اسلام آباد (پی این آئی) جمعیت علمائے اسلام کے رہنما مولانا شیرانی نے ایک مرتبہ پھر سے مولانا فضل الرحمان کو آڑے ہاتھوں لے لیا۔ تفصیلات کے مطابق مولانا شیرانی نے نجی ٹی وی چینل سے بات کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں نام کی جمہوریت ہے۔ اُن کا کہنا تھا کہ ریاست کے ساتھ کھلواڑ ہو رہا ہے ۔ مولانا فضل
الرحمان نے جماعت کو اپنے نام پر اوراپنے گھر کی جماعت بنا لیا تھا۔مولانا شیرانی نے کہا کہ جماعت اپنے راستے سے نکل کر دوسرے راستے پر چل نکلی جو ہمیں قبول نہیں تھا۔ انہوں نے مولانا فضل الرحمان سے اختلاف کی وجہ بتاتے ہوئے کہا کہ جماعت کا دستور سے ہٹ جانا اختلاف کا سبب بنا ۔ 2002ء سے 2018ء تک جماعت جمعیت علمائے اسلام (ف) کے نام سے رجسٹرڈ تھی ، 2020ء میں جماعت کا نام جمعیت علماء اسلام پاکستان درج ہوا ہے۔خیال رہے کہ اختلافات کی بنیاد پر سینئر مذہبی سیاسی رہںما مولانا شیرانی نے جے یو آئی پاکستان کو جے یو آئی (ف) سے الگ کرنے کا اعلان کیا تھا۔جس پر انہوں نے کہا تھا کہ ہم کبھی جے یوآئی (ف) یا فضل الرحمان گروپ کا حصہ نہیں رہے، ہم ہمیشہ جمعیت علمائے اسلام کے دستورکے مطابق رکن رہے اور رہیں گے۔ ہم ہمیشہ جمعیت علمائے اسلام کے دستورکے مطابق رکن رہے اور رہیں گے۔ ہمارا کوئی بھی رکن قرآن وسنت کے منافی کوئی اقدام نہیں کرےگا۔ اب جو کچھ ہو رہا ہے وہ صداقت اوردیانت سے خالی ہے۔انہوں نے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ ہم جمعیت کے ارکان ہیں اور رہیں گے ، مولانا فضل الرحمان کو نوٹس بھیجنے کا سوچ رہے ہیں ، پی ڈی ایم کو ہم سے نہیں اپنے آپ سے نقصان پہنچے گا۔انہوں نے الیکشن کمیشن سے بھی مطالبہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ پارٹی میں رکنیت سازی کے حوالے سے کسی دستور کو اپنایا نہیں گیا ، الیکشن کمیشن نے دستور کا خیال رکھا نہ ہی جماعت کا نام دیکھا ، کسی کی خواہش پر جمعیت علمائے پاکستان کے نام کو تبدیل کیا ، الیکشن کمیشن نے ہربار خلاف ورزی کی اور جمعیت کے نام تبدیل ہوتے رہے ، الیکشن کمیشن ہماری غلط فہمی کا ازالہ کرے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں