اسلام آباد(آئی این پی ) جمعیت علما اسلام (ف)نے سینیٹ الیکشن سے متعلق صدارتی آرڈیننس سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا ۔ پیر کو جمعیت علما اسلام (ف) نے سینیٹ الیکشن سے متعلق صدارتی آرڈیننس کے خلاف درخواست کامران مرتضی اور جہانگیر جدون ایڈووکیٹ کی وساطت سے دائر کی ۔ درخواست میں موقف اختیار
کیا گیا ہے کہ صدارتی آرڈیننس کے ذریعے سپریم کورٹ اور پارلیمنٹ کی خودمختاری اور اختیارات کو پامال کیا گیا ہے، یہ صدارتی آرڈیننس ایک سیاسی جماعت کے کہنے پر جاری کیا گیا، جس جماعت کے کہنے پر آرڈیننس جاری ہوا وہ سینیٹ الیکشن میں شکست کھا رہی ہے۔درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ حکومت نے آرڈیننس جاری کرکے آئین کو روند ڈالا، حکومت نے آرڈیننس جاری کرکے الیکشن کمیشن کے آئینی اختیارات استعمال کرنے کی کوشش کی، زیرسماعت مقدمے میں آرڈیننس کا اجرا پارلیمنٹ، آئین اورقانون کو نیچا دکھانے کے مترادف ہے, سپریم کورٹ صدارتی آرڈیننس جاری کرنے کا نوٹس لے اور اس آرڈیننس کو غیرمعقول اور خلاف آئین قرار دیا جائے۔۔۔۔ وزیراعظم کو لائیو پروگرام میں کال کرنے کیلئے دیا گیا فون نمبر دراصل کس کا تھا؟ایک اور حیران کن انکشاف لاہور (پی این آئی )چند دن قبل وزیراعظم عمران خان نے ڈیڑھ گھنٹے کے پروگرام میں براہ راست عوام کی کالز پر مسائل اور سوالات کو سن کر جواب دیا اور اس حوالے سے اب سینئر صحافی کامران شاہد کے ساتھ ساتھ ن لیگ کی عظمیٰ بخاری نے تہلکہ خیز دعویٰ کر دیاہے ۔عظمیٰ بخاری کا کہناہے کہ عمران خان کو پروگرام میں کال کرنے کیلئے جو نمبر دیا گیا وہ دراصل الیکشن کمیشن کی فیکس مشین کا تھا ۔سینئر صحافی نے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ وزیراعظم عمران خان
اس پروگرام میں پہلی مرتبہ عوام کی براہ راست کالز لے رہے تھے اور اس حوالے سے پاکستان ٹیلی ویژن کی جانب سے ایک نوٹیفکیشن جاری کیا گیا جس میں کچھ لوگوں کی ڈیوٹیاں لگائی گئیں جنہوں نے وزیراعظم عمران خان کے پروگرام کو ترتیب دینا تھا ، اس پروگرام کیلئے پروڈکشن ٹیم کے 15 لوگوں کو کام پر لگایا گیا ، عام طور پر وزیراعظم کے پروگرام کیلئے ایک ہی پروڈیوسر کا فی ہوتاہے جبکہ صرف 7 پروڈیوسر ز کو پی ٹی وی کے دیگر ضروری کاموں سے نکال کر یہاں پر لگایا گیا تاکہ ڈیڑھ گھنٹے کے پروگرام کو کامیاب بنایا جا سکے ۔وزیراعظم عمران خان سے چیدہ چیدہ سوال کروانے تھے اور اس کیلئے ہر سیگمنٹ میں دو دو ایٹرز کام کررہے تھے ، جن کا کام بادی النظر میں یہ تھا کہ وہ سلیکٹڈ سوالات سامنے کریں ، تینوں سیگمنٹ میں دو دو ایڈیٹرز مصروف عمل رہے ، عمران خان کا ویژن حقیقت میں نوازشریف اور آصف زرداری سے مختلف نہیں ہے ، جس طرح پی ٹی وی کو چلایا جارہاہے نوازشریف کے دور میں بھی اپوزیشن کی کوئی خبر نہیں چلتی تھی اور اب عمران خان کے دور میں بھی ایک ٹکر تک نہیں چلتا ہے ۔وزیراعظم عمران خان اس صورتحال سے مطمئن ہیں ، اس میں ون پارٹی اپروچ نظر آتی ہے جو ا سے پہلے نوازشریف اور زرداری کی تھی کہ سرکاری ذرائع کو استعمال کرتے ہوئے اپنی پارٹی کو آگے لانا اور ساتھ ہی اپنی پارٹی کی نا اہلیت کو
سامنے آنے سے بچانا ، یہی شاخسانہ اب پی ٹی وی کا عمران خان کے ماتحت چلتے ہوئے بھی ہے ، پی ٹی وی پر عوامی مسائل کو اجاگر نہیں کیا جاتا بلکہ ہر نیوز بلٹن میں عمران خان کی تابعدار ی دکھائی دے رہی ہوتی ہے ۔پروگرام میں ن لیگ کی رہنما عظمیٰ بخاری نے گفتگو کرتے ہوئے انکشاف کیا کہ پی ٹی وی کی جانب سے جاری کر دہ نوٹیفکیشن میں نے ٹویٹر پر جاری کرتے ہوئے عوامی کیا تھا ، آپ کے ساتھ رہ رہ کر مجھ میں بھی صحافتی شوق پیدا ہو گیاہے ، میں نے یہ نوٹیفکیشن اس وقت ٹویٹ کیا جب عمران خان کے پروگرام کی ایڈیٹنگ چل رہی تھی ، جو ٹیلیفون نمبر عمران خان سے بات کرنے کیلئے جاری کیا گیا وہ الیکشن کمیشن کی فیکس مشین کا تھا ، عوام فیکس مشین پر ہی کالیں کرتی رہی ۔سینئر صحافی کامران شاہد نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ” تو فون کہاں سے آئے کہیں سینیٹر فیصل جاوید تو آواز بدل بدل کر کالیں نہیں کرتے رہے ؟ ان کی بات سن کر عظمیٰ بخاری ہنس پڑیں اور کہنے لگیں کہ پی ٹی وی ملازمین ہی کسی نامعلوم نمبرز سے کالز پر گفتگو کرتے رہے ،عوام وزیراعظم سے پوچھ رہی تھی کہ آپ کی فٹنس کا راز کیاہے ۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں