فیصل آباد(پی این آئی) پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما رانا ثناءاللہ نے کہا ہے کہ نوازشریف اپنی مرضی سے ضرور وطن واپس آئیں گے لیکن حکومت میں اتنی طاقت نہیں کہ وہ ان کو لا سکے۔ لیگی رہنما رانا ثناءاللہ نے فیصل آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ’ کہا جارہا ہے پاکستان ڈیموکریٹک (پی ڈی ایم) کی
تحریک سے کوئی فرق نہیں پڑا ہے، آج ملک میں حکومت نام کی کوئی چیز نظر نہیں آرہی ہے’۔ ان کا کہنا تھا کہ ‘وزیراعظم کتنے دن پہلے کہا تھا کہ مہنگائی کم کریں گے؟ کہا ہے وہ ٹائگر فورس جو انہوں نے مہنگائی کم کرنے کےلیے بنائی تھی؟ ‘رانا ثناءاللہ کا کہنا تھا کہ’ پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ آئین کے مطابق پر امن احتجاج کرے گی، ہمار مقصد ووٹ لینا نہیں ،ووٹ کو عزت دلانا ہے۔ مجھے سینیٹ انتخابات، قومی و صوبائی اسمبلیوں سمیت کسی میں کوئی دلچسپی نہیں، نواز شریف نے واضح اعلان کر دیا چار فروری کو حکومت مخالف اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کا اجلاس ہوا جس میں اپوزیشن کی حکومت مخالف حکمت عملی تشکیل دی گئی اور اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ 26 مارچ کو حکومت کے خلاف لانگ مارچ کیا جائے گا جبکہ پی ڈی ایم میں شامل جماعتیں سینیٹ میں مشترکہ اُمیدوار لائیں گی۔ اس اجلاس کے حوالے سے صحافی اعزاز سید نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ اجلاس کے دوران آصف علی زرداری نے کچھ ایسی باتیں کیں جن پر نواز شریف کو چہرہ اُتر گیا جبکہ مولانا فضل الرحمان سمیت اجلاس کے اکثر شرکا کے چہروں پر بھی مایوسی کے بادل چھا گئے تھے۔اعزاز سید نے بتایا کہ اجلاس میں آصف علی زرداری نے کہا کہ میں نے فوجی ڈکٹیٹر جنرل پرویز مشرف کو اقتدار سے نکالا اور اختیارات صدر سے لے کر پارلیمنٹ کو دیے۔انہوں نے کہا کہ میں نے ”ان کی” مخالفت کے باوجود اٹھارہویں ترمیم منظور کروائی، میرے خیال میں اب ہمیں مرکز میں عمران حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش کرنا چاہئیے، اور میں اس سلسلے میں جوڑ توڑ کر سکتا ہوں۔آصف زرداری کی گفتگو پر ردعمل میں مسلم لیگ ن کے شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ اگر ہم
لانگ مارچ کی تاریخ بھی نہ دے سکے اور ماضی کے ناکام تجربے کی بنیاد پر تحریک عدم اعتماد پیش کرنے جارہے ہیں تو پھر ہمیں اس حکومت کے خلاف تحریک پر انا للہ و انا الیہ راجعون پڑھ لینا چاہئیے۔ نوازشریف نے بھی گفتگو میں اپنا حصہ ڈالتے ہوئے کہا کہ ماضی کے تجربات کی روشنی میں بولے، تحریک عدم اعتماد میں کم اعداد ہوں یا اس تحریک کی حمایت اسٹیبلشمنٹ کرے مجھے دونوں قبول نہیں۔سچی بات تو یہ ہے کہ مجھے سینیٹ انتخابات، قومی و صوبائی اسمبلیوں سمیت کسی میں کوئی دلچسپی نہیں، میں تو سمجھتا ہوں ہمیں سب فورمز سے استعفیٰ دینا چاہئیے ۔ تاہم میرے کچھ لوگوں کے خیال میں ہمیں سینیٹ میں حصہ لینا چاہئیے اس لئے میں راضی ہوا ہوں۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں