حیدرآباد(این این آئی)وزیراعلیٰ سندھ کے معاون خصوصی برائے یونیورسٹیز اینڈ بورڈ ز نثار احمد کھوڑونے کہا ہے حیدرآباد پی ڈی ایم کا 9 فروری کا جلسہ عام تاریخی ہو گا جلسے کی تمام تیاریاں تقریبا مکمل کر لی گئی ہیں ،پی ڈی ایم کی اعلیٰ قیادت کے لیے تین اسٹیج بنائے گئے ہیں، مرکزی اسٹیج 120 فٹ لمبا اور 32 فٹ
چوڑا ہے جبکہ دونو ں اطراف کے اسٹیجوں کی لمبائی 40 فٹ اور 16 فٹ ہے جلسے گاہ میں داخلے کے تمام راستوں پر استقبالیہ کیمپس بھی لگائے گئے ہیں۔وہ جلسے کی میزبان کی حیثیت سے ہٹڑی بائی پاس کے قریب 9 پی ڈی ایم کے جلسہ گاہ میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے، سابق صوبائی وزیر علی نواز شاہ رضوی ، ایم پی اے شرجیل انعام میمن ، ایم پی اے جام خان شورو ، وزیر اعلیٰ سندھ کے معاون خصوصی قاسم نوید قمر، وقار مہدی ، پاکستان پیپلزپارٹی کے رہنماء سابق سنیٹر عاجز دھامرہ ، ضلعی صدر صغیر قریشی ،جے یو آئی کے صوبائی رہنماء مولانا تاج محمد ناہیوں اورپی ڈی ایم میں شامل دیگرجماعتوں کے مقامی قائدین بھی موجود تھے۔نثار احمد کھوڑو نے کہا کہ عمران خان کی حکومت پارلمینٹ کو بھی نہیں سنبھال سکی جبکہ آئین کے ساتھ بھی مذاق کر رہی ہے جس کے لیے عوام نے طویل عرصے تک جدوجہد کی اور ہم اس پر خاموش نہیں رہ سکتے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان اڑھائی سال بعد بھی اپنے آپ کو زیر تربیت کہہ رہے ہیں تو انہیں حکومت لینی ہی نہیں چاہیے تھی۔ ان ڈھائی سالوں میں جو مہنگائی اور بے روزگاری ہوئی ہے وہ اس حکومت کی نا کامی کی عکاس ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ حکومت ملک کے عوام کے لیے کچھ نہیں کر سکی آج ان کی نااہلی کی وجہ سے صنعتوںکو بہت نقصان ہوا ہے اور بین اقوامی طور پرہم دنیا میں تنہا رہ گئے ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں نثار احمد کھوڑو نے کہا کہ پی ٹی آئی کی حکومت ایک جانب تو اوپن بلٹنگ کے لیے سپریم کورٹ سے رجوع کیا ہے اور پھر عدلیہ کے فیصلے کا انتظار کیے بغیر ایک مشروط آرڈینینس جاری
کیاہے جبکہ اب تک سینیٹ کے الیکشن کا شیڈول بھی نہیں آیا اگر یہ لوگ سپریم کورٹ کے فیصلے کا انتظار کر لیتے تو پھر ہم فیصلہ دیکھنے کے بعدسمجھتے کہ ہمیں اپیل پر جانا ہے کہ نہیں۔ انہوں نے کہا اگر پی ٹی آئی کے کچھ اراکین نے سینیٹ الیکشن میں کسی اور کوووٹ دیا تھا تو انہیں عمران خان نے پارٹی سے تو نکالا مگر الیکشن کمیشن سے نااہل کیو ں نہیں کروایا۔ انہوں نے کہ18 ویں ترمیم کرتے وقت رضا ربانی نے تمام جماعتوں سے تجاویز مانگی تھیں اور اس وقت پی ٹی آئی والوں نے کوئی جواب نہیں دیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ عوام ہی عوامی نمایندے منتخب کرتے ہیں ان پر شک نہیں کیا جاسکتا۔ انہوں نے کہا کہ اگر حکومت کی کارکردگی دیکھنی ہے تو اس کا پچھلی حکومتوں سے موازنہ کرکے دیکھیں اگر لوگ یہ محسوس کرتے ہیں کہ
پچھلی حکومت میں زندگی آسان تھی تووہ حکومت اچھی سمجھی جائیگی۔ انہوں نے کہا کہ ہم پی ڈی ایم کے فیصلوں کے ساتھ ہیں اور پی ڈی ایم چاہتی ہے کہ مردم شماری کروائی جائے جب تک مردم شماری نہیں ہوتی اس وقت تک حلقہ بندیاں نہیں کی جاسکتی اور نہ ہی بلدیاتی انتخابات کرائے جاسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مردم شماری کے حساب سے ہی این ایف سی ایوارڈ دیا جاتا ہے جبکہ سندھ وہ واحد صوبہ ہے جس میں بلدیاتی نظام نے 4 سال پورے کئے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں