قومی اسمبلی کے اجلاس میں 4 فروری کو کیا ہوا تھا؟ اسپیکر قومی اسمبلی نے ناخوشگوار واقعے کا نوٹس لے لیا واقعہ کی جانچ پڑتال اور سخت کارروائی کا فیصلہ کر لیا گیا

اسلام آباد (این این آئی) اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے 4فروری کو قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران پیش آنے والے ناخوشگوار واقعے کا جائزہ لیتے ہوئے معاملے کی تحقیقات کے لئے 8فروری کو اجلاس طلب کر لیا ۔سپیکر نے کہا کہ بحثیت پاکستان کی قومی اسمبلی کے کسٹوڈین ایوان میں آرڈر برقرار رکھنا اور

پارلیمنٹ کے طریق کار اور قومی اسمبلی میں قواعد کے مطابق ایوان کی کارروائی کو یقینی بنانا میری اولین ذمہ داری ھے۔ انہوں نے کہا کہ قومی اسمبلی کے ہر ممبر کا تعلق چاہے حزب اقتدار یا حزب اختلاف سےہو ، قومی اسمبلی کے قواعد کو ماننے اور ایوان کے وقار اور تقدس کو برقرار رکھنے کے لئے ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔ اسد قیصر نے کہا کہ 4فروری 2021کو ایوان میں پیش آنے والا ناخوشگوار واقعہ انتہائی قابل مذمت ہے۔ انہوں نے کہا کہ 8فروری بروز پیر کو ایک اجلاس طلب کیا ہے ، جس میں اس معاملے کی تفتیش کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ اجلاس کی کارروائی کے ریکارڈ کی جانچ کی جائے گی تاکہ ان اراکین کے خلاف سخت کارروائی کی جاسکے جو اس افسوسناک واقعے میں ملوث تھے۔۔۔۔۔اپوزیشن کو بھی اسٹیبلشمنٹ کیساتھ تعلقات بحال کرنے کا مشورہ دیدیا گیا، وجہ بھی بتا دی گئیاسلام آباد (پی این آئی )تجزیہ کار فہد حسین نے کہا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ میں یہ رائے پائی جاتی ہے کہ حکومت کو پانچ سال پورے کرنے چاہئیں ،اپوزیشن کو بھی چاہیے کہ وہ اسٹیبلشمنٹ سے بات چیت جاری رکھے ۔نجی نیوز چینل کے پروگرام میں بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم کو اپنی تحریک کے پہلے فیز میںمقررہ اہداف حاصل نہیں ہوئے ،ابھی حکومت اور اپوزیشن کو معلوم ہو گیا ہے کہ پی ڈی ایم کے پاس کوئی حکمت عملی نہیں ہے ۔ان کا کہنا تھا کہ جلسے جلوس

کرنا ٹھیک ہے لیکن اپوزیشن کے جلسوں میں لوگ نہیں آرہے ،مسلم لیگ ن او ر فضل الرحمان کو لگتا تھا کہ مہنگائی کی وجہ سے لوگ ان کے جلسوں میں بڑی تعداد میں شرکت کریں گے لیکن ایسا نہیں ہوا ۔فہد حسین نے کہا کہ نام لے کر اسٹیبلشمنٹ پر تنقید کرنے کی حکمت عملی بھی کامیاب نہ ہو سکی ،اب اپوزیشن کو چاہیے کہ حکومت کو ٹف ٹائم دے اور اسٹیبلشمنٹ سے بات چیت جاری رکھے

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں