اسلام آباد(آئی این پی ) پارلیمنٹ ہاوس کی ڈسپنسری کودی جانے والی نجی کمپنی کی انسولین معیاری نکلی۔ پی ٹی آئی کے رکن قومی اسمبلی نورعالم خان کی شکایت پر ڈرگ انسپکٹرزنے پارلیمنٹ ہاوس کی دسپنسری پر چھاپہ مارا تھا اور انسولین کو قبضے میں لیکر ٹیسٹ کیلئے لیبارٹری بھجوا دیا تھا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ
پارلیمنٹ ہاوس کی ڈسپنسری سے پارلیمنٹرین کو شوگرکنٹرول کرانے کیلئے دی جانے والے انسو لین معیاری نکلی۔ ڈرگ ٹیسٹنگ لیبارٹری نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ انسولین معیای اورموثرہے اور اس کے نتائج اطمینان بخش ہے۔ ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی کے رکن قومی اسمبلی نور عالم خان کی طرف سے معاون خصوصی صحت اور سیکرٹری وزارت صحت کو پارلیمنٹ ہاس ڈسپنسری کو سپلائی کی جانے انسولین کے غیر معیاری ہونے بارے آگاہ کیا گیا تھا۔۔۔۔ وزیراعظم عمران خان پر دوستوں کو نوازنے کیلئے آئین میں ترمیم کرنے کا الزام لگا دیا گیا نارووال (پی این آئی) ن لیگ نے صدارتی آرڈیننس آئین پر سپریم کورٹ کی آزادی پر حملہ قرار دے دیا ہے ۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق مسلم لیگ ن کے سیکرٹری جنرل احسن اقبال کا کہنا ہے کہ سینیٹ انتخابات کے حوالے سے صدارتی آرڈیننس لا کر عمران نیازی حکومت نے آئین پر ایک اور بدترین حملہ کیا ہے ۔سینیٹ الیکشن کے حوالے سے صدارتی آرڈیننس آئین اور سپریم کورٹ کی آزادی پر حملہ ہے۔اپنے آبائی حلقے نارووال میں میڈیا سے گفتگو میں لیگی رہنما نے کہاکہ آئینِ پاکستان کو فرینڈزآف عمران خان کونوازنے کےلیےتبدیل نہیں کیاجاسکتا ہے ۔صدارتی آرڈیننس کا مقصد عمران نیازی کے دوستوں کو این آر او دینا اور نوازنا ہے۔ اس غیر آئینی اقدام کو درست قرار دیا گیا توکل ایک صدارتی آرڈیننس کے ذریعے 18ویں
ترمیم کو بھی رول بیک کیا جا سکتا ہے۔58 ٹو بی بحال کرنے کا بھی آرڈیننس جاری ہو سکتا ہے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ صدارتی آرڈیننس سپریم کو رٹ کو ڈکٹیشن دینے کے مترادف ہے۔ یہ اعلیٰ عدلیہ کی توہین ہے۔ سپریم کورٹ کوحکومتی آرڈینس ختم کرنا چاہیے۔ انہوں نےکہا مسلم لیگ ن کے ہوتے ہوئے کوئی آئین کے ساتھ کھلواڑ نہیں کر سکتا۔ آئین کو میلی نگاہ سے دیکھا تو ن لیگ کاہر کارکن اس جنگ کو پاکستان کے چپے چپے پر لڑے گا۔واضح رہے کہ صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے الیکشن ترمیمی آرڈیننس2021 کے مسودے پر دستخط کردیے، آرڈیننس کے ذریعے سینیٹ الیکشن اوپن بیلٹ سے ہوسکیں گے،آرڈیننس کا اطلاق سپریم کورٹ کی رائے سے مشروط کیا گیا ہے، آرڈیننس فوری طور پر نافذالعمل ہوگا۔ وفاقی وزیر اطلاعات شبلی فراز نے ٹویٹر پر اپنے ٹویٹ میں سینیٹ الیکشن اوپن بیلٹ کے ذریعے کروانے کا دستخط شدہ صدارتی آرڈیننس شیئر کیا ہے۔الیکشن ترمیمی آرڈیننس کے لیے 2017ء کے الیکشن ایکٹ 33 کی شق81 میں ترمیم کی گئی ہے۔ الیکشن ایکٹ 2017ء کی شق 122 اور 185میں بھی ترمیم کی گئی۔ آرڈیننس کے تحت پارٹی سربراہ رکن اسمبلی کوووٹ دکھانے کی درخواست کرسکے گا، جبکہ الیکشن کمیشن بھی پارٹی سربراہ کی درخواست پر کسی بھی رکن کا ووٹ دکھانے کا پابند ہوگا۔ اس سے قبل وفاقی حکومت نے کابینہ سے سینیٹ انتخابات اوپن
بیلٹ سے کرانے کے مسودے کی منظوری لی تھی۔ نئے آرڈیننس کی ڈرافٹنگ اٹارنی جنرل نے کی۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں