سیٹ خرید لیتی ہے تو پی ٹی آئی کو نقصان ہو سکتا ہے۔ ہارون الرشید نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان کے پاس آئی بی کی انٹیلی جنس رپورٹس ہیں، جس میں انہیں بتا دیا گیا ہے کہ فلاں فلاں ممبر رابطے میں ہے۔انہوں نے کہا کہ پیسے کی طلب ایک ایسی طلب ہے کہ اگر سامنے زیادہ پیسہ ہو تو مزید بڑھ جاتی ہے۔ الیکٹیبلز کسی کے نہیں ہوتے۔ انہوں نے کہا کہ اگر پی ٹی آئی کو پوری سیٹیں مل جائیں تو اس کے 28 ممبر ہوں گے 55 نہیں ہوں گے۔ باقی ممبر تو ان کے اتحادی جماعتوں کے ہوں گے اسی لیے تاحال چئیرمین سینیٹ کا بھی نہیں پتہ کہ کون ہو گا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں