اسلام آباد (این این آئی) پاکستان مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے وزیراعظم عمران خان پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ سینیٹ میں شو آف ہینڈز کی قانون سازی کیلئے عمران خان کا ساتھ دینے کیلئے فون آرہے ہیں،ثاقب اور امین بن کر چینی، آٹا ،گیس پر ڈاکہ ڈالا گیا، جہاں سقوط کشمیر کا ذکر آئیگا وہاں
عمران خان مجرم بن کر کھڑا ہوگا،مقبوضہ کشمیر کے عوام، ان کی قربانیوں، شہدا، بہادری کو سلام پیش کرتے ہیں،کشمیری عوام کو بتانا چاہتی ہوں جب آپ کو چوٹ لگتی ہے تو ہمارے دل زخمی ہوتے ،بھارت جتنے چاہے ظلم کرلے لیکن یاد رکھے ایک دن کشمیر بنے گا پاکستان،سیاسی اختلافات ہوسکتے ہیں مگر جہاں قومی مفادات ہوں چاہے وہ جوہری پروگرام ہو یا مسئلہ کشمیر قوم ایک دل ،ایک جان کی طرح کشمیریوں کیساتھ متحد ہے،قوم سوال کرتی ہے کیوں 18 ماہ گزرجانے کے باوجود جعلی حکومت کشمیر چلے جانے کے باوجود بے بسی کی تصویر بنی بیٹھی ہے، بتایا جائے ہماری خارجہ پالیسی کیا ہے؟،بھارتی انتخابات کے وقت کس نے مودی کے جیتنے کی دعائیں مانگی تھیں؟،جب بھارت کشمیر پر قبضے کی منصوبہ بندی کررہا تھا یہ سینیٹ الیکشن میں دوسری جماعتوں کے ووٹ توڑنے میں لگے ہوئے تھے،استعفیٰ دیکر گھر جائیں،عوام آپ کومعاف نہیں کریں گے۔مظفر آباد میں یوم یکجہتی کشمیر کے موقع پر اپوزیشن جماعتوں کے اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے جلسے سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے کہا کہ کشمیری بھی آج یک زبان ہو کر کہہ رہے ہیں گو عمران گو، میں نے سنا ہے کہ آج کوٹلی میں عمران خان آرہے ہیں اور ایک سرکاری کاغذ پر لکھی ہوئی تاکید آزاد کشمیر پولیس کو بھیجی گئی ہے کہ
مخالف جماعت کا کوئی رکن عمران خان کے جلسے میں نہیں آپائے۔انہوں نے کہا کہ ہدایت کی گئی ہے کہ اگلی 23 قطاروں میں صرف پاکستان تحریک انصاف کے کارکنان بٹھائے جائیں کیوں کہ جعلی وزیراعظم کو ڈر لگتا ہے کہ لوگ ان کا گریبان پکڑیں گے۔ انہوں نے کہا کہ میں عمران خان سے پوچھنا چاہتی ہوں کہ تم آزاد کشمیر میں کشمیریوں کیلئے کیا پیغام لائے ہو، تم کشمیریوں کو ’15 اگست 2019′ کا وہ دن یاد کرانے آئے ہو جب تم کشمیر کو مودی کی جھولی میں دے آئے تھے۔ انہوں نے کہا کہ آج کشمیریوں کو یہ پیغام دینے آئے کہ کشمیریوں مجھے معاف کرنا میں تمہارا مقدمہ ہار آیا ہوں، کیا منہ لے کر آئے ہو، کیا بتاؤگے کہ میں کشمیر کا سودا کر کے آیا ہوں؟۔انہوں نے کہا کہ آپ میڈیا کنٹرول کرلیں، اداروں کو کنٹرول کرلیںلیکن جہاں جہاں سقوط کشمیر کا ذکر آئے گا وہاں عمران خان مجرم بن کر کھڑا ہوگا۔انہوں نے کہا کہ ہم مقبوضہ کشمیر کے عوام، ان کی قربانیوں، ان کے شہدا، ان کی بہادری کو سلام پیش کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مجھے محمد نواز شریف کا پیغام موصول ہوا انہوں نے مقبوضہ اور آزاد کشمیر کے عوام سے محبت کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں مقبوضہ کشمیر کے عوام کو بتانا چاہتی ہوں جب آپ کو چوٹ لگتی ہے تو ہمارے دل زخمی ہوتے ہیں اور ہم سمجھتے ہیں کہ اپنے پیاروں کو اسطرح کھو دینا کوئی معمولی بات نہیں۔ انہوں نے کہا کہ
قدرتی موت آجائے تو وہ زخم کبھی نہیں بھولتے لیکن اپنی آنکھو کے سامنے بھارتی درندگی سے اپنے پیاروں کو شہید ہوتے دیکھنا بہت دل گردے کا کام ہے اس کیلئے بہت بڑا جگر چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ میں بھارت کو یہ پیغام دینا چاہتی ہوں کہ تم جتنے چاہے نوجوانوں کو پابند سلاسل کردو، نوجوانوں کو بدسلوکی کا نشانہ بناؤ، بزرگوں کو نامعلوم مقام پر قید رکھو، اپنی ہی سرزمین پر کشمیروں سے دشمنوں والا سلوک رکھو لیکن یاد رکھو ایک دن کشمیر بنے گا پاکستان۔انہوں نے کہا کہ پوری قوم مسئلہ کشمیر پر ایک ہے، میں دل سے یہ یقین دلاتی ہوں کہ پاکستان کا بچہ یکجان ہے، سیاسی اختلافات ہوسکتے ہیں اور ہیں لیکن جہاں ملک کے قومی مفادات کی بات آتی ہے چاہے وہ ہماری جوہری پروگرام ہو یا مسئلہ کشمیر ہو پاکستانی قوم ایک دل اور ایک جان کی طرح کشمیریوں کے ساتھ متحد ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تاہم چند تلخ حقائق ایسے ہیں جن کا جواب عمران خان کو اور اس کو لانے والوں کو دینا پڑے گا، ہم آج اس جعلی حکمران سے سوال پوچھیں گے کیوں کہ قومی مفادات کی ذمہ داری حکومت وقت پر عائد ہوتی ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم حکومت وقت سے یہ سول پوچھتے ہیں کہ کیوں تم نے سازش کے ذریعے عوام کو ایک منتخب حکومت سے محروم رکھا، کیوں کہ تم نے پاکستان کو خارجی اور داخلی محاذ پر کمزور کیا۔انہوں نے سوال کیا کیوں تمہاری حکومت میں بھارت کو سقوط کشمیر کا
حوصلہ ملا، جواب دو عمران خان جواب دو، پاکستان میں 10، 10 سال آمروں کو حکومت رہی ہے، انہیں سمجھوتے کرنا پڑتے ہیں وہ پاکستان کے مفادات کا سودا کرتے ہیں لیکن کسی ڈکٹیٹر کے بھی دورِ حکومت میں بھارت کو کشمیر اپنے نام کرنے کی جرات نہیں ہوئی یہ سیاہی بھی پاکستان تحریک انصاف کے منہ پر ملی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ قوم یہ سوال کرتی ہے کہ کیوں 18 ماہ گزرجانے کے باوجود تم اور تمہاری جعلی حکومت کشمیر کے چلے جانے کے باوجود بے بسی کی تصویر بنی بیٹھی ہے، جب کشمیر مودی کی جھولی میں دے دیا تو ان کے پاس اس کا علاج 2 منٹ کی خاموشی تھی۔انہوں نے کہا کہ ہماری خارجہ پالیسی کیا ہے؟ 2 منٹ کی خاموشی، اس پر تمہیں خاموش نہیں بیٹھنا تھا بلکہ کشمیریوں کے حق میں دنیا کی رائے ہموار کرنی تھی، آج کشمیری مریم نواز کے ساتھ یہ سوال کرتے ہیں کہ تم کشمیریوں کے لیے آواز اٹھانے میں ناکام کیوں ہوئے؟۔ انہوں نے وزیراعظم پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان کیا ہے تمہاری خارجہ پالیسی، تم تو بڑے شادیانے بجارہے تھے کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے مسئلہ کشمیر پر ثالثی کی پیشکش کیا ہے تو سقوط کشمیر کے بعد کیا تم نے ٹرمپ سے پوچھا کہ تمہاری ثالثی کہاں گئی۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان تم نے امریکا سے واپسی پر کہا تھا کہ ایسا لگ رہا ہے کہ میں ورلڈ کپ جیت کر آیا ہوں ہمیں اچھی طرح یاد ہے۔ انہوں نے سوال
کیا کہ بھارتی انتخابات کے وقت کس نے نریندر مودی کے جیتنے کی دعائیں مانگی تھیں، کس نے کہا تھا کہ مودی جیت گیا تو مسئلہ کشمیر حل ہوجائے گا؟ عمران خان یہ تمہارے جیسے تابعدار کا روگ نہیں ہے اس کے لیے پاکستان نے ایک ہی بیٹا پیدا کیا ہے جس کا نام نواز شریف ہے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیری عوام یہ سوال یہ کرتی ہے کہ تمہاری خارجہ پالیسی وہ کردار ادا نہیں کرسکی جو ہماری حکومت کا فرض تھا، کیوں تم ملک گیر احتجاج کی قیادت نہیں کرسکے جس کے لیے دشمن کو اور پوری دنیا کو ہمیں کشمیری عوام پر ڈھائے جانے والے مظالم باور کروانے تھے اور عالمی سطح پر مقبوضہ کشمیر کے حق میں تم ایک بھی قرار داد منظور نہیں کرواسکے۔انہوں نے کہا پاکستانی اور کشمیری عوام یہ سوال کرتی ہے کہ کیوں پورا سری نگر مودی کے حوالے کرکے اسلام آباد کی ایک سڑک کا نام سری نگر ہائی وے رکھ دیا اور جب یہ سب ہورہا تھا تو بجائے یہ کہ تم دنیا میں کشمیریوں کیلئے آواز اٹھاتے تم نے وزیراعظم آزاد کشمیر کے خلاف غداری کے پرچے کاٹے۔ انہوں نے کہا کہ جب کشمیر کو تمہاری آواز کی ضرورت تھی جب بھارت کشمیر پر قبضہ کرنے کی منصوبہ بندی کررہا تھا تو تم سینیٹ الیکشن میں دوسری جماعتوں کے ووٹ توڑنے میں لگے ہوئے تھے۔ مریم نواز نے کہا کہ عمران خان عالمی سطح پرمسئلہ کشمیر پر کیوں ایک قرارداد منظور نہیں کراسکے، ووٹ
چوری سے آنے والی حکومت عوام کو جوابدہ نہیں ہوتی، بھارتی وزیراعظم نے اعلان لاہور پر کہا مسئلہ کشمیر حل ہونا چاہیے، نوازشریف کو وقت مل جاتا تو آج کشمیر پاکستان کا حصہ ہوتا۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان سے جب اپوزیشن کنٹرول نہیں ہوتی تو بڑوں کو تھپکی لگانے کا کہتے ہیں، آج کل فون آرہے ہیں آپ کی بڑی مہربانی ہوگی سینیٹ میں شو آف ہینڈز کی قانون سازی کیلئے عمران خان کا ساتھ دیں، اس پر میں نے اور نواز شریف نے جواب دیا کہ ہماری سینیٹ کی سیٹیں جاتی ہیں تو جائیں، اس جعلی حکومت کے ساتھ بیٹھ کر کوئی کام نہیں کرنا۔انہوں نے کہا کہ چیئرمین سینیٹ الیکشن میں دھاندلی کے بعدآج اپنے ارکان کھسکتے نظرآرہے ہیں توتمہیں شوآف ہینڈ سمجھ آگیا، شو آف ہینڈ بھی ہوگا اور اوپن بیلٹنگ بھی ہوگی مگر اس جعلی حکومت کو گھر بھیجنے کے بعد۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان تو استعفے کیلئے بھی پیسے مانگ رہے ہیں، ان کی مانگنے کی عادت نہیں گئی، لیکن اب عوام نے پیسے نہیں دینے بلکہ آپ سے استعفیٰ لینا ہے، آپ کو پیسے بھی دینے پڑیں گے اور استعفیٰ بھی دینا پڑے گا۔ انہوں نے صادق اور امین نہیں ثاقب اور امین بن کر چینی آٹا اور گیس پر ڈاکہ ڈالا، استعفیٰ دواورگھرجاؤ عوام آپ کومعاف نہیں کریں گے۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں