اسلام آباد(پی این آئی)وزیر دفاع پرویز خٹک نے سینیٹ الیکشن میں حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف(پی ٹی آئی) کو 20نشستیں ملنے کا دعوی کردیا۔ نوشہرہ میں نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے پرویز خان خٹک نے کہا کہ اپوزیشن والے صبح کچھ اور شام کو کچھ اور کہتے ہیں، کبھی اپوزیشن اتحاد کہتا
ہے کہ وہ کسی سے رابطہ نہیں کرتے ہیں، پھر خود ہی کہتے ہیں رابطہ کرتے ہیں۔وزیر دفاع نے کہاکہ مجھے نہیں پتا کہ اپوزیشن سے کون کون رابطے میں ہے؟ لانگ مارچ سے حکومت کا خاتمہ اپوزیشن کی غلط فہمی ہے، سینیٹ الیکشن میں 20سیٹوں پر تحریک انصاف کو کامیابی مل جائے گی۔پرویز خٹک نے 20 نشستوں کے حوالے سے اپنے دعوی سے متعلق مزید کہا کہ خیبرپختونخوا سے ہم 12میں سے 10سیٹیں جیت لیں گے، پنجاب کی 11 نشستوں میں سے پی ٹی آئی کے چھ امیدوار، سندھ اور بلوچستان سے 2 سیٹیں پی ٹی آئی کے حصے میں آئیں گی۔ سینیٹ الیکشن میں ووٹوں کی خرید و فروخت بند، صدارتی آرڈیننس جاری، الیکشن اوپن بیلٹ سے ہو سکے گا، سپریم کورٹ کے فیصلے کے اثرات کیا ہوں گے؟ صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کی منظوری کے بعد الیکشنز ترمیمی آرڈیننس2021جاری کردیا،صدارتی آرڈیننس فوری طورپرنافذالعمل ہو گا۔ آرڈیننس کے تحت سینیٹ الیکشن اوپن بیلٹ کے ذریعے ہو سکیں گے۔تفصیلات کے مطابق الیکشن ترمیمی آرڈیننس 2021 جاری کردیا گیا، صدر مملکت عارف علوی نے الیکشن ترمیمی آرڈیننس 2021 پر دستخط کردئیے۔ وفاقی وزیر اطلاعات سینیٹر شبلی فراز نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر الیکشن ترمیمی
آرڈیننس 2021 جاری کردیا ۔ آرڈیننس کو سپریم کورٹ کی صدارتی ریفرنس پر رائے سے مشروط کیا گیا ہے۔ صدرمملکت عارف علوی نے آئین کے آرٹیکل 89کے تحت آرڈیننس جاری کیا۔آرڈیننس کے مطابق سپریم کورٹ سے سینیٹ الیکشن آئین کی شق 226 کے مطابق رائے ہوئی تو سیکرٹ ووٹنگ ہوگی، سپریم کورٹ نے اگر سینیٹ الیکشن کو الیکشن ایکٹ کے تحت قرار دیا تو اوپن ووٹنگ ہوگی۔آرڈیننس کے تحت الیکشن ایکٹ 2017کی شق 81 ، 122 اور 185 میں ترمیم شامل کی گئی ہے۔ آرڈیننس کے تحت پارٹی سربراہ ووٹ دکھانے کی درخواست کرسکے گا، الیکشن کمیشن پارٹی سربراہ یا اس کے نمائندے کوووٹ دکھانے کا پابند ہوگا۔ا?رڈیننس کے تحت پارٹی سربراہ ووٹ دکھانے کی درخواست کر سکے گا۔ الیکشن کمیشن پارٹی سربراہ یا
اس کے نمائندے کو ووٹ دکھانے کا پابند ہوگا تاہم ا?رڈیننس کو سپریم کورٹ کی سینیٹ انتخابات سے متعلق دائر ریفرس پر رائے سے مشروط رکھا گیا ہے۔ صدارتی آرڈیننس کا اطلاق ملک بھر کیلئے ہوگا۔قبل ازیں حکومت نے کابینہ سے سرکلر سمری کے ذریعے سینیٹ الیکشن اوپن بیلٹ کے ذریعے کرانے کے آرڈیننس کی منظوری لی ہے۔اس نئے آرڈیننس کی ڈرافٹنگ اٹارنی جنرل خالد جاوید نے کی ہے۔ذرائع کے مطابق وزیراعظم کو سینیٹ انتخابات کے حوالے سے بریفنگ دی گئی ہے کہ سینیٹ الیکشن کاشیڈول گیارہ فروری کو جاری ہوگا جبکہ سینیٹ انتخابات کاکیس ابھی سپریم کورٹ میں بھی زیرسماعت ہے۔سپریم کورٹ نے اگر گیارہ فروری کے بعد حکومت کے حق میں بھی فیصلہ دیاتو پھر اس وقت اوپن بیلٹ کے ذریعے الیکشن نہیں ہوسکیں گے۔اس
وقت پھر الیکشن خفیہ رائے دہی کے ذریعے ہی ہونگے۔ذرائع کاکہناہے کہ لہذا یہ طے کیاگیا ہے اس آرڈیننس کی سرکلر سمری کے ذریعے کابینہ سے منظوری لے لی جائے۔کیونکہ سپریم کورٹ سے حکومت کے حق میں بھی فیصلہ آگیا تو اس وقت ہم یہ کام نہیں کرسکیں گے۔ دوسری جانب وزیراعظم کے معاون خصوصی شہباز گل نے ایک انٹرویو میں کہا ہے کہ ’24 پچیس سال پہلے عمران خان نے سب سے پہلے یہ بات کی تھی،عمران خان نے کہا تھا پاکستان میں مافیا سیاست میں آتے ہیں، الیکشن میں آنے والی مافیا پہلے اپنےلگائے گئے پیسے پورے کرتے ہیں پھر عوام کا سوچتے ہیں، ماضی میں ہم نے اپنے 20ارکان کو پیسے لینے کے الزام پر پارٹی سینکالا تھا‘۔اْن کا کہنا تھا کہ ’سینیٹ الیکشن دوبارہ آئے تو اب لوگوں کے بھاؤ تاؤ لگ رہے ہیں، سینیٹ الیکشن
میں خریدوفروخت بندکرنے کیلئے یہ اہم اقدام اٹھایاہے، عدلیہ نے آئینی ترمیم کی تجویز دی تو اس پربھی عمل کریں گے، ہم اپنی پوری کوشش کریں گے کہ سینیٹ انتخابات میں خرید و فروخت کا عمل بندہوجائے، حکومتی اقدام سے معلوم ہوسکے گا کہ ووٹ کا فروخت کنندہ اور خریدار کون ہے، عدالتی فیصلے کا انتظار کرر ہے ہیں، اْس کے بعدآرڈیننس اسمبلی میں پیش کردیاجائے گا‘۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں