سینیٹ الیکشن سے متعلق صدارتی آرڈیننس کو چیلنج کرنے کا فیصلہ کر لیا گیا

کوئٹہ(آئی این پی)جمعیت علما اسلام نے سینیٹ انتخابات سے متعلق صدارتی آرڈیننس عدالت میں چیلنج کرنے کا فیصلہ کر لیا،ڈپٹی سیکرٹری جنرل کے یو آئی مولانا امجد کے مطابق آئینی اور قانونی ماہرین سیمشاورت جاری ہے اور مشاورتی عمل مکمل کر کے آرڈیننس کے خلاف عدالت میں درخواست دائر کی جائے گی،ان کا

کہنا ہے کہ جے یوآئی کی مرکزی جنرل کونسل کااجلاس3،2مارچ کوسکھرمیں طلب کر لیا گیا ہے جس میں ملکی موجودہ صورتحال پرغور کیا جائے گا،مولانا فضل الرحمان اجلاس کوعالمی اور ملکی صورتحال پربریفنگ دیں گے جب کہ لانگ مارچ سے متعلق تجاویزکی روشنی میں حکمت عملی بھی طے کی جائیگی،انہوں نے کہا کہ جے یوآئی سینیٹ الیکشن میں بھرپورحصہ لے رہی ہے اور امیدواروں کا اعلان جلد کر دیا جائے گا، ڈپٹی سیکرٹری نے بتایا کہ سینیٹ و ضمنی الیکشن کی مہم کیلئے کمیٹیاں تشکیل دیدی گئی ہے۔۔۔۔ ایسا نہیں ہے کہ آپ ایک دن فیصلہ کریں کہ حکومت کو گرانا ہے اور حکومت گر جائے گی، اپوزیشن کو بری خبر سنا دی گئی اسلام آباد (پی این آئی) نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں بات کرتے ہوئے سینئیر صحافی و تجزیہ کار مجیب الرحمان شامی نے کہا کہ بنیادی بات یہ ہے کہ حکومت کو گرانا کوئی خالہ جی کا باڑا نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایسا نہیں ہے کہ آپ ایک دن فیصلہ کریں کہ حکومت کو گرانا ہے اور حکومت گر جائے گی۔ حکومت اپوزیشن کے سر پر نہیں کھڑی۔حکومت اس لیے قائم نہیں ہے کہ اپوزیشن اس کی سپورٹ کر رہی ہے۔ حکومت ہمیشہ اپوزیشن کے بغیر بھی ہوتی ہے۔ جب عمران خان نے بھی دھرنوں سے ایڑی چوٹی کا زور لگایا تھا وہ تب بھی نواز شریف کو گھائل نہیں کر سکے تھے۔ ان کو اقتدار سے محروم نہیں

کر سکے۔ اُس وقت پھر سپریم کورٹ میں پانامہ آیا، اقامہ آیا جس کے بعد سپریم کورٹ کے فیصلے کے پیش نظر نواز شریف گھر آئے۔اپوزیشن کا یہ کہنا کہ ہم حکومت کو گرا دیں گے یہ غلط تھا۔ اس معاملے پر ایک چارٹر آف ڈیمانڈ پیش کیا جانا چاہئیے تھا۔ اور بتانا چاہئیے تھا کہ یہ مطالبات ہیں ہمارے ، اب پر بات کی جائے ۔ الیکشن کروانے تھے تو اپوزیشن کو اسمبلی میں بیٹھنا نہیں چاہئیے تھا۔ اپوزیشن اگر اسمبلی میں نہ بیٹھتی اور پھر کہتی کہ دھاندلی ہوئی ہے تو پھر ان کی بات میں وزن بھی ہوتا۔مجیب الرحمان شامی نے کہا کہ مسئلہ یہ ہے کہ عمران خان کے ساتھ ان کا مضبوط حلقہ موجود تھا، اگر اپوزیشن پہلے دن ہی استعفیٰ دے دیتی اور اسمبلی میں نہ بیٹھتی تب بھی یہ حکومت کو اس طریقے سے نہیں گرا سکتے تھے جیسے بھٹو صاحب کی مرتبہ ہوا تھا۔ عمران خان کو حکومت کرنے کا موقع دینا اپوزیشن کے اپنے مفاد میں تھا۔ گذشتہ ڈھائی سال میں عمران خان کی حکومت نے جو کیا ، اس پر اپوزیشن کرنا اب ان کا حق ہے۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں