راولپنڈی (پی این آئی) آئی ایس پی آر کے ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل بابر افتخار نے کہا ہے کہ فوج کو سیاست میں نہ گھسیٹا جائے اور اگر کسی کے پاس پی ڈی ایم سے بیک ڈور رابطوں کے کوئی شواہد و ثبوت ہیں تو سامنے لائے۔ نجی ٹی وی چینل سما سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ چین کی پیپلز لبریشن آرمی (پی
ایل اے) کی جانب سے ملنے والے کورونا ویکسین کے تحفے کو ہیلتھ ورکرز کو دیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ ہم سب کو معلوم ہے کہ کورونا وبا سے پوری دنیا متاثر ہوئی اور پاکستان کے لیے بھی یہ بہت مشکل وقت تھا۔ پوری قوم نے اس وبا کا سامنا کیا۔ اصل ہیروز قوم کے ڈاکٹرز اور پیرامیڈیکس اور ہیلتھ ورکرز ہیں۔ پاک فوج کے ترجمان نے کہا کہ جس طرح چین کی حکومت نے پاکستان کی حکومت کو ویکیسن کا تحفہ دیا اسی طرح پی ایل اے نے بھی فوج کو ویکسین فراہم کی ہے اور فوج کی قیادت نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ ہیلتھ ورکرز اس کے سب سے زیادہ مستحق ہیں۔کے ٹو سر کرنے کی مہم کے دوران لاپتہ ہو جانے والے علی سدپارہ کے بارے میں ایک سوال کے جواب میںانہوں نے کہا کہ علی سدپارہ ہماری قوم کے ہیرو ہیں،وہ قومی اثاثہ ہیں اور بدقسمتی سے وہ گزشتہ 72 گھنٹوں سےلاپتہ ہیں، وہ بہت مشکل مشن کو سر کرنے کے لیے گئے ہوئے ہیں۔ ہماری تہہ دل سے یہ دعا ہے کہ وہ خیریت سے ہوں۔ان کاکہنا تھا کہ فوج اس حوالے سے سرچ اینڈ ریسکیو آپریشن میں کسی قسم کی کوئی کمی نہیں آنے دےگی۔ موسم کی خرابی کے باوجود تیسرے دن بھی ریسکیو و سرچ آپریشن کیا گیا ہے۔ ہیلی کاپٹر نے زیادہ سے زیادہ بلندی سے بھی اوپر جا کر تلاش کرنے کی کوشش کی ہے۔پی ڈی ایم اور اسٹیبلشمنٹ کے بیک ڈور رابطوں کے حوالے سے چہ مگوئیوں کے سوال پر فوج کے
ترجمان کا کہنا تھا کہ کچھ دنوں سے اس چیز کے بارے میں کافی چہ مگوئیاں کی جا رہی ہیں۔ ایک مرتبہ پھر یہ واضح طور پر کہنا چاہتا ہوں۔ سیاست کے ساتھ ہمارا کوئی تعلق نہیں ہے۔ کسی قسم کے کوئی بیک ڈور رابطے یا بیک ڈور چینل اس کے لیے استعمال نہیں کیے جا رہے۔جو لوگ اس بارے میں قیاس آرائیاں کر رہے ہیں، ان سے پہلے بھی درخواست کی تھی اور ایک مرتبہ پھر یہ کہوں گا کہ فوج کو سیاست میں مت گھسٹیں۔میجر جنرل بابر افتخار نے کہا کہ ہمارے پاس اندرونی و بیرونی سکیورٹی سے متعلق معاملات کو دیکھنے کا ایک بہت بڑا فریضہ ہے جو ہم پوری طرح سے سر انجام دے رہے ہیں۔ اور بغیر کسی ثبوت کے، بغیر کسی تحقیق کے اس بارے میں تبصرے کرنا، اس بارے میں بات کرنا، میرا نہیں خیال کہ کسی کو بھی زیب دیتا ہے۔میجر جنرل بابر افتخار کا کہنا تھا کہ اس قسم کی قیاس آرائیوں کو بند ہونا چاہیے۔ جو بھی یہ بات کر رہے ہیں اگر ان کے پاس کوئی ثبوت ہے، کوئی تحقیق ہے اور اس کے تحت کوئی چیز سامنے لا سکتے ہیں تو لے آئیں، دکھا دیں کہ کون کس کو کال کر رہا ہے، کون کس سے بات کر رہا ہے۔ ایسی کوئی چیز نہیں ہو رہی۔۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں