اسلام آباد (پی این آئی) سینئر صحافی ہارون الرشید کا کہنا ہے کہ وزیراعظم عمران خان سینٹ الیکشن کے بعد اچانک مڈ ٹرم الیکشن کا اعلان کر سکتے ہیں۔انہوں نے کہا سچائی کا تقاضا یہ ہے کہ سینیٹ الیکشن میں خریدو فروخت کو روکنا چاہئیے۔اگر پیپلزپارٹی والے چار پانچ سیٹیں خریدنے میں کامیاب ہو جاتے ہیں تو ان کی سیٹیں
تحریک انصاف کے برابر ہوجائیں گی۔عمران خان کے پاس آئی بی کی رپورٹس ہیں، ان کو بتا دیا گیا ہے کہ فلاں فلاں ممبر رابطے میں ہے ۔ابھی یہ واضح نہیں کہ سینٹ کا چئیرمین کون ہو گا۔موجودہ چئیرمین ہاتھ پاؤں مار رہے ہیں۔پیپلز پارٹی سے ان کا رابطہ ہے۔دوسری جانب بتایا گیا ہے کہ انسٹیٹیوٹ آف پبلک اوپینین ریسرچ کی جانب سے ملک کے موجودہ سیاسی حالات اور معاملات پر عوام کی رائے جاننے کیلئے ایک سروے کروایا گیا، جس کے نتائج جاری کیے گئے ہیں۔سروے کے دوران 2 ہزار سے زائد افراد نے حصہ لیا۔ سروے کے مطابق 45 فیصد عوام عوام فوری انتخابات کے پی ڈی ایم کے مطالبے کے حامی ہیں جبکہ 31 فیصد عوام کا کہنا ہے کہ تحریک اںصاف کی حکومت کو مدت مکمل کرنے کا موقع ملنا چاہیئے۔ سروے کے دوران پوچھا گیا کہ اگر آج ملک میں نئے انتخابات کروائے جائیں تو کس کو ووٹ دیں گے؟ اس کے جواب پر حکمراں جماعت تحریک انصاف اور ن لیگ کا مقابلہ تقریباً برابر رہا۔26 فیصد افراد نے پاکستان مسلم لیگ ن، 25 فیصد نے پاکستان تحریک انصاف جبکہ 9 فیصد نے پاکستان پیپلز پارٹی کو ووٹ دینے کا کہا۔ 12 فیصد نے افراد کہا کہ وہ کسی جماعت کو ووٹ نہیں دیں گے۔ 8 فیصد نے موقف اختیار کیا کہ ابھی انہوں نے کسی بھی جماعت کو ووٹ دینے کے حوالے سے کوئی حتمی فیصلہ نہیں کیا، جبکہ 9 فیصد افراد نے اپنی کوئی رائے دینے سے گریز کیا۔انسٹیٹیو ٹ آف پبلک اوپینین ریسرچ کے مطابق الیکشن 2018کے بعد سے موجودہ سروے
میں پاکستان تحریک انصاف کی مقبولیت میں 07 فیصد کمی آئی ہے، لیکن اس دوران اپوزیشن جماعتوں کی مقبولیت میں بھی کوئی خاطر خوا اضافہ نہیں ہوا۔ پاکستان مسلم لیگ ن کی مقبولیت میں صرف 2 فیصد اضافہ ہوا جبکہ پاکستان پیپلز پارٹی کی مقبولیت 4 فیصد کم ہوئی ہے۔ یہاں یہ واضح رہے کہ کچھ روز قبل گیلپ پاکستان اور پلس انسٹی ٹیوٹ نامی اداروں کی جانب سے گلگلت بلتستان کے انتخابات کے حوالے سے سروے کروایا گیا، جس کے نتائج کے مطابق تحریک انصاف اور وزیراعظم عمران خان مقبولیت میں سب سے آگے ہیں، جبکہ انتخابات میں حکمراں جماعت کو باآسانی فتح حاصل ہوگی۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں