سکردو (پی این آئی )کے ٹو پر پاکستان کے لاپتا کوہ پیما علی سدپارہ اور ان کی ٹیم کی تلاش کیلئے جاری سرچ آپریشن دوسرے دن بھی جاری رہا مگر تاحال کوئی کامیابی نہیں مل سکی ہے۔ علی سدپارہ کے بیٹے ساجد سدپارہ کا کہناہے کہ 8ہزار میٹر کی بلندی پر دو دن تک زندہ رہنے کے امکانات بہت کم ہیں۔علی سدپارہ کے کوہ پیما بیٹے سمجھتے ہیں کہ ان کے والد کی
تلاش کیلئے آپریشن جاری رہنا چاہیے۔ساجد سد پارہ کا کہنا تھا کہ میرے والد کے مجھ سے آخری الفاظ یہ تھے کہ “میرے ساتھ اوپر آجاؤں”۔ میرے پاس جو بچی کچی آکسیجن تھی وہ میں کچھ خرابی کے باعث استعمال نہ کرسکا تو مجھے واپس آنا پڑا۔گزشتہ دنوں پاکستان کے کوہ پیما علی سدپارہ اور 2 غیر ملکی کوہ پیما پر مشتمل اپنی ٹیم کے ساتھ موسم سرما میں کے ٹو سر کرنے کی کوشش کے دوران لاپتہ ہوگئے تھے اور دو دن سے جاری ریکسیو آپریشن میں بھی ان کا سراغ نہیں مل سکا ہے۔علی سدپارہ کے ساتھ سرمائی مہم میں ان کے بیٹے ساجد سدپارہ بھی شامل تھے لیکن ساجد سدپارہ کو آکسیجن ریگولیٹر خراب ہونیکے باعث واپس آنا پڑا تھا اور اب دو دن بعد وہ اسکردو پہنچے ہیں۔ سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل میں ساجد سدپارہ کا کہنا تھا کہ دو دن سے ہیلی کاپٹرکے ذریعے میرے والد علی سدپارہ کی تلاش کی گئی۔انہوں نے کہا کہ ’والد کی میت کی تلاش کیلئے ریسکیو آپریشن ہو تو ٹھیک ہے، باقی ان کے بچنے کے چانسز 8 ہزار میٹر کی بلندی پر سردی میں 2 تین دن سے غائب ہیں تو زندہ بچنے کے چانسز نہ ہونے کے برابر ہیں‘۔ خیال رہے کہ گزشتہ روز آرمی ہیلی کاپٹرز کے ذریعے 7 ہزار میٹر کی بلندی تک لاپتہ کوہ پیماؤں کو تلاش کیا گیا تھا لیکن خراب موسم اور تیز ہواؤں کے باعث سرچ آپریشن میں مشکلات پیش آئیں۔ کے ٹو پر پاکستان کے لاپتا کوہ پیما علی سدپارہ اور ان کی ٹیم کی تلاش کیلئے جاری سرچ آپریشن دوسرے دن بھی جاری رہا مگر تاحال کوئی کامیابی نہیں مل سکی ہے۔ علی سدپارہ کے بیٹے ساجد سدپارہ کا کہناہے کہ 8ہزار میٹر کی بلندی پر دو دن تک زندہ رہنے کے امکانات بہت کم ہیں۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں