اسلام آباد(پی این آئی) حکومت نے سینیٹ انتخابات اوپن بیلٹ کے ذریعے کرانے سے متعلق آرڈیننس تیار کر لیا جو عدالتی فیصلے سے مشروط کر دیا گیا ہے۔نجی ٹی وی نے ذرائع کے حوالے سے رپورٹ دی ہے کہ اٹارنی جنرل خالد جاوید نے سینیٹ انتخابات اوپن بیلٹ کے ذریعے کرانے سے متعلق آرڈیننس تیار کرلیا ہے۔ اٹارنی
جنرل نے مسودہ تیار کر کے وزیراعظم کو ارسال کر دیا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ سینیٹ انتخابات اوپن بیلٹ کے ذریعے کرانے سے متعلق آرڈیننس میں ترمیم عدالتی فیصلے سے مشروط کر دی گئی ہے۔ واضح رہے کہ ہارس ٹریڈنگ سے بچنے کے لیے حکومت نے سینیٹ انتخابات اوپن بیلٹ کے ذریعے کرانے کی تجویز دی ہے اور اس میں قانون سازی کے لیے پارلیمنٹ میں بل بھی پیش کیا جاچکا ہے لیکن اپوزیشن کی جانب سے خفیہ رائے شماری کے ذریعے ہی الیکشن کرانے کی حمایت کی گئی ہے۔ سینیٹ الیکشن، پنجاب میں کونسی جماعت کتنی نشستیں حاصل کر ے گی؟ تفصیلات آگئیں سینیٹ انتخابات کی تیاریاں، پنجاب میں کس جماعت کو کتنی نشستیں ملیں گی؟۔ تفصیلات کے مطابق فروری کا مہینہ شروع ہونے کے بعد سینیٹ انتخابات کے انعقاد میں اب کم ہی وقت باقی رہ گیا ہے۔ الیکشن کمیشن کی جانب سے کسی بھی دن سینیٹ انتخابات کے انعقاد کی تاریخ کا اعلان کیا جا سکتا ہے۔ اس صورتحال میں پارلیمنٹ کا حصہ تمام سیاسی جماعتیں اپنے امیدواروں کے فہرست کو حتمی شکل دینے اور زیادہ سے زیادہ نشستیں حاصل کرنے کیلئے جوڑ توڑ کرنے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔ہمیشہ کی طرح اس مرتبہ بھی سینیٹ انتخابات کے دوران پنجاب اسمبلی پر سب ہی نظریں مرکوز ہیں۔ بتایا گیا ہے کہ ملک کے سب سے بڑے صوبے کی اسمبلی میں 11 سینیٹ نشستوں کیلئے الیکشن ہوگا۔سینیٹ کے آئینی فارمولے کے تحت 11 نشستوں میں سے 2 ٹیکنوکریٹ، 2 خواتین جبکہ 7 جنرل نشستوں پر ووٹنگ ہوگی۔ سینیٹ کی 7 جنرل نشستوں پر حصہ لینے والے امیدواروں کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ ہر امیدوار کو فتح کیلئے 48.5 ووٹ حاصل کرنا ہوں گے۔جبکہ 2 ٹیکنوکریٹ اور 2 خواتین نشستوں کے
امیدواروں کو تمام اراکین اسمبلی ووٹ ڈالیں گے۔ہر ٹیکنوکریٹ اور خواتین نشست پر جو امیدوار سب سے زیادہ ووٹ حاصل کرے گا، فتح اس کے نام ہوگی۔ پارٹی پوزیشن کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ اس وقت پنجاب اسمبلی میں حکمراں اتحاد کے ووٹوں کی تعداد 192 جبکہ اپوزیشن کے ووٹوں کی تعداد 172 ہے۔ ایوان میں تحریک انصاف سب سے بڑی جبکہ ن لیگ دوسری بڑی جماعت ہے۔7 جنرل نشستوں میں سے حکمران اتحاد کو 4 جبکہ اپوزیشن اتحاد کو 3 نشستیں ملنے کا امکان ہے۔ جبکہ ٹیکنوکریٹ و خواتین نشستوں میں 2 حکومت اور 2 اپوزیشن کو ملنے کا امکان ہے۔ تاہم اپوزیشن یا حکومت دونوں جانب سے کسی کے بھی ووٹ ادھر اُدھر ہونے کی صورت میں کسی بھی اتحاد کی نشستیں کم یا زیادہ ہو سکتی ہیں۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں