اسکردو (پی این آئی) لاپتہ کوہ پیمامحمد علی سدپارہ کے بیٹے ساجد سدپارہ نے والد کے زندہ مل جانے کی امید ختم کر دی،اپنے والد محمد علی سدپارہ کی زندہ تلاش سے مایوس ہوساجد علی سدپارہ اپنے آبائی شہر سکردو پہنچ گئے۔ اس سوال پرکہ کیا اب بھی کے ٹو پر ریسکیو آپریشن ہونا چاہئے؟ساجد سدپارہ کے جواب نے
کروڑوں دلوں کو مغموم کر دیا۔ساجدسدپارہ کاکہناہے کہ میرے خیال میں اب آپریشن لاشوں کی تلاش کے لئے ہونا چاہئے۔سرد موسم میں 8 ہزار میٹر سے زائد بلندی پر دو تین روز سے زیادہ زندہ رہنے کے امکانات نہ ہونے کے برابر ہیں، اس موسم میں بغیر ساز و سامان کے تین دن تک کوئی زندہ نہیں رہ سکتا۔اس کے والدنے بغیر آکسیجن کے موسم سرما میں کے ٹوپر چڑھنے کی مہم جوئی کی ۔انہوں نے میڈیا سے گفتگوکرتے ہوئے کہا علی سدپارہ اور ان کے ساتھیوں کو کے-ٹو سر کرنے کے بعد واپسی میں کوئی حادثہ ہوا ہے۔واضح رہے کے ٹو کو سر کرنے کی کوشش کے دوران لاپتہ ہونے والے پاکستان کے عالمی شہرت یافتہ کوہ پیما علی سد پارہ اور ان کی ٹیم کی تلاش میں کیاجانے والا سرچ آپریشن عارضی طورپرروک دیا گیا ہے۔علی سدپارہ کے ٹو کو موسم سرما میں سر کرنے کی کوشش کے دوران دو روز سے لاپتہ ہیں، ان کے ساتھ موجود دو غیر ملکی ساتھیوں کا بھی پتہ نہ چل سکا۔محمد علی سد پارہ، آئس لینڈ کے جان سنوری اور چلی کے ایم پی مہر سے اس وقت تک رابطہ نہیں ہوسکا جب سے انہوں نے جمعرات اور جمعے کی درمیانی شب کیمپ 3 سے کے-ٹو کی چوٹی تک پہنچنے کے سفر کا آغاز کیاتھا۔گزشتہ روز آرمی ہیلی کاپٹرز کے ذریعے 7 ہزار میٹر کی بلندی تک لاپتہ کوہ پیماؤں کو تلاش کیا گیا لیکن خراب موسم اور تیز ہواوں کے باعث سرچ آپریشن میں مشکلات پیش آئیں۔ریسکیو مشن میں مقامی چوٹیاں سر کرنے والے 4 کوہ پیما، شمشال سے فضل علی اور جلال، سکردو سے امتیاز حسین اور اکبر علیم، داوا شیرپا اور دیگر ماہرین شامل ہیں۔محمد علی سدپارہ، ان کے بیٹے ساجد علی سدپارہ، آئس لینڈ کے کوہ پیما جان سنوری اور چلی کے ایم پی موہر نے آرام کئے بغیر کیمپ 3 سے جمعرات اور جمعہ کی درمیانی شب رات 12 بجے کے ٹو سر کرنے کی مہم کا آغاز کیا تھا۔تاہم اس مہم کے بقیہ 19 افراد نے مہم سر نہ کرنے کا فیصلہ کیا اور وہاں رکنے کے بعد اگلے دن جمعہ کی صبح نیچے آ
گئے تھے۔دوسری جانب آئس لینڈ کے وزیر خارجہ گڈ لائوگر تھور تھور دارسون نے اپنے پاکستانی ہم منصب سے ٹیلیفونک رابطے میں آئس لینڈ کے لاپتہ ہونے والے کوہ پیما جون سنوری کے حوالے سے گفتگو کی۔پاکستانی دفتر خارجہ سے جاری بیان کے مطابق وزیر خارجہ شاہ محمودقریشی نے کہا کہ کوہ پیماتوں کی گمشدگی پر گہری تشویش ہے، ان کی تلاش کے لیے تمام وسائل بروئے کار لائے جا رہے ہیں۔شاہ محمود قریشی نے آئس لینڈ کے وزیر خارجہ کو لاپتہ کوہ پیماتوں کی کھوج لگانے کے لیے جاری ریسکیو اینڈ سرچ آپریشن کی تفصیلات سے آگاہ کیا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں