آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس، خواجہ آصف کے خلاف تحقیقات دائرہ کار وسیع کر دیا گیا، 27 سیاسی، سماجی اور کاروباری شخصیات شامل تفتیش

لاہور( این این آئی )قومی احتساب بیورو (نیب )نے مسلم لیگ (ن) کے مرکزی رہنما رہنما خواجہ آصف کے خلاف آمدن سے زائد اثاثہ جات اور منی لانڈرنگ کیس میں تحقیقات دائرہ کار وسیع کر لیا۔ذرائع کے مطابق نیب لاہور نے 27 سیاسی، سماجی اور کاروباری شخصیات کو شامل تفتیش کرلیا ہے۔نیب نے دعویٰ کیا ہے کہ

دستاویزات کے مطابق 27 افراد نے خواجہ آصف اور ان کے خاندان کے اکائونٹس میں کروڑوں روپے جمع کروائے اور نکلوائے۔ذرائع کے مطابق رقم جمع اور نکلوانے والے افراد سے ٹرانزیکشن کی وجوہات پوچھی جا رہی ہیں۔اس ضمن میں خواجہ آصف کے وکیل چوہدری نجم الحسن نے کہا کہ خواجہ آصف نے مکمل ریکارڈ نیب کو جمع کروا رکھا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ خواجہ آصف کیخلاف سیاسی بنیادوں پر انتقام لینے کے لئے انکوائری شروع کی گئی۔۔۔۔پشاور الیکٹرک سپلائی کارپوریشن، بھرتیوں میں بے ضابطگیوں کا ا نکشاف، منسوخ کرنے کی سفارشاسلام آباد (آئی این پی) سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے توانائی نے سفارش کی ہے کہ پیسکو کی جانب سے مختلف آسامیوں پر ہونے والی بھرتیاں بے ضابطگیوں کی وجہ سے منسوخ کی جائیں اور ٹیسٹنگ ایجنسی کو بلیک لسٹ کر کے محکمے کے ملوث افرادکیخلاف کارروائی کر کے رپورٹ کمیٹی میں جمع کرائی جائے۔ وزارتتوانائی حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ گوادر میں 17ارب سے زائد رقم سے بجلی کی فراہمی کامنصوبہ زیر تکمیل ہے ،جو 18ماہ میں مکمل ہوگا۔ کمیٹی نے کوئٹہ، پشاور سمیت دیگر علاقوں میں تعینات اعلیٰ آفسران کی تفصیلات طلب کر لیں۔پیر کو کمیٹی کا اجلاس چیئرمین کمیٹی سینیٹر فدا محمد خان کی سربراہی میں پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں کوہاٹ سے تعلق رکھنے والے رکن صوبائی اسمبلی

امجد خان نے خصوصی طور پر شرکت کی اور کوہاٹ کے دیہی علاقوں میں بجلی کی ترسیل کے منصوبوں پر عملدرآمد میں تاخیر کا مسئلہ اٹھاتے ہوئے بتایا کہ توانائی کمیٹی نے اس مسئلے پر جاری منصوبوں کی جلد تکمیل پر ہدایات دیں تھیں تاہم اْن پر عملدرآمد نہیں ہوا 2021میں بھی لوگوں کے پاس بجلی کی سہولت نہیں ہے اور عوام بجلی کی سہولت کیلئے ترس رہے ہیں۔ حکام نے صورتحال سے آگا ہ کرتے ہوئے کہا کہ فنڈز کی کمی کی وجہ سے مسائل درپیش رہے تاہم اْس کے حل کیلئے کوشاں ہیں۔ سیکرٹری پاور ڈویڑن نے کمیٹی کو یقین دہانی کرائی کہ منصوبے کیلئے مناسب فنڈز کی فراہمی کیلئے جلد ہی اقدامات اٹھائے جائیںگے کمیٹی چیئرمین نے کہا کہ عوامی مسائل کے حل اور منصوبوں کی بروقت تکمیل کو یقینی بنایا جائے تا کہ عوام کو ریلیف فراہم کیا جا سکے۔ سینیٹر مولا بخش چانڈیو نے کہا کہ پاک چین اقتصادی راہداری کے تحت مختلف ترقیاتی منصوبےشروع ہیں تاہم بعض علاقے ابھی بھی ان منصوبوں سے محروم ہیں۔ انہوں نے کہا کہ گوادر میں عوام کو لوڈ شیڈنگ کے مسائل کا سامنا ہے۔سینیٹر مرزا آفریدی نے اس بات پر زور دیا کہ گوادر کے ساتھ زیادتی ہو رہی ہے اور مسائل کو حل کرنے کی بجائے اْن میں دن بدن اضافہ ہو رہا ہے۔ سیکرٹری پاور ڈویڑن نے کہا کہ بلوچستان حکومت نے ایل او آئی دیا تھا اور نیپرا نے ٹیرف بھی دے دیا تھا۔ اس وقت پاکستان میں

بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت ضرورت سے زیادہ ہے اور نئے منصوبوں سے مزید بہتری آئے گی۔ کمیٹی کو بتایا گیا کہ 50میگا واٹ سولر اور تین سو میگا واٹ کوئلے کے منصوبے اگر چہ زیر غور ہیں تاہم مکران اور گوادر کے لوگوں کا مسئلہ تب ہی حل ہو گا جب تین سو میگا واٹ کا منصوبہ جس سے کوئلے سے بجلی پیدا کی جائے گی سے حل ہو گا اور طویل مدتی طور پر نیشنل گرڈ کے ساتھ رابطہ کاری سے صحیح طور پر مشکلات میں کمی آئے گی۔۔ چیئرمین کمیٹی سینیٹر فدا محمد نے کہا کہ اس مسئلے کا فوری حل تلاش کرنے کی اشد ضرورت ہے۔کمیٹی نے ہدایات دیں کہ تمام ادارے مل کر عملی اقدامات اٹھائیں اور گوادر کو بجلی فراہمی کی ترسیل کے حوالے سے موثر لائحہ عمل اختیار کریں۔ کمیٹی نے پیسکو میں لائن سپریٹنڈٹ، میٹر ریڈرز اور بل ڈسٹری بیوٹرز اور دیگر عہدوں پر تعیناتوں میں بے قائدگی کا سختی سے نوٹس لیتے ہوئے ہدایات دیں کہ ٹیسٹنگایجنسی اور ذمہ داران حکام کے خلاف فوری کاروائی عمل میں لاتے ہوئے شفاف تحقیقات کرائی جائیں اور اْن کو سخت سے سخت سزا دی جائے۔ قائمہ کمیٹی کے چیئرمین نے کہا کہ یہ انتہائی افسوسناک امر ہے کہ چھوٹی آسامیوں کیلئے امتحان کا جو طریقہ کار واضع کیا گیا جس پر شفافیت کے حوالے سے سوالات اٹھے۔ انہوں نے کہا کہ اگر ایس ڈی اوز اور آر اوز کی تعیناتی بھی اس ایجنسی نے کی ہے تو اْس کی شفافیت پر بھی

اعتراضات اٹھیں گے۔ انہوں نے ہدایات دیں کہ جہاں چھوٹے ملازمین کی تقرری کے عمل کو روک دیا ہے وہاں ایس ڈی اوز اور آر اوز کی تعیناتیوں پر مزید پیش رفت نہ کی جائے اور پورے عمل کی شفاف انداز میں تحقیقات کر کے ذمہ داران کا تعین کیا جائے۔۔۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں