راولپنڈی (آئی این پی ) پاک فوج کی جانب سے قوم کیلئے جذبہ ایثار، افواج پاکستان نے چین کی پیپلز لبریشن آرمی کی جانب سے ملنے والی انسداد کورونا ویکسین قومی مہم کے لئے دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ پیر کو پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر)کے سربراہ میجر جنرل بابر افتخار کے مطابق چین کی پیپلز
لبریشن آرمی کی جانب سے پاکستانی مسلح افواج کیلئے انسداد کورونا ویکیسین کا عطیہ دیا گیا، پاک فوج پیپلز لبریشن آرمی کی طرف سے فراہم کردہ ویکسین لینے والی پہلی فوج ہے۔ پاک فوج نے ہمیشہ کی طرح اس بار بھی قوم کی خدمت کے روایتی جذبے کا مظاہرہ کیا۔ ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ چین کی جانب سے پاک فوج کو ملنے والی تمام ویکسین قومی مہم کیلئے دی جائے گی، سب سے پہلے ویکسین فرنٹ لائن ہیلتھ کیئر ورکرز کا حق ہے، اس لئے انہیں لگائی جائے گی، ہیلتھ کیئر ورکرز قوم کے حقیقی ہیروز ہیں، ہیلتھ کیئر ورکرز وبا کے خلاف فرنٹ لائن پر لڑ کر قیمتی جانیں بچا رہے ہیں میجر جنرل بابر افتخار نے دوست ملک چین اور پیپلز لبریشن آرمی کا ویکسین عطیہ کرنے پر شکریہ ادا کیا ہے۔۔۔۔ نواز شریف کی وجہ سے کشمیر ہاتھ سے نکل گیا، اب حاصل کرنے کا ایک ہی طریقہ ہے کہ ۔۔۔ لیفٹیننٹ جنرل (ر)توقیر ضیانے تجویز پیش کردیاسلام آباد(پی این آئی)لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ توقیر ضیا کہتے ہیں کہ بھارت مذاکرات سے نہیں مانے گا ،فیصلہ کن جنگ کے بغیر کشمیر کا حصول ممکن نہیں ہے ،روزنامہ نوائے وقت میں حافظ عمران کی شائع خبر کے مطابق لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ توقیر ضیا نے کہا کہ نواز شریفکی حکومت میں ہم نے کشمیر حاصل کرنے کا بہترین موقع ضائع کیا ،کارگل جنگ میں میاں نواز شریف کی وجہ سے پاکستان کشمیر سے محروم
ہوا، موجودہ حکومت نے کشمیر کو پاکستان کے نقشے میں شامل کرکے دنیا پر واضح کر دیا ہے کہ کشمیر ہمارا تھا، کشمیر ہمارا ہے اور کشمیر ہمارا رہے گا کشمیر کے حوالے سے افواج پاکستان کا موقف ہمیشہ بہت واضح اور دو ٹوک رہا ہے اور فوج نے ہمیشہ حکومتی ہدایات پر ہی عمل کیا ہے ،موجودہ حکومت کی طرف سے کشمیر کو پاکستان کے نقشے میں شامل کرنا بہترین فیصلہ ہے۔یاد رہے کہ لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ توقیر ضیا پاکستان کرکٹ بورڈ کے سابق چیئرمین بھی رہ چکے ہیں ۔ دریں اثنا توقیر ضیا نے ایک ویڈیو کانفرنس میں کہا ہے کہ پی سی بی سابق کپتان سلیم ملک کو اکیڈ می بنانے کی اجازت دے، وہ پی سی بی میں نوکری نہیں چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے جسٹس قیوم کمیشن رپورٹ دبا کر نہیں رکھی۔90 کی دہائی میں فکسنگ کے معاملات شروع ہوئے۔ انکوائریز ہوتی رہیںلیکن گواہیاں زیادہ سامنے نہ آئیں۔ مجھے مئی 2000 میں رپورٹ میں ملی، رپورٹ کی سفارشات پر ہم نے من و عن عمل کیا۔ توقیر ضیا کا کہنا تھا کہ ہم نے کوئی رپورٹ دبا کر نہیں رکھی۔ لوگ جو باتیں کرتے ہیں ویسا رپورٹ میں لکھا ہوا نہیں ہے۔ مشتاق احمد کے حوالے سے الگ رپورٹ کا کہا گیا جو اب تک نہیں آئی۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں